پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی سمیت سندھ کے مختلف اضلاع میں شدید بارشوں کے باعث نظام زندگی درہم برہم ہو گیا ہے اور حکومتِ سندھ نے صورتِ حال کے پیشِ نظر صوبے بھر میں 'رین ایمرجنسی' نافذ کر دی ہے۔
کراچی میں پیر اور منگل کی درمیانی شب سے شروع ہونے والی بارش کے بعد کئی علاقے زیرِ آب آ گئے ہیں۔ نشیبی علاقوں میں پانی گھروں میں داخل ہو گیا ہے اور کئی اہم سڑکیں تالابوں کا منظر پیش کرنے لگی ہیں۔
کراچی کے مختلف علاقوں میں وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ منگل کو بھی جاری رہا۔ کئی پوش اور نشیبی علاقوں کو اربن فلڈنگ کا سامنا ہے اور محکمۂ موسمیات نے شہر میں مزید بارشوں کی پیش گوئی بھی کی ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق شہر میں منگل کی صبح آٹھ بجے سے دوپہر دو بجے تک سب سے زیادہ بارش فیصل بیس پر 118 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی۔ اسی طرح صدر میں 77، ناظم آباد میں 76.6، گلشنِ حدید 72، موسمیات 71.2، لانڈھی 69.5، یونیورسٹی روڈ 68.8، جناح ٹرمینل 57.2 اور پی اے ایف مسرور بيس پر 50 ملی ميٹر بارش ريکارڈ کی گئی۔
کراچی میں بارش کی تباہ کاریاں
ناگن چورنگی میں کئی فٹ تک پانی سڑکوں پر جمع ہو گیا جس کی وجہ سے کئی گاڑیاں پانی میں پھنس کر بند ہو گئیں، جب کہ صفورا چورنگی سے حسن اسکوائر کو ملانے والی سڑک پر بھی ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو گیا ہے۔
عزیز آباد بلاک ٹو میں سیوریج کا پانی گھروں میں داخل ہو گیا ہے۔ اسی طرح پی ای سی ایچ، بہادر آباد اور نرسری کے علاقوں میں بھی پانی جمع ہونے کی رپورٹس ہیں۔
شہر کے صنعتی علاقے کورنگی میں بھی جگہ جگہ پر پانی کھڑا ہے جب کہ ندی کا پانی کورنگی کی ہائی وے پر آنے کے بعد اسے ٹریفک کی آمد و رفت کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔
قیوم آباد، لانڈھی، شاہ فیصل کالونی سمیت اطراف کے علاقوں کی سڑکوں پر پانی جمع ہے جس کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
دوسری جانب موسلادھار بارش کے بعد شہر کے کئی علاقوں میں بجلی کی فراہمی بھی معطل ہے۔
سندھ میں 'رین ایمرجنسی' کے نفاذ کا اعلان
وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے شدید بارشوں کے بعد صوبے بھر میں رین ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کیا ہے۔
وزیراعلیٰ نے صوبائی ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی کو ہدایت کی ہے کہ وہ فوری طور پر امدادی سرگرمیوں کا آغاز کرے جب کہ متعلقہ محکموں کے افسران اور عملے کی چھٹیاں بھی منسوخ کر دی گئی ہیں۔
محکمۂ موسمیات کے مطابق اگست میں کراچی میں ہونے والی بارش نے ریکارڈ توڑ دیا ہے اب تک فیصل بیس پر 345 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی جا چکی ہے جو ماضی میں محکمہ موسمیات کے تین اسٹیشنز کے ڈیٹا میں سب سے زیادہ ہے۔
محکمے کے مطابق اگست 1979 میں ایئر پورٹ پر بارش ریکارڈ 262.5 ملی میٹر تھا۔ اگست 2007 میں مسرور میں 272 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ اگست 1984 میں فیصل بیس پر 298.4 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی۔
زیریں سندھ میں بھی شدید بارش
کراچی اور حیدر آباد کے علاوہ مٹھی، اسلام کوٹ، چھاچھرو، تھرپارکر سمیت مختلف شہروں اور قصبوں میں کل سے بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔
کئی علاقوں میں بجلی کا نظام بھی معطل ہو گیا ہے جب کہ پانی کے نکاس کے نظام بھی یہ بوجھ اٹھانے کے قابل نہیں ہیں۔
بدین میں بھی مون سون کے بادل خوب برسے ہیں اور گزشتہ روز سے اب تک وہاں کے کئی علاقے زیرِ آب آ چکے ہیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق بدین میں منگل تک 110 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی جا چکی تھی۔ جس کے سبب گلی محلوں، سڑکوں، عمارتوں اور اسپتالوں تک میں پانی داخل ہو گیا ہے۔
بدین کے رہائشی حنیف زئی کے مطابق بدین ضلع میں اس وقت بجلی معطل ہے جب کہ سینکڑوں دیہات زیر آب ہیں۔
مزید بارشوں کی پیش گوئی
محکمۂ موسمیات کے مطابق سندھ میں بارش برسانے والا سسٹم کراچی سمیت سندھ بھر میں 27 اگست تک موجود رہے گا۔ جس کے بعد 29 اگست سے ایک اور سسٹم متوقع ہے جو 31 اگست تک جاری رہنے کا امکان ہے، اس دوران موسلا دھار بارشیں ہو سکتی ہیں۔
ڈائریکٹر محکمۂ موسمیات سردار سرفراز کے مطابق مون سون کی بارشوں کا یہ سلسلہ ستمبر تک جاری رہنے کا امکان ہے۔