رسائی کے لنکس

خواتین کے ووٹوں کی کم شرح، وو حلقوں میں دوبارہ انتخابات


اسلام آباد کے ایک پولنگ اسٹیشن کے باہر خواتین ووٹ ڈالنے کے انتطار میں کھڑی ہیں۔ 25 جولائی 2018
اسلام آباد کے ایک پولنگ اسٹیشن کے باہر خواتین ووٹ ڈالنے کے انتطار میں کھڑی ہیں۔ 25 جولائی 2018

الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے خواتین کے دس فیصد سے کم ووٹ کاسٹ ہونے کی شرط کی بنا پر قومی اسمبلی کے دو حلقوں میں دوبارہ پولنگ کروانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

خیبرپختونخواہ کے حلقہ این اے 10 شانگلہ اور این اے 48 شمالی وزیرستان میں خواتین کے 10 فیصد ووٹوں کی شرط پوری نہیں ہوسکی تھی۔

خواتین کے ووٹ کم کاسٹ ہونے پر الیکشن کمیشن نے سخت ایکشن لیا ہے اور قومی اسمبلی کے 2 حلقوں پر دوبارہ پولنگ کا حکم دے دیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے کاسٹ کیے گئے ووٹوں میں خواتین ووٹرز کا تناسب 10 فیصد لازمی قرار دیا تھا، لیکن این اے 10 اور این اے 48 کے امیدوار اس قانون پر عملدرآمد کروانے میں ناکام رہے۔

انتخابات 2018 کے نتائج کے مطابق این اے 10 میں مسلم لیگ ن کے امیدوار عباداللہ خان 34665 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے اور عوامی نیشنل پارٹی کے امیدوار سیدالرحمان نے 32665 ووٹ حاصل کیے۔

اس حلقہ میں رجسٹرڈ خواتین ووٹرز کی تعداد 1 لاکھ 62 ہزار 49 ہے۔ یہاں صرف 12 ہزار 6 سو 63 خواتین نے حق رائے دہی استعمال کیا، جو 7.81 فیصد بنتا ہے۔

اسی طرح شمالی وزیرستان کے حلقہ این اے 48 میں آزاد امیدوار محسن خان نے 16496 ووٹ لیکر کامیابی حاصل کی۔ حلقے میں خواتین کے رجسٹرڈ ووٹوں کی تعداد 77 ہزار 5 سو 37 تھی۔ اس میں سے صرف 6 ہزار 3 سو 64 نے ووٹ کاسٹ کیے، جو کل خواتین ووٹ کا 8.2 فیصد بنتا ہے۔

اس حلقہ میں ووٹنگ کی شرح صرف23 فیصد رہی اور اور دو لاکھ 74 ہزار میں سے صرف 63 ہزار 954 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔دونوں حلقے خواتین کے 10 فیصد ووٹوں کی شرط پوری نہ کرسکے، اسی لیے ان حلقوں میں اب دوبارہ پولنگ ہوگی۔

حالیہ انتخابات میں عمومی طور پر وہ حلقے جہاں خواتین کو ووٹ دینے کی اجازت نہیں ہوتی وہاں ووٹنگ کا عمل بہتر دیکھنے میں آیا۔ دیر کا علاقہ جہاں خواتین کو ووٹ دینے کی اجازت نہیں وہاں اس بار پاکستان تحریک انصاف نے ایک خاتون امیدوار کھڑی کی، اگرچہ وہ کامیاب تو نہ ہوسکیں لیکن اس بار الیکشن میں اس علاقہ میں خواتین نے بڑی تعداد میں انتخاب میں ووٹ دیکر اپنا حصہ ڈالا۔

XS
SM
MD
LG