پاکستان ان دنوں شدید بارشوں کی لپیٹ میں ہے اور ملک کے بیشتر علاقوں میں بادل کھل کر برس رہے ہیں۔ غیر معمولی بارشوں سے جہاں شہروں میں جانی و مالی نقصان ہو رہا ہے وہیں حالیہ بارشوں کے فصلوں پر اچھے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
پاکستان میں حالیہ مون سون کی بارشوں میں ماہِ اگست کے دوسرے ہفتے میں تیزی آئی اور ملک کے اکثر حصوں میں بارشوں کا سلسلہ شروع ہوا۔
پاکستان میٹرولوجکل ڈپارٹمنٹ کے سربراہ ڈاکٹر محمد حنیف کے مطابق 20 اگست سے مون سون (ایکٹو فیز) پوری طرح متحرک ہے جس کی وجہ سے بہت زیادہ بارشیں ہو رہی ہیں اور رواں برس زیادہ تر بارشیں صوبۂ سندھ میں ہو رہی ہیں۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر حنیف نے بتایا کہ حالیہ بارشوں میں کچھ دِنوں کا وقفہ ہو گا جس کے بعد ستمبر کے دوسرے اور تیسرے ہفتے میں مون سون کی مزید بارشوں کا امکان ہے۔
گزشتہ ہفتے پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں مسلسل بارشیں ہوئی تھیں جس سے بارشوں کا کئی سالہ ریکارڈ بھی ٹوٹ گیا تھا اور مختلف حادثات و واقعات میں کئی افراد کی جانیں بھی ضائع ہوئیں۔
وائس آف امریکہ نے اسلام آباد میں قائم نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے افسران اور اہلکاروں سے حالیہ بارشوں سے ہونے والے نقصانات اور امدادی آپریشن کی معلومات کے لیے متعدد بار رابطہ کیا لیکن وہاں سے تا حال کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
'کراچی میں پہلے اگست میں اس سے زیادہ بارش نہیں ہوئی'
ماہرین موسمیات کے مطابق سمندر سے کیرتھر تک بارش برسانے والے بادلوں کا سسٹم بن چکا ہے اور کراچی ان بادلوں کے سسٹم کے درمیان میں ہے۔
محکمۂ موسمیات کے مطابق ماضی میں اگست کے مہینے میں زیادہ سے زیادہ بارشیں 60 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی ہیں جب کہ اس سال سرکاری طور پر اگست کے مہینے میں اب تک ریکارڈ کی جانے والی بارشیں 360 ملی میٹر ہیں۔
ڈاکٹر محمد حنیف کے مطابق گزشتہ ہفتے کراچی میں 234 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جس سے اربن فلڈنگ (شہری علاقوں میں سیلاب) کی صورتِ حال کا سامنا رہا۔
چیف میٹرولوجسٹ کے مطابق کراچی میں اس سے قبل اگست کے مہینے میں سب سے زیادہ بارشیں 1967 میں 280 ملی میٹر اور 1987 میں 298 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی تھی لیکن رواں برس اگست کے مہینے میں 360 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
ڈاکٹر حنیف کے مطابق محکمۂ موسمیات کے پاس بارشوں سے متعلق گزشتہ 80 سال کا ریکارڈ موجود ہے۔ مذکورہ ریکارڈ کے مطابق اِس سے پہلے کراچی میں اگست میں اِس سے زیادہ بارشیں نہیں ہوئیں۔
زیادہ بارشوں کی وجوہات
ڈاکٹر محمد حنیف کے مطابق محکمۂ موسمیات نے رواں برس تین جون کو اپنی رپورٹ میں پیشگی سے آگاہ کر دیا تھا کہ اگست میں غیر معمولی بارشیں ہوں گی جو کہ معمول سے 20 فی صد زیادہ ہوں گی۔
چیف میٹرولوجسٹ کا کہنا ہے کہ مون سون بارشیں بحیرۂ عرب اور خلیجِ بنگال میں ہوا کا بننے والا دباؤ بارش کا سبب بنتا ہے۔
ان کے بقول رواں برس خلیجِ بنگال کی نسبت بحیرۂ عرب زیادہ متحرک ہے۔
ڈاکٹر حنیف نے بتایا کہ عام طور پر پاکستان میں مون سون کی 80 فی صد بارشیں بالائی علاقوں میں ہوتی ہیں جب کہ 20 فی صد بارشیں جنوب میں یعنی سندھ اور بلوچستان کے علاقوں میں ہوتی ہیں۔ تاہم اس بار بارشیں بالائی اور جنوبی علاقوں میں برابر ہو رہی ہیں۔
ڈیموں میں پانی کی سطح بلند
انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کی ویب سائٹ پر دستیاب اعداد و شمار کے مطابق حالیہ بارشوں سے پاکستان کے دریاؤں میں پانی کی سطح بلند ہوئی ہے جس کے باعث کئی ڈیموں میں پانی زیادہ آ رہا ہے۔
ارسا کے اعداد و شمار کے مطابق دریائے سندھ پر بنے تربیلا ڈیم کی جھیل میں پانی کی زیادہ سے زیادہ سطح 1392 فٹ ہے لیکن جھیل میں پانی کی سطح بلند ہو کر 1550 فٹ تک پہنچ گئی ہے۔ اسی طرح دریائے جہلم میں منگلا ڈیم کی جھیل میں پانی کی مقررہ حد 1050 فٹ ہے جو بڑھ کر 1341 فٹ ریکارڈ کی گئی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق اسلام آباد کو پانی فراہم کرنے والے سملی ڈیم اور کراچی اور بلوچستان کے لیے پانی کا ذخیرہ کرنے والے حب ڈیم میں پانی کی سطح بلند ہونے سے دونوں کے اسپل ویز کھول دیے گئے ہیں۔
سندھ اور پنجاب میں بارشوں کے باعث بیراجوں اور دریاؤں میں مختلف مقامات پر پانی کا اخراج معمول سے بہت زیادہ ہو گیا ہے۔
بارش کے فصلوں پر اثرات
محکمۂ موسمیات کے مطابق حالیہ بارشوں کے دو بڑی فصلوں چاول اور کپاس پر اچھے نتائج مرتب ہوں گے۔
جنوبی پنجاب میں جہاں کپاس زیادہ بوئی جاتی ہے وہاں پر اب تک معمول کے مطابق بارشیں ہوئی ہیں لیکن جنوبی پنجاب میں پیر اور منگل کو موسلادھار بارش کا امکان ہے۔
محکمۂ موسمیات کے مطابق حالیہ بارشوں سے صوبہ سندھ کی موسمی سبزیوں کو زیادہ نقصان کا اندیشہ ہے۔ میر پور خاص، حیدرآباد، بدین، ٹھٹھہ کے علاقوں میں زمینیں سیم زدہ ہو چکی ہیں۔
پاکپتن سے زمین دار راؤ حامد علی خان کہتے ہیں کہ حالیہ بارشوں کے تمام فصلوں پر اچھے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ ان دنوں مکئی اور دھان کی فصلیں لگی ہوئی ہیں، جن کے لگنے سے لے کر کٹائی تک پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔
ان کے بقول حالیہ بارشوں کا کپاس کی فصل پر بھی کوئی نقصان نہیں ہے، کیوں کہ کپاس کی فصل خاصی حد تک پختہ ہو چکی ہے جب کہ کماد کے لیے بھی جتنا زیادہ پانی ہو اتنا ہی فائدہ مند ہے۔
راؤ حامد نے بتایا کہ سال بھر کماد کی فصل پر اگر کسی بیماری کا حملہ بھی ہو تو بارشوں سے سب دھل جاتا ہے۔ اِن بارشوں کا کسی بھی فصل پر کوئی نقصان نہیں ہے۔
پنجاب میں موسمیاتی بیماریوں کا خدشہ
محکمۂ صحت پنجاب نے صوبہ بھر میں مسلسل بارشوں کے سبب پانی سے پھیلنے والی بیماریاں (واٹر بورن) کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
اِس سلسلے میں سیکریٹری پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر محمد عثمان یونس نے صوبے کے آٹھ اضلاع کے لیے وارننگ جاری کر دی ہے۔
ان کے بقول صوبے بھر میں حالیہ بارشوں کے باعث آلودہ پانی سے ڈائریا،گیسٹرو، ہیپاٹائٹس (اے اینڈ ای) اور ٹائیفائیڈ جیسی بیماریوں کے پھیلنے کا اندیشہہے۔
کیپٹن (ر) محمد عثمان نے بتایا کہ لاہور، گوجرانوالہ، راولپنڈی، سیالکوٹ، جہلم، سرگودھا، حافظ آباد اور فیصل آباد میں متاثرہ مریضوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔
سیکریٹری صحت نے ہدایات جاری کی ہیں کہ متوقع بیماریوں کے مریضوں کا تمام ریکارڈ ڈی ایس ایس ڈیش بورڈ پر فوری اپلوڈ کیا جائے۔