رسائی کے لنکس

بیسویں ترمیم پر اختلافات دور کرنے کی کوششیں جاری


بیسویں ترمیم پر اختلافات دور کرنے کی کوششیں جاری
بیسویں ترمیم پر اختلافات دور کرنے کی کوششیں جاری

وزیراطلاعات فردوس عاشق اعوان نے بیسویں آئینی ترمیم پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اختلاف رائے کو مذاکرات کے ذریعے دور کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ مجوزہ بل کے بیشتر نکات پر اتفاق ہو چکا ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ حکمران پیپلز پارٹی بھی آزاد الیکشن کمیشن کے حق میں ہے کیوں کہ اس کا سب سے زیادہ فائدہ خود اس کو ہوگا۔

پاکستان میں برسرِ اقتدار جماعت پیپلز پارٹی اور حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ (ن) نے آئین میں بیسویں ترمیم کے معاملے پر گزشتہ کئی روز سے جاری مذاکرات میں پیش رفت کا اعلان کیا ہے۔

دونوں سیاسی جماعتوں کے سینیئر رہنماؤں کے درمیان بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں تقریباً چار گھنٹے جاری رہنے والی بات چیت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے مذہبی اُمور خورشید شاہ نے کہا کہ مجوزہ ترمیم کے تمام نکات پر تفصیلی بحث ہوئی۔

اُنھوں نے بتایا کہ فریقین نے اپنی اپنی تجاویز پیش کیں اور اب دونوں جماعتوں کے قائدین کو ان سے آگاہ کیا جائے گا تاکہ آئندہ کا لائحہ عمل وضع کیا جا سکے۔

’’انشااللہ ایک دو روز کے اندر آئین میں بیسویں ترمیم کے مسودے کو حتمی شکل دے کر (اس کو) پارلیمان میں پیش کر دیا جائے گا۔‘‘

مسلم لیگ (ن) کے سینیئر رہنما اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چودھری نثار علی خان نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ بات چیت میں پیش رفت ضرور ہوئی ہے لیکن مجوزہ ترمیم پر تاحال ’’حمتی اتفاق رائے نہیں ہو سکا ہے‘‘۔

اس سے قبل مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف نے کہا تھا کہ آئینی ترمیم کے بعض نکات پر اُن کی جماعت کے تحفظات دور نہیں ہوئے ہیں جن میں چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی پر حکومت اور حزب اختلاف کے مابین مشاورت کا طریقہ کار بھی شامل ہے۔

بہاولپور میں بدھ کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ مشاورت بامعنی اور اس کا مقصد فریقین میں مکمل اتفاق رائے ہونا چاہیئے۔

نواز شریف
نواز شریف

نواز شریف کے بقول حکمران پیپلز پارٹی ماضی میں مختلف معاملات پر مشاورت کے نام پر مسلم لیگ (ن) کو محض خط لکھ کر اپنے فیصلوں سے آگاہ کرتی آئی ہے لیکن مستقبل میں یہ طریقہ کار قبول نہیں کیا جائے گا۔ ’’اگر حکومت اس (بامقصد مشاورت) پر نہیں آتی تو بیسویں ترمیم پر کوئی اتفاق رائے نہیں ہو سکتا۔‘‘

وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی حکومت کا موقف ہے کہ وہ بیسیوں ترمیم کو پارلیمان سے متفقہ طور پر منظور کروانا چاہتی ہے اور اس کے لیے کئی روز سے اپوزیشن جماعت کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔

وزیراطلاعات فردوس عاشق اعوان نے بیسویں آئینی ترمیم پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اختلاف رائے کو مذاکرات کے ذریعے دور کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ مجوزہ بل کے بیشتر نکات پر اتفاق ہو چکا ہے۔

اُنھوں نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ حکمران پیپلز پارٹی بھی آزاد الیکشن کمیشن کے حق میں ہے کیوں کہ اس کا سب سے زیادہ فائدہ خود اس کو ہوگا۔

فردوس عاشق اعوان کے بقول اس وقت بیسویں ترمیم کے بل پر اختلاف رائے کی وجہ انتخابات سے قبل نگران حکومت کی تشکیل پر ہے۔

فردوس عاشق اعوان
فردوس عاشق اعوان

’’اپوزیشن کیئرٹیکر سیٹ اپ کے حوالے سے (معاملہ) اس وقت اُٹھانا چاہتی ہے، ہمارا نقطہ نظر یہ ہے کہ جب وہ وقت آئے گا تو ان معاملات کو بھی طے کر لیں گے۔‘‘

اُنھوں نے کہا کہ اس وقت سب سے زیادہ اہم معاملہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد معطل کیے گئے پارلیمان اور صوبائی اسمبلوں کے 28 اراکین کی بحالی ہے۔

بیسویں آئینی ترمیمی بل کا بنیادی مقصد بھی سینیٹ اور قومی و صوبائی اسمبلیوں کی خالی نشستوں پر نامکمل الیکشن کمیشن کی نگرانی میں کرائے گئے ضمنی انتخابات کو قانونی تحفظ فراہم کرنا ہے۔

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق اگر حکومت اور حزب اختلاف کے درمیان مجوزہ آئینی ترمیم پر اتفاق رائے نا ہو سکا تو حکمران پیپلز پارٹی اپوزیشن کی حمایت کے بغیر ترمیمی بل پارلیمان میں پیش کر دے گی کیوں کہ قانون سازی کے لیے اس کو اپنے اتحادیوں کی مدد سے دونوں ایوانوں میں دوتہائی اکثریت حاصل ہے۔

XS
SM
MD
LG