سمندر میں آنے والی 'ہیٹ ویو' کے کیا اثرات ہوتے ہیں؟

فائل فوٹو

ایک تحقیق کے مطابق سمندر کے پانی کے درجہ حرارت میں اچانک زیادہ اضافے کی لہر (ہیٹ ویو) کے باعث مچھلیاں اور دیگر آبی حیات کو اپنی زندگی بچانے کے لیے ہزاروں کلو میٹر کا فاصلہ طے کرنا پڑ سکتا ہے۔

حالیہ تحقیق میں سمندر کے پانی کے درجہ حرارت میں اضافے سے ہونے والے نقصانات کے پیمانے کا جائزہ لیا گیا ہے۔

تحقیق کے مطابق سمندر میں اچانک گرمی کی شدید لہر آنے کے باعث پانی کے اندر ماحولیاتی نظام میں ڈرامائی تبدیلی آ سکتی ہے۔

تحقیق میں سامنے آیا کہ اس سے بڑی تعداد میں سمندری پرندے ہلاک ہونے کا خدشہ ہے جب کہ کچھوے، وہیل اور دیگر مچھلیاں ٹھنڈے پانی کی جانب ہجرت پر مجبور ہو جائیں گی۔

تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ سمندر میں گرمی کی اچانک آنے والی لہروں سے بعض جگہ پانی میں ماحولیاتی نظام فوری طور پر متاثر ہو رہا ہے جب کہ کچھ مقامات پر اس کے اثرات آئندہ برسوں میں نظر آئیں گے۔

'نیچر' نامی تحقیقی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق میں ریسرچرز نے درجہ حرات میں اضافے کے باعث ہونے والی ہجرت (تھرمل ڈسپلیسمنٹ) کا بھی جائزہ لیا ہے کہ کوئی بھی سمندری مخلوق جو گرم لہر کا شکار ہو وہ کتنے وقت بعد عام درجہ حرارت کے پانی کا رخ کرتی ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

وینس ڈوب رہا ہے۔۔

امریکہ کے 'نیشنل اوشن اینڈ ایٹموسفیرک ایڈمنسٹریشن' سے وابستہ اس تحقیق کے سرکردہ تحقیق کار مائیکل جیکاکس کا کہنا تھا کہ درجہ حرارت میں اضافے کے باعث ہونے والی ہجرت نے سمندر سے متعلق ہمارے معلومات میں مزید اضافہ کیا ہے۔

ان کے بقول ہمیں معلوم ہے کہ بہت ساری سمندری حیات تیزی سے طویل سفر کرکے اپنی لیے موزوں ماحول تلاش کر لیتی ہیں۔ یہ سمندری حیات پانی گرم ہونے پر ایک مقام پر نہیں رک سکتیں۔ اس لیے یہ سوال اہم ہے کہ وہ کتنا سفر کریں گی کہ انہیں ٹھنڈا پانی مل سکے؟

تحقیق کاروں نے 1982 سے 2019 کے درمیان سمندر کی ہیٹ ویوز کے ان اعداد و شمار کا جائزہ لیا جن میں سمندری حیات کا ایک جگہ سے دوسرے مقام منتقل ہونے کا ذکر تھا۔

تحقیق کے مطابق بعض مقامات پر تو سمندری حیات کو زیادہ فاصلہ طے نہیں کرنا پڑتا۔ ایسے مقامات جہاں سمندر آپس میں مل رہے ہوں وہاں انہیں جلد موزوں ماحول مل جاتا ہے۔ البتہ گرم پانی والے سمندر میں جہاں درجہ حرارت میں زیادہ فرق نہیں آتا، وہاں سمندری حیات کو دو ہزار کلومیٹر یا اس سے زیادہ فاصلہ طے کرکے موزوں ماحول تک پہنچنا پڑتا ہے۔

سرکردہ تحقیق کار مائیکل جیکاکس کہتے ہیں کہ سمندر میں تیزی سے ہونے والی ہجرت کے بھی وسیع پیمانے پر مضمرات ہیں۔

Your browser doesn’t support HTML5

سمندر کی گہرائی میں موتیوں کی تلاش

ان کا کہنا تھا کہ بعض حرکت میں رہنے والی آبی مخلوق انسانوں کے لیے بہت اہم ہیں جن میں کچھوے، وہیل اور دیگر مچھلیاں شامل ہیں۔

انہوں نے کئی آبی مخلوقات کو سمندری ماحول کے لیے بھی اہم قرار دیا۔