رسائی کے لنکس

دیر پائیں کی تاریخ میں پہلی بار تھانے میں خاتون محرر کی تعیناتی


رحمت جہاں کی اپنے دفتر میں لی گئی ایک تصویر۔ رحمت جہاں کے بقول اب بھی ان کی کوشش ہوگی کہ وہ خواتین کے مسائل حل کریں۔
رحمت جہاں کی اپنے دفتر میں لی گئی ایک تصویر۔ رحمت جہاں کے بقول اب بھی ان کی کوشش ہوگی کہ وہ خواتین کے مسائل حل کریں۔

وائس آف امریکہ سے ٹیلیفون پر بات چیت میں رحمت جہاں نے محرر کی حیثیت سے تعیناتی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس تعیناتی کو ایک چیلنج سمجھتی ہیں۔

خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلعے دیر پائیں کی تاریخ میں پہلی بار ایک خاتون ہیڈ کانسٹیبل کو پولیس تھانے میں محرر کے طور پر تعینات کردیا گیا ہے۔

ہیڈ کانسٹیبل رحمت جہاں کی تعیناتی بلمبت تھانے میں کی گئی ہے جہاں بطور محرر وہ ایف آئی آر اور دیگر شکایات کے اندراج کے ساتھ ساتھ تھانے کے مرد اہلکاروں کی ڈیوٹی لگانے کی ذمہ داری بھی انجام دیں گی۔

دیر پائیں کے ضلعی پولیس افسر عارف شھباز کے دفتر سے رحمت جہاں کی محرر کی حیثیت سے تعیناتی کا باقاعدہ اعلامیہ جاری کیا گیا ہے۔

وائس آف امریکہ سے ٹیلیفون پر بات چیت میں رحمت جہاں نے محرر کی حیثیت سے تعیناتی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس تعیناتی کو ایک چیلنج سمجھتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بحثیت پولیس اہلکار انہوں نے حتیٰ الوسع کوشش کی ہے کہ خواتین کے مسائل حل ہوں اور خواتین کو پولیس تھانوں اور دیگر سرکاری دفاتر میں عزت و احترام حاصل ہو۔

رحمت جہاں کے بقول اب بھی ان کی کوشش ہوگی کہ وہ خواتین کے مسائل حل کریں اور بحثیت ایک خاتون محرر اپنے فرائض اس طرح سر انجام دیں جس سے تھانے آنے والی خواتین کو سہارا مل سکے۔

بحیثیت پولیس اہلکار رحمت جہاں اس سے قبل ضلع دیر پائیں کی پولیس لائنز اور مختلف تھانوں میں خدمات سر انجام دے چکی ہیں۔

رحمت جہاں کا تعلق دیر سے ملحق ضلع چترال سے ہے مگر انہوں نے گریجویشن کرنے کے بعد دیر پائیں میں پولیس اہلکار کی حثییت سے ملازمت احتیار کی تھی۔

رحمت جہاں غیر شادی شدہ ہیں اور اپنے والدین کے ساتھ رہتی ہیں جو خود بھی بیٹی کو پولیس فورس میں ملازمت ملنے کے بعد چترال سے دیر منتقل ہوچکے ہیں۔

جولائی 2018ء کے عام انتخابات میں دیر میں پہلی بار نہ صرف قومی سطح کے انتخابات میں مقامی خواتین کی بڑی تعداد کو ووٹ ڈالنے کا موقع ملا تھا بلکہ دیر بالا سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون حمیدہ شاہد نے صوبائی اسمبلی کے جنرل نشست پر انتخابات میں حصہ بھی لیا تھا۔ تاہم انہیں کامیابی نہیں ملی تھی۔

البتہ حالیہ انتخابات میں دیر سے ہی تعلق رکھنے والی ایک خاتون ڈاکٹر سمیرا شمس خواتین کے لیے مخصوص نشستوں پر پاکستان تحریکِ انصاف کے ٹکٹ پر صوبائی اسمبلی کی رکن منتخب ہوئی ہیں۔

ماضی میں خواتین کو اس خطے میں انتخابی عمل سے دور رکھا جاتا تھا اور گزشتہ ماہ پہلی بار خواتین کی بڑی تعداد نے اپنا حقِ رائے دہی استعمال کیا تھا۔

XS
SM
MD
LG