واشنگٹن —
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اُنھیں اب اِس بات کا پورا یقین ہو چلا ہے کہ عالمی تپش کا اصل ذمہ دار انسان خود ہے۔
موسمیاتی تبدیلی سے متعلق ایک بین الحکومتی ٹیم نے جمعے کے روز بتایا کہ عین ممکن ہے (95فی صد کی حد تک) کہ عالمی تپش انسان کا اپنا کیا دھرا ہے۔
سنہ 2007میں تیار کی گئی اپنی پچھلی رپورٹ میں، اقوام متحدہ کے ایک پینل نے بتایا تھا کہ یہ بات 90 فی صد تک درست ہے۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اِس تازہ ترین رپورٹ کو ’غفلت سے بیدار ہونے کی گھنٹی‘ سے تعبیر کیا ہے۔ جمعے کے روز ایک بیان میں، اُنھوں نے کہا کہ وہ لوگ جو سائنسی علم کو رد کرتے ہیں یا عمل کی جگہ بہانوں کی تلاش کو ترجیح دیتے ہیں، وہ درحقیقت اپنی تباہی کو خود ہی دعوت دے رہے ہیں۔
اِس نئی رپورٹ کے شریک سربراہ، قِن داہی، جنھوں نے یہ رپورٹ تحریر کی ہے، کہا ہے کہ ماحول اور سمندر گرم ہو چکے ہیں، برف اور ٹھنڈ میں کمی آئی ہے، عالمی سمندروں کی سطح اونچی ہوگئی ہے اور گرین ہاؤس گیسز کی مقدار بڑھ چکی ہے۔
اقوام متحدہ کے پینل نے پیش گوئی کی ہے کہ اِس صدی کے دوران، عالمی درجہٴحرارت اور سطح سمندر میں اضافہ جاری رہے گا، یعنی درجہٴحرارت 0.3 سے 4.8 درجہ سیلشئیس، اور سطح سمندر 26 سے 82 سینٹی میٹر تک اضافہ آئے گا۔
اِس میں کہا گیا ہے کہ کرہٴزمین پر تپش بڑھے گی، خشک سالی اور سیلابوں میں اضافہ آئے گا۔ اور رپوٹ میں متنبہ کیا گیا ہے کہ عالمی تپش کے اثرات موجودہ نسلوں کی حیاتی سےآگے کا معاملہ ہے۔
اِس ادارے کا یہ تخمینہ اِس لیے بھی اہمیت کے حامل ہے، کہ یہ تحقیق کار ایک نئے ماحولیاتی سمجھوتے کو طے کرنے کے لئے اقوام متحدہ کے مذاکراتی عمل میں ایک سائنسی بنیاد فراہم کرنے پر کام کر رہے ہیں۔ ایک وِڈیو بیان میں، اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون نے کہا ہےکہ یہ رپورٹ اُن حکومتوں کے لیے لازمی درجہ رکھتی ہے جو اِس سلسلے میں 2015ء تک سمجھوتے کو آخری شکل دینے کے ذمہ دار ہیں۔
تاہم، یہ ابھی واضح نہیں آیا وہ گرین ہاؤس گیسز کے اخراج میں کمی لانے کے معاملے پر سنجیدہ ہیںٕ، جِس پر سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اِس معاملے پر دھیان دینا موسمی ماحول کے مزید بگاڑ کو روکنے کے لیے ضروری ہے۔
موسمیاتی تبدیلی سے متعلق ایک بین الحکومتی ٹیم نے جمعے کے روز بتایا کہ عین ممکن ہے (95فی صد کی حد تک) کہ عالمی تپش انسان کا اپنا کیا دھرا ہے۔
سنہ 2007میں تیار کی گئی اپنی پچھلی رپورٹ میں، اقوام متحدہ کے ایک پینل نے بتایا تھا کہ یہ بات 90 فی صد تک درست ہے۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اِس تازہ ترین رپورٹ کو ’غفلت سے بیدار ہونے کی گھنٹی‘ سے تعبیر کیا ہے۔ جمعے کے روز ایک بیان میں، اُنھوں نے کہا کہ وہ لوگ جو سائنسی علم کو رد کرتے ہیں یا عمل کی جگہ بہانوں کی تلاش کو ترجیح دیتے ہیں، وہ درحقیقت اپنی تباہی کو خود ہی دعوت دے رہے ہیں۔
اِس نئی رپورٹ کے شریک سربراہ، قِن داہی، جنھوں نے یہ رپورٹ تحریر کی ہے، کہا ہے کہ ماحول اور سمندر گرم ہو چکے ہیں، برف اور ٹھنڈ میں کمی آئی ہے، عالمی سمندروں کی سطح اونچی ہوگئی ہے اور گرین ہاؤس گیسز کی مقدار بڑھ چکی ہے۔
اقوام متحدہ کے پینل نے پیش گوئی کی ہے کہ اِس صدی کے دوران، عالمی درجہٴحرارت اور سطح سمندر میں اضافہ جاری رہے گا، یعنی درجہٴحرارت 0.3 سے 4.8 درجہ سیلشئیس، اور سطح سمندر 26 سے 82 سینٹی میٹر تک اضافہ آئے گا۔
اِس میں کہا گیا ہے کہ کرہٴزمین پر تپش بڑھے گی، خشک سالی اور سیلابوں میں اضافہ آئے گا۔ اور رپوٹ میں متنبہ کیا گیا ہے کہ عالمی تپش کے اثرات موجودہ نسلوں کی حیاتی سےآگے کا معاملہ ہے۔
اِس ادارے کا یہ تخمینہ اِس لیے بھی اہمیت کے حامل ہے، کہ یہ تحقیق کار ایک نئے ماحولیاتی سمجھوتے کو طے کرنے کے لئے اقوام متحدہ کے مذاکراتی عمل میں ایک سائنسی بنیاد فراہم کرنے پر کام کر رہے ہیں۔ ایک وِڈیو بیان میں، اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون نے کہا ہےکہ یہ رپورٹ اُن حکومتوں کے لیے لازمی درجہ رکھتی ہے جو اِس سلسلے میں 2015ء تک سمجھوتے کو آخری شکل دینے کے ذمہ دار ہیں۔
تاہم، یہ ابھی واضح نہیں آیا وہ گرین ہاؤس گیسز کے اخراج میں کمی لانے کے معاملے پر سنجیدہ ہیںٕ، جِس پر سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اِس معاملے پر دھیان دینا موسمی ماحول کے مزید بگاڑ کو روکنے کے لیے ضروری ہے۔