رسائی کے لنکس

امریکی خواتین فوجیوں کو بناؤ سنگھار کی اجازت


امریکہ میں خواتین فوجی اہلکار ایک مقررہ حد تک ہی بال بڑھا سکتی تھیں اور انہیں ان لمبے بالوں کا بھی جوڑا باندھ کر رکھنے کی ہدایت تھی۔ (فائل فوٹو)
امریکہ میں خواتین فوجی اہلکار ایک مقررہ حد تک ہی بال بڑھا سکتی تھیں اور انہیں ان لمبے بالوں کا بھی جوڑا باندھ کر رکھنے کی ہدایت تھی۔ (فائل فوٹو)

امریکہ کی فوج میں شامل خواتین اہلکار بناؤ سنگھار کر سکیں گی اور اب انہیں لمبے بال رکھنے کی بھی اجازت مل گئی ہے۔

پینٹاگان نے منگل کو اعلان کیا ہے کہ امریکہ کی خواتین فوجی اہلکار اب اپنے بال بڑھا سکتی ہیں، نیل پالش لگا سکتی ہیں اور اُنہیں کانوں میں بالیاں پہننے کی بھی اجازت ہے۔

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق امریکہ کی فوج کی 'گرومنگ پالیسی' پر نظرِ ثانی کی گئی ہے جس کے بعد خواتین اہلکاروں کو لمبی زلفیں رکھنے کے ساتھ مختلف ہیئر اسٹائل بنانے کی بھی اجازت دی گئی ہے۔

اس سے قبل امریکہ میں خواتین فوجی اہلکار ایک مقررہ حد تک ہی بال بڑھا سکتی تھیں اور انہیں ان لمبے بالوں کا بھی جوڑا باندھ کر رکھنے کی ہدایت تھی۔

خواتین اہلکاروں کو شکایت تھی کہ بالوں کا جوڑا باندھ کر رکھنا غیر آرام دہ ہے اور اس سے ان کے ہیلمٹ پہننے میں بھی مسئلہ ہوتا ہے۔

رومانیہ کی خواتین فوجی اہلکار امریکہ کی خواتین اہلکاروں کے ساتھ ٹریننگ کرتے ہوئے چٹیا بندھے ہوئے ہیں۔ (فائل فوٹو)
رومانیہ کی خواتین فوجی اہلکار امریکہ کی خواتین اہلکاروں کے ساتھ ٹریننگ کرتے ہوئے چٹیا بندھے ہوئے ہیں۔ (فائل فوٹو)

اب نئی پالیسی کے تحت لمبی زلفوں والی خواتین اہلکاروں کو ٹریننگ اور دیگر پیشہ ورانہ کاموں کی انجام دہی کے دوران پونی باندھنے اور چٹیا بنانے کی بھی اجازت دی گئی ہے۔

ہیئر اسٹائلز میں یہ توسیع بالخصوص افریقن امریکن خواتین اہلکاروں کے لیے زیادہ پرکشش ہو گی جو اپنے بالوں کی چٹیا بنانے اور دیگر ہیئر اسٹائلز بنانے کو زیادہ ترجیح دیتی ہیں۔

لیکن خواتین اہلکاروں کو ایک بات کا خیال رکھنا ہوگا کہ جیسا بھی ہیئر اسٹائل رکھیں، وہ ان کے ہیلمٹ پہننے میں رکاوٹ نہیں بننا چاہیے۔

جو خواتین بال رکھنا ہی نا چاہیں تو وہ کیا کریں؟ ایسی فوجی اہلکاروں کے لیے بھی یہ آسانی کی گئی ہے کہ اگر کوئی خاتون اہلکار بال منڈوانا چاہے تو اسے اس کی اجازت ہے۔ اب خواتین بھی مردوں کی طرح سر منڈوا سکتی ہیں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی خواتین فوجیوں کو سر کے بال مکمل ختم کرنے یعنی ہیڈ شیو کی اجازت نہیں تھی بلکہ وہ ایک خاص حد تک ہی اپنے بال چھوٹے کرا سکتی تھیں۔

نئی پالیسی کے تحت خواتین فوجی اہلکار اب ڈیوٹی کے دوران لپ اسٹک بھی لگا سکتی ہیں اور نیل پالش بھی۔ لیکن لپ اسٹک اور نیل پالش شوخ اور بھڑکیلے رنگوں کی نہیں ہونی چاہیے۔

خواتین اہلکاروں کو سیاہ، بھڑکیلا سرخ، جامنی، گہرا نیلا، ایسے رنگ استعمال کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ خواتین فوجیوں کو ناخن بھی ایک حد سے زیادہ بڑھانے کی اجازت نہیں ہو گی۔

وہ خواتین جو اپنے بال رنگنا چاہیں تو صرف ایسے ہی رنگ استعمال کرنے کی اجازت ہے جو قدرتی لگیں۔ لال، نیلے، پیلے اور اسی طرح دیگر مصنوعی رنگوں کے بال رنگنے پر پابندی برقرار رہے گی۔

اسی طرح خواتین اہلکاروں کو فوجی اڈوں میں رہتے ہوئے کانوں میں بالیاں پہننے کی تو اجازت دی گئی ہے لیکن فیلڈ ٹریننگ اور لڑائی کے دوران بالیاں پہننے پر پابندی ہو گی۔

یہ تبدیلیاں امریکہ کے سابق وزیرِ دفاع مارک ایسپر کے دور میں گزشتہ سال ہونے والے ایک سروے کے بعد کی گئی ہیں جو فوج میں نسلی امتیاز اور اقلیتوں کے حقوق سے متعلق کیا گیا تھا۔

XS
SM
MD
LG