یمن کے سبکدوش ہونے والے صدر علی عبداللہ صالح اپنے ملک کے عوام سے اس اپیل کے بعد کہ 33 سالہ اقتدار کے دوران اگر ان سے کوئی غلطی ہوئی تو انہیں معاف کردیا جائے، اپنے علاج کے لیے امریکہ روانہ ہوگئے ہیں۔
مسٹر صالح یمن کے دارالحکومت صنعاء سے اتوار کے روز ایک جیٹ طیارے کے ذریعے خلیجی ریاست سلطنت اومان کے لیے روانہ ہوئے ، جہاں وہ نیویارک کی جانب روانگی سے قبل کچھ دیر کے لیے قیام کریں گے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے اتوار کے روز ایک بیان جاری کیا کہ مسٹر صالح کی جانب سے علاج معالجے کے لیے امریکہ کے سفر کی اجازت خالصتاً طبی بنیادوں پر منظور کی گئی ہے اور یہ کہ امریکہ میں ان کا قیام مختصر مدت کے لیے ہوگا۔
اپنی روانگی سے چند گھنٹے قبل ٹیلی ویژن پر الوداعی تقریر میں یمن کے سبکدوش صدر نے عوام سے اپیل کی کہ ان کے دور اقتدار میں سرزد ہونے والی غلطیوں کو معاف کردیا جائے۔
انہوں نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ وہ یمن واپس آئیں گے اور اپنی جماعت جنرل پیپلز کانگریس کی قیادت کرتے رہیں گے۔
مسٹر صالح گذشتہ سال جون میں اپنے صدارتی محل پر ایک بم حملے میں بری طرح زخمی ہوگئے تھے اور انہیں اپنے زخموں کے علاج کے لیے کئی ماہ تک سعودی عرب میں قیام کرنا پڑاتھا۔
اس سے قبل وہ اپنے مزید علاج کے لیے امریکہ جانے کی خواہش کااظہار کرچکے ہیں۔
یمن میں حزب مخالف سے تعلق رکھنے والے سرگرم کارکن مسٹر صالح کی فوری برطرفی کے لیے سال بھر احتجاجی مظاہرے کرتے رہے ہیں۔