یمن کی پارلیمنٹ نے باضابطہ طورپر ایک قانون کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت صدر علی عبداللہ صالح کو ، جو 1978 سے اقتدار میں ہیں، اپنا عہدہ چھوڑنے کے بدلے میں مقدمات سے تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔
ہمسایہ خلیجی ممالک کی حمایت سے بنایا جانے والا نیا قانون، مسٹر صالح کو ان کے 33 سالہ اقتدار کے دوران کسی بھی مبینہ جرم پر مکمل قانونی اور عدالتی تحفظ فراہم کرنے کی ضمانت دیتا ہے۔
یہ قانون نومبر اس معاہدے کا حصہ ہے جس پر نومبر میں دستخط ہوئے تھے اور اس معاہدے کا مقصد ملک میں کئی مہینوں سے جاری سیاسی بے چینی ختم کرنا تھا۔
مقدمات سے تحفظ کے معاہدے کے خلاف جمہوریت نواز سرگرم کارکنوں کی جانب سے کافی شور شرابہ کیا گیاتھا۔ وہ چاہتے ہیں صدر کے خلاف حکومت مخالف مظاہروں کے دوران پرتشدد پکڑدھکڑ پر مقدمات چلائے جائیں میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
نئے قانون میں صدر کے ساتھیوں کو بھی جزوی طورپر متنازعہ تحفظ دیا گیا ہے، اگرچہ قانون کی منظوری کے آخری مراحل میں ترامیم کے ذریعے اس کا دائرہ کار محدود بنانے کی کوشش کی گئی تھی۔
خلیجی ممالک کے ذریعے طے پانے والے اس معاہدے کے تحت مسٹر صالح اپنے اختیارات نائب صدر عبد رابو منصور ہادی کے سپرد کردیں گے۔ ہادی فروری میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں بڑی پارٹیوں کے متفقہ امیدوار ہیں۔