امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے بنائی گئی ٹاسک فورس کو ختم کرنے اور دوسرے مرحلے میں عالمی وبا کے باعث ہونے والے نقصانات کے ازالے پر توجہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے منگل کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کرونا وائرس کی صورتِ حال کو اب وفاقی ادارے دیکھیں گے اور وائٹ ہاؤس اداروں سے رابطے میں رہے گا۔
صدر ٹرمپ نے ٹاسک فورس کے سربراہ اور ملک کے نائب صدر مائیک پینس اور ان کی ٹیم سے متعلق کہا کہ "انہوں نے بہت شاندار کام کیا ہے۔"
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے رواں برس مارچ میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے مائیک پینس کی قیادت میں ٹاسک فورس تشکیل دی تھی۔ ٹاسک فورس میں امریکہ کے ماہر متعدی امراض ڈاکٹر انتھونی فاؤچی اور ٹاسک فورس کی کوآرڈینیٹر ڈیبورا برکس شامل تھیں۔
ٹاسک فورس کرونا وائرس کے پھیلاؤ اور اس کے اثرات کا روزانہ کی بنیاد پر جائزہ لے کر صورتِ حال سے متعلق صدر ٹرمپ کو آگاہ کرتی ہے۔
منگل کو صحافیوں نے صدر ٹرمپ سے سوال کیا کہ وہ اس موقع پر ٹاسک فورس کو کیوں ختم کر رہے ہیں جب ملک بھر میں کرونا کیسز سے ہلاکتوں اور نئے کیسز کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے؟ اس پر صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ ملک کو مزید پانچ سال تک کے لیے بند نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہا کہ ٹاسک فورس میں شامل ماہر ڈاکٹرز بدستور مشیر کی حیثیت سے کام کرتے رہیں گے۔
صدر ٹرمپ سے قبل مائیک پینس نے بھی کہا تھا کہ صدر 25 مئی سے کرونا وائرس کی ریسپانس ٹیم کی ذمہ داری تبدیل کرنے جا رہے ہیں اور اس حوالے سے بات چیت جاری ہے۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ ٹاسک فورس کا کام مکمل ہونے پر اس کی ذمہ داریاں وفاقی اداروں کو سونپ دی جائیں گی۔
صدر ٹرمپ نے اعتراف کیا ہے کہ کرونا وائرس کے مزید پھیلنے کا خدشہ موجود ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ عالمی وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے عائد پابندیوں پر بعض ریاستوں نے مکمل طور پر عمل درآمد نہیں کیا۔
صدر ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ کرونا وائرس بھڑکتا ہوا ایسا شعلہ ہے جسے ہم بجھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ امریکہ دنیا میں کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے جہاں اب تک 70 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور 12 لاکھ سے زائد متاثر ہو چکے ہیں۔
کرونا وبا سے نمٹنے کے لیے حکومتی اقدامات پر ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے سیاست دانوں کے علاوہ صدر ٹرمپ کی جماعت ری پبلکن پارٹی کے بعض ارکان نے صدر ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
دوسری جانب یونیورسٹی آف واشنگٹن کے شعبۂ صحت نے پیش گوئی کی ہے کہ لاک ڈاؤن اور اس جیسی دیگر پابندیوں میں نرمی کی صورت میں اگست تک کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد ایک لاکھ 35 ہزار تک پہنچ سکتی ہے۔
اس سے قبل یونیورسٹی نے کہا تھا کہ کرونا وائرس سے امریکہ میں لگ بھگ 70 ہزار اموات کا خدشہ ہے۔