رسائی کے لنکس

نئی انتخابی فہرستوں کی تیاری مئی سے پہلے ممکن نہیں


نئی انتخابی فہرستوں کی تیاری مئی سے پہلے ممکن نہیں
نئی انتخابی فہرستوں کی تیاری مئی سے پہلے ممکن نہیں

چیف الیکشن کمشنر حامد علی مرزا نے کہا ہے کہ رائے دہندگان کی نئی فہرستوں کی تیاری 23 فروری تک ممکن نہیں اور یہ عمل مئی کے آخر تک مکمل ہو سکے گا۔

چیف الیکشن کمشنر حامد علی مرزا
چیف الیکشن کمشنر حامد علی مرزا

پیر کو اسلام آباد میں چیف الیکشن کمشنر نے سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی اور میڈیا کے نمائندوں کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان ایک آزاد اور خودمختار ادارہ ہے جس کے امور میں رکاوٹ ڈالنا غیر آئینی ہوگا۔

الیکشن کمشنر نے کہا کہ عدالت عظمٰی کی طرف سے اُنھیں فہرستوں کی تیاری کے لیے 23 فروری کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے لیکن ان کا ادارہ مقررہ حد تک اپنا کام مکمل نہیں کرسکتا۔

پاکستان میں قومی اسمبلی کی پانچ اور صوبائی اسمبلی کی تین نشستوں پر ضمنی انتخابات 20 فروری کو ہونا تھے لیکن نئی انتخابی فہرستوں کی تیاری کا عمل مکمل نا ہونے کے باعث عدالت عظمیٰ نے الیکشن کمیشن کو حکم دیا تھا کہ وہ موجودہ ووٹر لسٹوں پر انتخابات نا کروائے۔

ضمنی انتخابات کے التواء کے عدالتی فیصلے اور نئی انتخابی فہرستوں کی تیاری سمیت دیگر امور پر مشاورت کے لیے بلائے گئے خصوصی اجلاس سے خطاب میں حامد علی مراز نے کہا کہ آئین کے مطابق الیکشن کمیشن پارلیمان کی خالی ہونے والی نشستوں پر ساٹھ دنوں میں انتخابات کرانے کا پابند ہے اس لیے ضمنی انتخاب کو ملتوی کرنے کے حوالے سے عدلیہ کا فیصلہ آئین کے منافی ہے۔

اجلاس کے بعد کمیشن کے ترجمان اشتیاق احمد خان نے ایک پرہجوم نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شرکاء کی اکثریت اس بات پر متفق تھی کہ عدالت عظمیٰ کے حکم کے مطابق 23 فروری تک نئی انتخابی فہرستوں کی تیاری ممکن نہیں اس لیے ڈیڈ لائن میں توسیع کی جائے۔

’’آخری جو تاریخ ہم نے دی سپریم کورٹ کو مئی کے آخر تک یہ (نئی انتخابی فہرستیں) تیار ہو جائیں گی۔ اور چند ہفتوں کی وجہ سے کوئی ایسی چیز نہیں ہونی چاہیئے جس میں ووٹر لسٹ کی وجہ سے پھر وہی مسائل پیدا ہو جائیں جو کہ پہلے ہوئے تھے اور ساری قوم کی وہ جو خواہش ہے وہ کہیں ضائع نا ہو جائے‘‘۔

اشتیاق احمد خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن عدالت عظمیٰ کے سامنے اپنا موقف پیش کرے گی۔ ’’ عدالت عظمیٰ، پاکستان کی سب سے بڑی عدالت جہاں پہ انصاف کی جگہ ہے وہاں میں جا کے سوالی کے طور پر یہ رکھتا ہوں کہ یہ میرا مسئلہ ہے تو یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ وہ اس کو نا سمجھیں۔‘‘

اجلاس میں ملک کی 14 بڑی سیاسی جماعتوں نے شرکت کی تاہم ان میں نواز شریف کی مسلم لیگ (ن)، جماعت اسلامی اور پختون خواہ ملی عوامی پارٹی نے انتخابی فہرستیں 23 فروری تک تیار کرنے کے عدالتی حکم کی حمایت کی اور مطالبہ کیا الیکشن کمیشن کی طرف سے اس سلسلے میں تاخیر کے اسباب کا پتا لگایا جائے۔

اجلاس میں مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چودھری شجاعت حسین، مسلم لیگ (ن) کے ظفر اقبال جھگڑا، پیپلز پارٹی کے نیئر بخاری، جماعت اسلامی کے لیاقت بلوچ، عوامی نیشنل پارٹی کے ہاشم بابر اور متحدہ قومی موومنٹ کے اقبال قادری نے اپنی اپنی جماعتوں کی نمائندگی کی۔

XS
SM
MD
LG