ملکہ الزبتھ نے اپنے طویل دور اقتدار میں ایک اور سنگ میل عبور کر لیا ہے۔ انھیں برطانوی شہنشاہیت کے ایک ہزار سے زائد برس کے عرصے میں سب سے طویل مدت تک تخت نشین رہنے والی ملکہ کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔
ملکہ الزبتھ دوئم کےدور اقتدار کو نو ستمبر لندن کے مقامی وقت کے مطابق شام پانچ بجکر تیس منٹ پر 63 سال،7 ماہ اور 2دن مکمل ہو ئے، جس کے ساتھ ہی وہ برطانوی سلطنت پر طویل ترین راج کرنے والی ملکہ عالیہ بن گئی ہیں۔
برطانیہ پر طویل ترین بادشاہت کا موجودہ ریکارڈ ان سے تین نسلوں پہلے ان کی پڑ دادای ملکہ وکٹوریہ کو حاصل تھا۔ لیکن بدھ کے روز ملکہ الزبتھ دوئم نےناصرف ملکہ وکٹوریہ کی طویل حکمرانی کا ریکارڈ توڑا، بلکہ انھوں نے طویل ترین بادشاہت کی تاریخ رقم کر دی ہے۔
اس تاریخی موقع پر89 سالہ الزبتھ دوئم کو اپنے باپ دادا کے ساتھ مقابلے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے اور انھوں نے یہ دن سادگی سے اپنے گھر میں گزارنے کا فیصلہ کیا تھا۔ تاہم، انھوں نے آج اس دن کی یاد میں اسکاٹ لینڈ میں ایک عوامی تقریب میں شرکت کی ۔
ملکہ الزبتھ نے اسکاٹ لینڈ کی سرحد پر ریلوے لائن کے افتتاح کے موقع پر ایک مختصر خطاب میں کہا کہ 'یہ وہ اعزاز ہے جس کی انھوں نے کبھی تمنا نہیں کی تھی'۔
ان کا کہنا تھا کہ ’'فطری طور پر انسان کی طویل زندگی میں بہت سے سنگ میل آتے ہیں اور میری زندگی بھی اس سے الگ نہیں رہی۔ میں آپ سب چاہنے والوں کا اور دوسروں کا جو ملک میں یا ملک سے باہر موجود ہیں ان کے محبت بھرے پیغامات پر شکریہ ادا کرتی ہوں'۔
ملکہ الزبتھ اور ان کے شوہر شہزادہ فلپ بذریعہ ٹرین ایڈنبرا سے اسکاٹ لینڈ پہنچے سفر میں ان کے ساتھ اسکاٹ لینڈ کی فرسٹ منسٹر نکولا اسٹرجن بھی ساتھ تھیں۔
وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے ایک بیان میں ملکہ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ 'مسلسل بدلتی ہوئی دنیا میں استحکام کی علامت ہیں' ۔
ملکہ برطانیہ کی طویل بادشاہت کے تاریخی موقع پر ملکہ کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے شاہی محل ویسٹ منسٹر ایبے میں گھنٹیاں بجائیں گئیں جبکہ برطانوی اخبارات میں اس اہم سنگ میل پر ملکہ کے بارے میں خصوصی مضامین چھاپے گئے ہیں۔
ملکہ کے طویل ترین دور اقتدار کی نشانی کے طور پر بکنگھم پیلس نے سرکاری طور پر ملکہ کی ایک تصویر جاری کی ہے،جس میں ملکہ محل کے اس کمرے میں بیٹھی ہیں جہاں وہ وزیر اعظم برطانیہ ڈیوڈ کیمرون اور دیگر سربراہان کے ساتھ ملاقاتیں کرتی ہیں۔
ملکہ الزبتھ دوئم کے بارے میں چند حقائق:
ملکہ الزبتھ کا پورا نام 'الزبتھ الگزینڈر میری ونڈسر 'ہے۔ وہ 21 اپریل 1926 کو مئے فیئر لندن میں پیدا ہوئیں، ان کے والدکا نام البرٹ فریڈرک آرتھر جارج تھا، جنھیں کنگ جارج ششم کے نام سے جانا جاتا ہے ۔
ملکہ الزبتھ ثانی نےاپنے والد کی وفات کے بعد چھ فروری 1952 کو بادشاہت کا منصب سنبھالا۔
وہ برطانیہ کی تاریخ کی 40 ویں حکمران اور چھٹی ملکہ ہیں، جب سے ولیم فاتح نے ایک ہزار سے زائد سال پہلے برطانیہ کا تخت حاصل کیا تھا ۔
ان کی پرنس فلپ کے ساتھ شادی کو 67 برس گزر چکے ہیں۔ شہزادہ فلپ کے ساتھ ان کی شادی 20نومبر 1947 میں ہوئی تھی۔
ملکہ الزبتھ نا صرف برطانیہ بلکہ دولت مشترکہ کے ممالک اور چرچ آف انگلینڈ کی سربراہ ہیں۔
ملکہ کے دور حکمرانی میں برطانیہ میں 12 وزیر اعظم، 12 امریکی صدر اور 7 پوپ دیکھے۔
انھیں 20دسمبر 2007میں برطانیہ کی عمر رسیدہ ملکہ ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ ان سے پہلے یہ اعزاز بھی ملکہ وکٹوریہ کے پاس تھا۔ ان کا انتقال 81 برس کی عمر میں ہوا تھا۔
اس کے علاوہ، سعودی عرب کے فرمانروا کنگ عبداللہ کی وفات کے بعد ملکہ برطانیہ دنیا بھر میں عمر رسیدہ ترین حکمران بن گئی ہیں۔
ملکہ الزبتھ برطانوی پارلیمان سے اب تک 62 بار سالانہ خطاب کر چکی ہیں۔اب تک وہ پارلیمان کے تمام افتتاحی اجلاس میں شرکت کرتی رہی ہیں، ماسوائے جب وہ 1959 اور 1963 میں اینڈریو اور ایڈورڈ کے ساتھ حاملہ ہوئیں تھیں۔
وہ تاریخ میں سب سے زیادہ سفر کرنے والی بادشاہ ہیں۔ انھوں نے 116 ممالک کا دورہ کیا ہے اور ایک سال میں ان کی مصروفیات کی تعدا سینکڑوں میں ہے۔ ان کا پہلا دورہ 1955 میں برطانوی سربراہ مملکت کی حیثیت سے ناروے کا کیا تھا اور آخری دورہ حال ہی میں جون میں جرمنی کیا کیا ہے۔
وہ 600 سے زائد اداروں اور تنظیموں کی سرپرست ہیں۔
ملکہ کی دو سالگرہ ہیں، ایک جس دن وہ پیدا ہوئیں یعنی اکیس اپریل کو جسے وہ سادگی سے مناتی ہیں اور سرکاری طور پر جون کے پہلے ہفتے کو ان کی سالگرہ منائی جاتی ہے۔
ملکہ الزبتھ دوسری عالمی جنگ کے دوران ذمہ داریاں بھی ادا کیں۔ انھوں نے خواتین کی فوج میں ٹرک ڈرائیور کی حیثیت سے فرائض انجام دئیے اور ایمبولینس بھی چلائی۔
ملکہ وکٹوریہ اور ملکہ الزبتھ کا دور اقتدار
اپنی عظیم دادی ملکہ وکٹوریہ کی طرح ملکہ الزبتھ کو بھی حکمرانی کی توقع نہیں تھی، وہ بادشاہ کے دوسرے بیٹے جارج ششم کی بڑی بیٹی ہونے کے ناطے نجی زندگی گزار رہی تھیں، حتیٰ کہ 1936 میں ان کے چچا کو ایک طلاق یافتہ عورت سے شادی کرنے کے بعد شاہی روایات سے روگردانی کرنے پر بادشاہت کے حق سے محروم کر دیا گیا، جس کے بعد وہ اچانک اپنے والد کے بعد تخت برطانیہ کی جاں نشین مقرر ہوئیں۔
ملکہ وکٹوریہ نے اقتدار 18 برس کی عمر میں حاصل کیا، جبکہ ملکہ الزبتھ 25 برس کی عمر میں تخت نشین ہوئیں۔ ملکہ آج بھی پارلیمنٹ کی سالانہ تقریب میں شرکت کے لیے اسی بگھی کا استعمال کرتی ہیں جو ملکہ وکٹوریہ استعمال کیا کرتی تھیں۔
اسکاٹ لینڈ میں بالمورل محل جہاں ملکہ چھٹیاں گزار رہی ہیں ملکہ کا پسندیدہ گھر ہے، جسے ملکہ وکٹوریہ نے خریدا تھا۔
تاریخی حوالوں سے پتا چلتا ہے کہ جس وقت ملکہ وکٹوریہ نے جارج ششم کا طویل ترین حکمرانی کا ریکارڈ توڑا تھا تو وہ بھی بالمورل محل میں قیام پذیر تھیں۔
کوئن وکٹوریہ نے 1840 میں پرنس البرٹ کے ساتھ شادی کی تھی ان کے نو بچے تھے لیکن البرٹ صرف 42 برس کی عمر میں دنیا سے رخصت ہوگئے جس کے بعد ملکہ نے صدمے کے باعث خود کو عوامی تقریبات سے دور کر لیا تھا۔
ملکہ وکٹوریہ کے دور اقتدار برطانیہ کا ایک سنہرا دور تھا جس میں میں ملک نے ترقی کی وکٹورین دور کے دوران دنیا بھر میں برطانیہ کی حکمرانی رہی کہا جاتا ہے کہ اس وقت سیاست اور معیشت پر مردوں کا غلبہ تھا اور عورتیں گھرہستی سنبھالا کرتی تھیں۔ لیکن وکٹورین دور کے مقابلے میں ملکہ الزبتھ نے جس وقت تخت سنبھالا تو انھیں وراثت میں جنگ، مشکلات اور سماجی مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔
وکٹورین دور میں برطانیہ ایک سفید فام عیسائی ریاست سمجھا جاتا تھا۔ لیکن، ملکہ الزبتھ کے دور حکمرانی میں آج ملک متنوع ثقافتی معاشرے کے ساتھ مختلف عقیدوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کا ملک بن چکا ہے جہاں اکثر عورتیں خود کفیل ہیں اور ملکہ برطانیہ ایک رول ماڈل کی طرح چھ عشروں سے ملک کی اعلی قیادت سنبھال رہی ہیں۔