قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ (ن) کے رہنماء چوہدری نثار نے جمعرات کو نیوز کانفرنس سے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر حامد علی مرزا کی تعیناتی کی مدت رواں سال مارچ میں ختم ہو رہی ہے اس لیے ضروری ہے کہ اس اہم منصب پر غیر جانبدار شخصیت کی تقرری کے لیے ابھی سے مشاورت کا کام شروع کر دیا جائے۔
’’متوقع عام انتخابات کے حوالے سے ہم ایسا الیکشن کمیشن تشکیل دیں اور ایک ایسا چیف الیکشن کمشنر آئے جو پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ شفاف انداز سے الیکشن کرائے اور میرا خیال ہے اس ملک میں ایسے لوگوں کی کمی نہیں جن پر سب کو اعتماد ہونا چاہیئے۔‘‘
اٹھارویں آئینی ترمیم کے بعد وزیراعظم اس بات کے پابند ہیں کہ وہ اپوزیشن لیڈر سے مشاورت کے بعد چیف الیکشن کمشنر مقرر کریں۔ چوہدری نثار علی خان نے حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ الیکشن کمیشن کے دیگر چار ممبران کی مدت ملازمت کے بارے میں قانون سازی کا عمل بھی جلد از جلد مکمل کیا جائے تاکہ الیکشن کمیشن کی تشکیل نو کا عمل مکمل ہو سکے۔
اُنھوں نے کہا کہ تشکیل نو کا عمل مکمل ہونے تک ان کی جماعت مسلم لیگ (ن) اس سلسلے میں کسی آئینی ترمیم کی حمایت نہیں کرے گی۔
پیپلزپارٹی کی مخلوط حکومت یہ واضح کر چکی ہے کہ وہ تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مشاورت کر کے الیکشن کمیشن کی تشکیل نو کی راہ میں حائل قانونی پیچیدگیوں کو جلد دور کرنے کے لیے کوششیں کر رہی ہے۔
وزیراطلاعات فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی اور الیکشن کمیشن کی تشکیل نو کے معاملات آئندہ ماہ پارلیمان کے مشترکہ اجلاس کے سامنے رکھے جائیں گے۔
’’جلد ہم فعال الیکشن کمیشن کے قیام کو یقینی بنا کر اگلے جو انتخابات ہیں ان کو شفاف انداز میں جن پر کوئی انگلی نا اٹھا سکے (اقدامات کریں گے) اس حوالے سے تمام ضروری ترجیحات ہیں، حکومت الیکشن کمیشن کو مضبوط بنانے کی طرف رواں دواں ہے۔
عدالت عظمیٰ کے حکم پر الیکش کمیشن رائے دہندگان کی کمپیوٹرائزڈ انتخابی فہرستوں کی تیاری میں مصروف ہے اور اس کام کے لیے اسے 23 فروری تک کی مہلت دی گئی ہے لیکن چیف الیکشن کمشنر ایک حالیہ بیان میں واضح کر چکے ہیں ان فہرستوں کی تیاری مئی کے اواخر سے قبل ممکن نہیں۔