صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کے روز گیارہ ستمبر 2001 کے ان’ ہیروز‘کو خراج عقیدت پیش کیا، جو فلائٹ 93 پر سوار تھے۔ پرواز کے دوران القاعدہ کے ہائی جیکروں نے طیارے پر قبضہ کر لیا اور وہ اسے واشنگٹن لےجا کر کیپیٹل ہل سے ٹکرا نا چاہتے تھے۔
طیارے پر سوار 40 مسافر اور عملے کے ارکان دہشت گردوں کے اس خوفناک اور تباہ کن منصوبے کی راہ میں دیوار بن گئے اور طیارے کے اندر مسافروں اور دہشت گردوں میں لڑائی شروع ہو گئی۔ اس دوران طیارہ اپنا کنٹرول کھو بیٹھا اور وہ ریاست پنسلوانیا کے ایک قصبے شانکس ول کے قریب ایک کھیت میں گر کر تباہ ہو گیا۔ جس سے اس پر سوار 40 مرد اور خواتین اور عملے کے ارکان ہلاک ہو گئے ۔ انہوں نے اپنی جان قربان کرکے کیپیٹل ہل کو تباہ ہونے سے بچا لیا۔
جس جگہ طیارہ گر کر تباہ ہوا تھا، اس مقام پر ایک یاد گار قائم کی گئی ہے۔ وہاں ہونے والی ایک یادگاری تقریب میں صدر ٹرمپ بھی شریک ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ طیارے کے عملے اور مسافروں نے اکھٹے ہو کر دہشت گردوں کو ناکام بنانے کا فیصلہ کیا۔ اور وہ اپنی آخری سانسوں تک دشمنوں سے لڑتے رہے۔ اور انہوں نے دہشت پھیلانے والی قوتوں اور ان کے خوفناک منصوبے کو شکست دے دوچار کر دیا۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یہ یاد گار دنیا کو یہ پیغام دیتی ہے کہ امریکہ کبھی بھی جبرو استبداد قبول نہیں کرے گا۔ نائین الیون کے حملوں کے بعد سے تقریباً 55 لاکھ امریکی اپنی قومی فوج میں شامل ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کو امریکی سرزمین پر آنے سے روکنے کے لیے میں امریکی فوج کے کمانڈر انچیف کی حیثیت سے، وہ سب کچھ کروں گا جو میرے اختیار میں ہے۔
صدر ٹرمپ نے اپنی تقریر میں تقریباً ان سات ہزار فوجیوں کو خراج عقیدت پیش کیا جنہوں نے اسلام کے نام پر ہونے والی دہشت گردی کا راستہ روکنے کے لیے اپنی جانیں قربان کیں۔
گیارہ ستمبر 2001 کو القاعدہ کے دہشت گردوں نے چار طیارے ہائی جیک کیے۔ جن میں سے دو نیویارک میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی دونوں عمارتوں سے اور ایک کو پنٹاگان سے ٹکرا دیا جب کہ چوتھا طیارہ جس کا ہدف کیپیٹل ہل تھا، مسافروں اور دہشت گردوں کے درمیان لڑائی سے پنسلوانیا کے ایک قصبے کے قریب گر کر تباہ ہو گیا۔
ان حملوں میں مجموعی طور پر 2996 افراد ہلاک اور 6000 سے زیادہ زخمی ہوئے۔
نائین الیون کا شمار امریکی سرزمین پر ہونے والے سب سے زیادہ ہلاکت خیز حملے کے طور پر کیا جاتا ہے۔