کرونا وائرس کی وجہ سے سفر کرنے والوں کی تعداد میں غیر معمولی کمی آئی ہے اور فضائی اداروں کو اربوں ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔ فلائٹ ڈیٹا رکھنے والی ایک ویب سائٹ کے مطابق، گزشتہ ایک ماہ کے دوران دنیا بھر میں تجارتی پروازوں کی تعداد ایک تہائی رہ گئی ہے۔
فلائٹ راڈار 24 کی ویب سائٹ پر ہر پرواز کا ریکارڈ رکھا جاتا ہے۔ کس ائیرلائنز کی کون سی پرواز کس وقت کس مقام سے روانہ ہوئی، کتنی دیر سفر کرے گی، کہاں اترے گی، طیارہ کون سا ہے، دوران پرواز کون سا راستہ اختیار کیا، یہ سب تفصیلات ایک مقام پر جمع کر دی جاتی ہیں۔
یہاں تمام نجی اور تجارتی پروازوں کا ڈیٹا مل جاتا ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ سفر کرنے والوں کی تعداد کس شرح سے کم ہو رہی ہے۔
ڈیٹا دیکھنے سے پتا چلتا ہے کہ 6 مارچ کو پوری دنیا میں مجموعی طور پر ایک لاکھ 88 ہزار سے زیادہ پروازیں ریکارڈ کی گئیں جن میں تجارتی پروازوں کی تعداد ایک لاکھ 9 ہزار تھی۔ اگرچہ کرونا وائرس جنوری اور فروری میں پوری دنیا میں پھیل رہا تھا اور رفتہ رفتہ سفر پابندیاں عائد کی جارہی تھیں، لیکن مارچ کے پہلے ہفتے تک پروازوں کی تعداد میں خاص کمی نہیں ہوئی تھی۔
6 مارچ کے بعد پروازوں کی تعداد میں کسی قدر کمی آنا شروع ہوئی اور 16 مارچ کو کل پروازوں کی تعداد ایک لاکھ 57 ہزار اور تجارتی پروازوں کی تعداد 91 ہزار تھی۔ 2 اپریل کو کل پروازیں 76 ہزار اور تجارتی پروازیں 34 ہزار رہ گئیں۔
پوری دنیا میں فضائی اداروں کی تعداد 5 ہزار کے لگ بھگ ہے جن کے پاس تقریباً 40 ہزار طیارے ہیں۔ 2019 میں تجارتی پروازوں میں ساڑھے چار ارب مسافروں نے سفر کیا۔ ڈیٹا فرم سیریم کی اینالسٹ ہیلینا بنیکر کا کہنا ہے کہ اس وقت نصف سے زیادہ طیارے زمین پر کھڑے ہیں اور خدشہ ہے کہ ان میں سے کچھ طیارے کبھی دوبارہ کام میں نہیں آئیں گے۔
ہانگ کانگ کی کیتھے پیسیفک عام حالات میں روزانہ ایک لاکھ مسافروں کو منزل تک پہنچاتی تھی۔ لیکن، اس ہفتے ایک دن میں اس کے مسافروں کی تعداد صرف 582 تھی۔ ائیر نیوزی لینڈ کا حال اس سے بھی برا رہا، جس نے جمعرات کو 89 پروازیں چلائیں جن میں صرف 165 مسافروں نے سفر کیا۔
ڈیٹا فرم فارورڈ کیز کے مطابق، گزشتہ سال اپریل کے پہلے ہفتے میں تجارتی پروازوں کی گنجائش ساڑھے چار کروڑ نشستیں تھیں جو اس سال ایک کروڑ نشستوں تک کم ہوچکی ہے۔
فارورڈ کیز کے نائب صدر، اولیوئیر پونٹی نے رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس بات کی امید کم ہے کہ وبا ختم ہونے کے بعد صورتحال پہلے جیسی ہو سکے گی۔ امکان ہے کہ اس دوران متعدد ائیرلائنز ناکام ہوجائیں گی اور باقی اداروں کو طلب بڑھانے کے لیے خسارے والی رعایتیں دینا پڑیں گی۔
موجودہ صورتحال کی وجہ سے کئی ائیرلائنز عملے کی تعداد کم کرنے پر مجبور ہوئی ہیں جن میں ائیر کینیڈا شامل ہے۔ اس نے اپنے پانچ ہزار کارکنوں کو حال میں برطرف کیا ہے۔ امریکہ نے اپنے فضائی اداروں کو بچانے کے لیے 50 ارب ڈالر کی رقم مختص کی ہے۔