رسائی کے لنکس

 'ہمیں بھی بندروں کی طرح شہر سےنکال دیا گیا ہے'


 گروپ 20 اجلاس کے موقع پر ایک نئی پینٹ کی گئی دیوار پر چڑھنے والے لوگوں کی ایک تصویر ،فائل فوٹو
گروپ 20 اجلاس کے موقع پر ایک نئی پینٹ کی گئی دیوار پر چڑھنے والے لوگوں کی ایک تصویر ،فائل فوٹو

دنیا کے سب سے گنجان آباد ملک بھارت کے دار الحکومت میں دنیا کے 20 امیر ترین ملکوں کا سربراہی اجلاس، 9 اور 10 ستمبر کو ہو رہا ہے۔ اس اجلاس سے قبل شہر کے بہت سے غریب ترین لوگوں کو نقل مکانی پر مجبور کیا گیا ہے اور وہ کہتے ہیں،ہمیں تقریباً ان آوارہ کتوں اور بندروں کی طرح ہٹادیا گیا ہےجنہیں اس اجلاس کے موقع پر دہلی کے مضافاتی علاقوں سےبھگایا گیا ہے۔ “

اجلاس سے پہلے نئی دہلی کی پر ہجوم سڑکیں دوبارہ کھل گئی ہیں ۔ وہ فٹ پاتھ اسٹریٹ لائٹس سے روشن ہو گئے ہیں جو کبھی تاریک ہوا کرتے تھے ۔ شہر کی عمارات اور دیواروں کو شوخ رنگوں کی پینٹنگز سے سجا دیا گیا ہے ، ہر جگہ پھول پودے لگا دئے گئے ہیں۔

نئی دہلی میں لوگ میونسپل کمیٹی کے ساتھ مل کر فٹ پاتھوں پر پودے لگوارہے ہیں ،فوٹو رائٹرز 4 ستمبر2023
نئی دہلی میں لوگ میونسپل کمیٹی کے ساتھ مل کر فٹ پاتھوں پر پودے لگوارہے ہیں ،فوٹو رائٹرز 4 ستمبر2023

وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کو امید ہے کہ نو ستمبر کو شروع ہونے والے دو روزہ سربراہی اجلاس کے لئے دہلی شہر کی تزئین و آرائش کے لئے 120 ملین ڈالر کے بیوٹی فیکیشن پراجیکٹ سے بھارت کے ثقافتی تنوع اور عالمی اسٹیج پر اس کی حیثیت کو مستحکم کرنے میں مدد ملے گی ۔

لیکن نئی دہلی کے بہت سے ٹھیلہ فروشوں اور گنجائش سے زیادہ مکینوں سے بھری کچی آبادیوں کے غریب اس تبدیلی کی وجہ سے بے گھر اور روزی کمانےکے وسائل سے محروم ہو چکے ہیں جس کے نتیجے میں غربت سے نمٹنے کی سرکاری پالیسیوں پر سوال اٹھ رہے ہیں۔

بھارت گروپ 20 اجلاس پر دہلی کا ایک منظر
بھارت گروپ 20 اجلاس پر دہلی کا ایک منظر

2011 کی مردم شماری کے مطابق بیس ملین آبادی کے حامل دہلی شہر میں 47 ہزار لوگ بے گھر تھے لیکن انسانی حقوق کے سر گرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ اصل تعداد کم از کم ایک لاکھ 50 ہزار تھی ۔

جنوری سے اب تک شہر میں سینکڑوں مکانات اور سڑک کنار ے بنی چھوٹی دکانیں گرا دی گئی ہیں اور ہزاروں لوگ نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں ۔ درجنوں مضافاتی کچی آبادیوں کو زمین بوس کر دیا گیا ہے جب کہ بہت سے مکینوں کو انہدام کی کارروائی سے صرف تھوڑی ہی دیر قبل انخلا کے نوٹس ملے۔

حکام کا کہنا ہے کہ صرف غیر قانونی تجاوزات کے خلاف کارروائی کی گئی ہے لیکن انسانی حقوق کے سر گرم کارکن اور نکالے جانے والے لوگ پالیسی پر سوال اٹھا رہے ہیں اور الزام لگا رہے ہیں کہ اس سے ہزارو ں مزید لوگوں کو بے گھر کر دیا گیا ہے ۔

نئی دہلی میں گروپ 20 اجلاس کے ایونیو کے قریب آویزاں ایک خیر مقدمی پوسٹر ، فوٹو اے ایف پی ، 4 ستمبر 2023
نئی دہلی میں گروپ 20 اجلاس کے ایونیو کے قریب آویزاں ایک خیر مقدمی پوسٹر ، فوٹو اے ایف پی ، 4 ستمبر 2023

انہدام کی ایسی ہی کارروائیاں بھارت کے دوسرے شہروں ، مثلاً ممبئی اور کلکتہ میں بھی کی گئی ہیں جہاں اختتام ہفتہ ہونے والے سر براہی اجلاس سے قبل مختلف تقریبات منعقد ہوئی ہیں۔

بستی سرکھشا منچ گروپ، یا سیو کالونی فورم کے سر گرم کارکن عبدل شکیل کہتے ہیں ، تزئین و آرائش کے نام پر شہر کے غریبوں کی زندگیاں تباہ کر دی گئی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ گروپ20 کے لئے خرچ ہونے والی رقم ٹیکس دہندگان کی رقم ہے ۔ ہر ایک ٹیکس ادا کرتا ہے۔ اسی رقم کو انہیں بے گھر کرنے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے ۔ اس کا کوئی جواز نہیں ہے ۔

نئی دہلی میں ایک نئی پینٹ کی گئی ایک دیوار کی دوسری جانب سیوریج واٹر سے مزدور کپڑے دھو رہے ہیں، فائل فوٹو۔ 24 اگست 2023
نئی دہلی میں ایک نئی پینٹ کی گئی ایک دیوار کی دوسری جانب سیوریج واٹر سے مزدور کپڑے دھو رہے ہیں، فائل فوٹو۔ 24 اگست 2023

دو روزہ عالمی سر براہی اجلاس تاریخی انڈیا گیٹ کی یادگار کے قریب نئی دہلی کے مرکز میں نئے تعمیر کیے گئے شاندار کنونشن اور نمائشی سنٹر میں منعقد ہو گا جس میں دنیا کے بہت سے لیڈر شرکت کریں گے ۔

گروپ 20 میں بھارت کے علاوہ 19 دولتمند ترین ملک اور یورپی یونین شامل ہیں۔ بھارت کے پاس اس وقت اس کی صدارت ہے جو بیس ارکان میں ہر سال باری کی بنیاد پر تقسیم ہوتی ہے ۔

جولائی میں انسانی حقوق کے ایک سر گرم گروپ، کنسرنڈ کولیکٹیو، کی ایک رپورٹ سے معلوم ہوا کہ گروپ 20 سربراہی اجلاس کی تیاریوں کے نتیجے میں لگ بھگ تین لاکھ لوگوں کو نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا، خاص طور پر ان مضافاتی علاقوں سے جہاں غیر ملکی راہنما اور سفارت کار مختلف میٹنگز کے دوران جائیں گے ۔

نئی دہلی میں گروپ 20 اجلاس کے مقام کے قریب ایک سیکیورٹی گارڈ پہرہ دے رہا ہے ، فوٹو اے ایف پی ، 4 ستمبر 2023
نئی دہلی میں گروپ 20 اجلاس کے مقام کے قریب ایک سیکیورٹی گارڈ پہرہ دے رہا ہے ، فوٹو اے ایف پی ، 4 ستمبر 2023

رپورٹ میں کہا گیا کہ کم از کم 25 کچی بستیوں اور بے گھر لوگوں کے متعدد نائٹ شیلٹرز کو زمیں بوس کر دیا گیا اور انہیں پارکس کی شکل دے دی گئی جب کہ حکومت بے گھر ہونے والے نئے لوگوں کو متبادل پناہ گاہیں یا جگہیں فراہم کرنے میں ناکام رہی ۔

گزشتہ ماہ ، بھارتی پولیس نے ممتاز سر گرم کارکنوں ، دانشوروں اور ان سیاستدانوں کے ایک اجلاس کو روکنے کے لیے مداخلت کی جو مودی اور ان کی حکومت کے کردار پر تنقید اور اس بارے میں سوال اٹھا رہے ہیں کہ اس سربراہی اجلاس سے کس کےمفادات کو فائدہ پہنچے گا ۔

نئی دہلی کی ایک رہائشی ،ریکھا دیوی نے ، جنہوں نے 20 اگست کے ایک اجلاس میں شرکت کی تھی ، کہا کہ میں سڑکوں پر بے گھر لوگوں کو دیکھ سکتی تھی لیکن اب بے گھر لوگوں کو سڑکوں پر رہنے کی اجازت بھی نہیں ہے۔

ریکھا دیوی نے جن کا گھر ایک ایسی ہی کارروائی میں ڈھا دیا گیا تھا ، کہا کہ حکام نے ان دستاویزات کو زیر غور لانے سے انکار کر دیا جو انہوں نے یہ ثبوت فراہم کرنے کے لئے دکھائے تھے کہ وہ او ر ا ن کا خاندان اسی مکان میں تقریباً ایک سو سال سے رہ رہا تھا۔

ریکھا نے مزید کہا کہ” ہر ایک ایسا برتاؤ کررہا ہے جیسے وہ اندھا ہے ۔ “ انہوں نے مزید کہا کہ ” گروپ 20 کی تقریب کے نام پر کسان، کارکن اور غریب مصیبت کا شکار ہورہے ہیں۔”

نئی دہلی میں جی 20 اجلاس کے لوگو کے قریب ایک تعمیراتی مقام پر کارکن لنچ بریک کے وقت، فوٹو اے پی،24 اگست 2023
نئی دہلی میں جی 20 اجلاس کے لوگو کے قریب ایک تعمیراتی مقام پر کارکن لنچ بریک کے وقت، فوٹو اے پی،24 اگست 2023

ایک اعشاریہ چار ارب آبادی کا ملک بھارت غربت کے خاتمے کی اپنی مہم مسلسل جاری رکھے ہوئے ہے اگرچہ حکومت کی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا گیاتھا کہ اس کے لگ بھگ 135 ملین لوگ، تقریباً 10 فیصد آبادی 2016 اور 2021 کے درمیان غربت سے نکل آئی ہے ۔

بھارتی حکام کو ماضی میں بڑی تقریبات سے قبل بے گھر کیمپوں اور کچی بستیوں کا صفایا کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

جی ٹوئنٹی اجلاس کے وینیو کے قریب شریک ملکوں کے پرچم نصب ہیں، فوٹو اے ایف پی ، 4ستمبر 2023
جی ٹوئنٹی اجلاس کے وینیو کے قریب شریک ملکوں کے پرچم نصب ہیں، فوٹو اے ایف پی ، 4ستمبر 2023

2020 میں، حکومت نے اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورے سے قبل ریاست گجرات میں عجلت میں ڈیڑھ کلومیٹر (1,640 فٹ) بلند اینٹوں کی دیوار کھڑی کی تھی جس کے بارے میں ناقدین کا کہنا تھا کہ اسے اس لیے تعمیر کیا گیا تھا کہ 2000 سے زیادہ لوگوں پر مشتمل ایک کچی آبادی والا علاقہ مہمانوں سے اوجھل رہے ۔

نئی دہلی میں 2010 کے کامن ویلتھ گیمز کے دوران بھی مسمار کرنے کی ایسی ہی کارروائیاں کی گئی تھیں۔

کچھ دکانداروں کا کہنا ہے کہ” وہ بے بس ہیں , وہ بھارت کے فخر کے لیے اپنی روزی روٹی قربان کرنے اور روزی کمانے کی خواہش کے درمیان پھنس کر رہ گئے ہیں۔”

نئی دہلی کی ایک سڑک پر ایک چھابڑی فروش اپنا مال بیچ رہا ہے ، فائل فوٹو
نئی دہلی کی ایک سڑک پر ایک چھابڑی فروش اپنا مال بیچ رہا ہے ، فائل فوٹو

تلے ہوئے نان یا پوری اور چھولے کے ایک ٹھیلہ فروش ، شنکر لال نے بتایا کہ انہیں حکام نے تین ماہ قبل وہاں سے چلے جانے کو کہا تھا۔

آج کل گروپ 20 کے اجلاس کےمقام کے قریب نئی دہلی کی ایک مصروف سڑک کے نزدیک وہ صرف اتوار کو اپنا ٹھیلہ لگا سکتے ہیں جب پولیس سڑک پر ٹھیلہ فروشوں پر کم توجہ دیتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ زندگی گزارنے کے لیے یہ کافی نہیں ہے۔لال نے کہا، "یہ حکومت کے اصول ہیں، اور ہم وہی کریں گے جو ہمیں کہا جائے گا۔" " ہم بھوک سے مر رہے ہیں یا نہیں ،حکومت کو اس کی پرواہ نہیں ۔"

( اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔)

فورم

XS
SM
MD
LG