رسائی کے لنکس

شواہد دیکھے ہیں، کرونا کے پھیلاؤ کا تعلق ووہان کی لیبارٹری سے ہی ہے: ٹرمپ


صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ انہوں نے ووہان کی لیبارٹری سے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے شواہد دیکھے ہیں۔ (فائل فوٹو)
صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ انہوں نے ووہان کی لیبارٹری سے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے شواہد دیکھے ہیں۔ (فائل فوٹو)

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا تعلق ووہان کی لیبارٹری سے ہے اور اس سے متعلق شواہد انہوں نے خود دیکھے ہیں۔

وائٹ ہاؤس میں معمول کی نیوز بریفنگ کے دوران صحافیوں نے صدر ٹرمپ سے سوال کیا کہ کیا انہوں نے کرونا وائرس کے پھیلاؤ میں چین کی لیبارٹری کے کردار سے متعلق کچھ شواہد دیکھے ہیں ۔ جس پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ یہ شواہد دیکھ چکے ہیں۔

صحافیوں نے ان شواہد سے متعلق مزید جاننے کی کوشش کی تاہم صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ یہ تفصیلات فراہم نہیں کر سکتے۔

یاد رہے کہ عالمی سطح پر یہ چہ مگوئیاں کی جا رہی تھیں کہ ووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا ذریعہ ہے جہاں مختلف تجربات کیے جا رہے تھے۔

اس سے قبل صدر ٹرمپ چین پر الزام عائد کر چکے ہیں کہ وہ اُنہیں رواں برس ہونے والے صدارتی انتخابات میں ہرانے کا خواہش مند ہیں۔

صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بیجنگ ان کے مخالف صدارتی امیدوار جو بائیڈن کی حمایت کر رہا ہے تاکہ اُن کی انتظامیہ کی جو پابندیاں چین پر عائد کی ہیں، اُنہیں ختم کیا جا سکے۔

جمعرات کو نیوز بریفنگ کے دوران صدر ٹرمپ نے عندیہ دیا کہ وہ چین کی برآمدات پر مزید ٹیکسز عائد کرنے جا رہے ہیں۔

اُن کے بقول، وہ ایسا مختلف انداز سے کریں گے جس سے امریکہ کو زیادہ سے زیادہ رقم ملے گی۔

دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کی مصنوعات پر پہلے ہی بھاری ٹیکسز عائد کر رکھے ہیں۔ واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان جاری طویل تجارتی جنگ رواں برس جنوری میں اس وقت تھم گئی تھی جب دونوں ملکوں نے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

یاد رہے کہ چین کے شہر ووہان سے دنیا بھر میں پھیلنے والی کرونا وائرس کی وبا سے امریکہ سب سے زیادہ متاثر ہے۔ امریکہ میں اب تک اس وبا سے 60 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور آٹھ لاکھ سے زائد اس کا شکار ہیں۔

وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے امریکہ کی مختلف ریاستوں میں لاک ڈاؤن ہے جس کے باعث کاروبار بند اور کروڑوں افراد بے روزگار ہو گئے ہیں۔

امریکہ میں احتجاج

امریکہ کی مختلف ریاستوں میں لاک ڈاؤن کے خلاف احتجاج کیے جا رہے ہیں۔ خاص طور پر ان ریاستوں میں احتجاج کی شدت زیادہ ہے جن کے گورنرز کا تعلق ڈیموکریٹک جماعت سے ہے۔

جمعرات کو ریاست مشی گن میں احتجاج کے دوران مظاہرین زبردستی سرکاری عمارت میں گھس گئے جن میں سے بعض افراد کے پاس ہتھیار بھی تھے۔

مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر لاک ڈاؤن کے احکامات واپس لیے جائیں۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہر امریکی اور مشی گن کے ہر شہری کا حق ہے کہ وہ کام کرے اور اپنے خاندان کی کفالت کرے۔ کرونا وائرس یا کسی اور وجہ سے ان کے آزادانہ نقل و حرکت کے حقوق کو سلب نہیں کیا جا سکتا۔

XS
SM
MD
LG