افریقہ کے لیے امریکی فوجی کمان نے بتایا ہے کہ صومالیہ سے امریکی فوجی دستوں کا انخلا مکمل ہو گیا ہے۔
افریکام کے ترجمان کرنل کرسٹوفر کیرنز نے وائس آف امریکہ کی صومالی سروس کو تصدیق کی ہے کہ فوجیوں کی دوسری جگہ منتقلی کے بارے میں گزشتہ دسمبر کے صدارتی حکم نامے کی تکمیل جنوری کے وسط کی ڈیڈ لائن سے پہلے ہی کر دی گئی ہے۔
صومالیہ میں امریکی فوجیوں کی تعداد 650 سے 800 کے درمیان بتائی جاتی تھی۔امریکی فوجی صومالی فوج کے ایک گروپ کو، جسے دناب یعنی برق رفتار بریگیڈ کہا جاتا ہے، کی تربیت اور اسے مدد فراہم کر رہے تھے۔
افریقی کمان کے ترجمان کیرنز نے بتایا کہ اب صومالیہ میں بہت ہی تھوڑے امریکی فوجی باقی رہ گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ بہت محدود تعداد میں انہیں یہاں رکھنے کی وجہ آپریشنل اور تحفظ کے امور ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ صدارتی حکم نامے پر عمل درآمد کر دیا گیا ہے۔
اس سے قبل امریکی فوجی عہدے داروں نے کہا تھا کہ صومالیہ سے زیادہ تر امریکی فوجیوں کو خطے میں ہی کسی دوسری جگہ تعینات کر دیا جائے گا۔ تاہم افریقی کمان نے ترجمان نے یہ نہیں بتایا کہ انہیں صومالیہ سے کہاں بھیجا گیا ہے۔
افریکام نے بتایا ہے کہ فوجیوں کی تبدیلی کا عمل ڈیڈ لائن سے چند روز پہلے ہی مکمل کر لیا گیا ہے، جب کہ عسکری گروپ الشباب پر ہم بدستور اپنا دباؤ برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 13 جنوری کو الشباب پر اس سال کے پہلے فضائی حملے کیے گئے، جس میں انہیں جانی اور مالی نقصان پہنچایا گیا۔
امریکہ نے اپنے اس عزم کا ایک بار پھر اعادہ کیا ہے کہ وہ صومالی فوج کی مدد اور الشباب پر اپنا دباؤ برقرار رکھے گا۔