یہ ذکر ہے 1934 کا۔ جان ہینڈرسن کو ایک کار کی اشد ضرورت تھی۔ وہ یونیورسٹی آف ٹیکساس میں زولوجی کے طالب علم تھے۔ انہیں کار کی ضرورت اپنی سواری کے لیے نہیں بلکہ شارلٹ کو متاثر کرنے کے لیے تھی۔ شارلٹ ان کی ہم جماعت تھیں اور ہینڈرسن ان کی محبت کے سحر میں گرفتار ہو چکے تھے۔
یہ امریکہ میں کساد بازاری کے عروج کا زمانہ تھا۔ دو وقت کے کھانے کا بندوبست کرنا مشکل تھا، چہ جائے کہ کار خریدنے کا سوچا جاتا۔
ہینڈرسن بتاتے ہیں کہ انہوں نے جیسے تیسے کر کے 26 ڈالر اکھٹے کیے، جو اس وقت ان کے لیے ایک خطیر رقم تھی اور سبز رنگ کی ایک پرانی ڈاج کار خرید لی۔
آج یہ جوڑا اپنی شادی کی 80 ویں سالگرہ منا رہا ہے۔ اس وقت ہنڈرسن کی عمر 106 اور شارلٹ 105 برس کی ہیں۔ گینیز بک آف ریکارڈز نے انہیں دنیا بھر میں سب سے طویل ازدواجی رفاقت رکھنے والا جوڑا قرار دیا ہے۔
پہلی نظر کی محبت کا ذکر کرتے ہوئے ہینڈرسن کہتے ہیں کہ زولوجی کے لیکچر روم میں طالب علم لیکچر کے نوٹس لے رہے تھے۔ ان کی نظر اگلی سیٹ پر پڑی وہاں ایک شرمیلی سی لڑکی بیٹھی تھی۔ 20 سالہ شارلٹ۔ 21 سالہ ہینڈرسن کو وہ پہلی ہی نظر میں بھا گئی۔
شارلٹ کہتی ہیں کہ مجھے اسی وقت محسوس ہو گیا تھا کہ میرے پیچھے بیٹھے ہوئے لڑکے کی نظریں مجھ پر جمی ہیں۔ لیکن مجھے برا نہیں لگا۔ وہ اچھا لڑکا تھا۔
ہینڈرسن اور شارلٹ نے اپنی پہلی ملاقات کی یہ روئیداد واشنگٹن پوسٹ کو بتائی۔
جان ہینڈرسن 1913 میں فورٹ ورتھ میں پیدا ہوئے۔ وہ بتاتے ہیں کہ میں نے پہلی بار ریڈیو 8 سال کی عمر میں دیکھا تھا۔ میرا ہمسایہ ریڈیو لایا تھا۔ اس کا لمبا انٹینا تھا، جسے اس نے اپنے صحن میں اونچی جگہ پر پھیلا کر لگا دیا تھا، تاکہ سگنلز موصول ہو سکیں۔
وہ کہتے ہیں کہ جب میں نے آسٹن جا کر ٹیکساس یونیورسٹی میں داخلہ لیا تو اس زمانے میں آسٹن کی آبادی تقریباً 53 ہزار تھی جو اس وقت 20 لاکھ سے زیادہ ہے۔
اس دور کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ان کے پڑوسی کے پاس ایک گائے اور بہت سی مرغیاں تھیں۔ آج کے زمانے میں اپنے گھر میں کوئی جانور رکھنے کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔
شارلٹ 1914 میں آئیوا میں پیدا ہوئیں اور ان کا خاندان 1920 کے ابتدائی برسوں میں ٹیکساس منتقل ہو گیا، کیونکہ ان کی بڑی بہن ٹیکساس رہتی تھیں اور ان کے شوہر ایک فضائی حادثے میں ہلاک ہو گئے تھے۔
ہائی سکول کے بعد شارلے نے یونیورسٹی آف ٹیکساس میں داخلہ لے لیا اور وہاں ان کی ملاقات ہینڈرسن سے ہوئی۔
ہینڈرسن نے بتایا کہ شارلٹ سے شادی کوئی آسان کام نہیں تھا۔ اس نے یہ فیصلہ کرنے میں پانچ سال لگائے۔
انہوں نے ماضی کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ وہ بہت مشکل دن تھے۔ شارلٹ کو بمشکل ہوسٹن میں ٹیچر کی جاب ملی جب کہ میں پورٹ آرتھر میں ایک فٹ بال ٹیم کا کوچ بن گیا۔
مشکل مالی حالات میں شادی بھی بھلا دھوم دھام سے کیسے ہو سکتی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی شادی کی تقریب بہت مختصر تھی۔ صرف دو مہمان تھے۔ شادی 22 دسمبر 1939 میں ہوئی۔ ہنی مون سان اینٹونیو میں منایا۔ ہمیں ہوٹل کا کمرہ 7 ڈالر روزانہ کے کرائے پر ملا۔
ہینڈرسن نے ٹیکساس کے علاقے بے ٹاؤن میں اپنا گھر بنایا، جب کہ شارلٹ نے ٹیچنگ کی ملازمت جاری رکھی۔ ہینڈرسن کو بعد میں ایک آئل کمپنی میں نوکری مل گئی جہاں سے وہ 1972 میں ریٹائر ہوئے۔
وہ کہتے ہیں کہ انہیں سیر و سیاحت کا بہت شوق ہے۔ ان کا سب سے اچھا وقت سفر اور سیاحت میں گزرا۔ انہوں نے بحری جہازوں پر بھی طویل سفر کیے۔ وہ جنوبی امریکہ اور چین سمیت درجنوں ملکوں کی سیاحت کر چکے ہیں۔
اپنی صحت کے راز کے متعلق ہینڈرسن کہتے ہیں کہ وہ صحت بخش خوراک استعمال کرتے ہیں۔ الکوہل بہت کم پیتے ہیں۔ باقاعدگی سے جم جا کر ورزش کرتے ہیں۔ ان کی صحت بہت اچھی ہے۔ بس اب صرف اونچا سننے لگے ہیں۔
اپنی 80 سالہ شادی شدہ زندگی کے متعلق اینڈرسن کا کہنا تھا کہ وہ اپنی بیوی سے بحث اور تکرار نہیں کرتے۔ ان کی زندگی بہت خوشگوار گزر رہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر آپ خوش و خرم ازدواجی زندگی بسر کرنا چاہتے ہیں تو کبھی اپنی بیوی سے بحث نہ کریں۔ اور اپنی زندگی کا یہ اصول بنا لیں کہ اگر کسی بات پر کوئی اختلاف ہے تو اسے رات کو سونے سے پہلے طے کر لیں۔