صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو کے ایک معروف ساحل پر واقع ہوٹل پر شدت پسند تنظیم الشباب کے حملے میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 15 ہو گئی ہے۔
حکام کے مطابق موغادیشو کے مشہور لیڈو بیچ پر واقع ایلیٹ ہوٹل کے باہر اتوار کی شام خود کش کار بم حملہ ہوا تھا جس کے بعد چار مسلح افراد ہوٹل میں داخل ہوگئے تھے۔
حکام اور عینی شاہدین نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ حملے کے بعد سیکیورٹی فورسز کے اہلکار ہوٹل پہنچے اور جوابی کارروائی کرکے چاروں حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا۔
وزارتِ اطلاعات کے ترجمان اسماعیل مختار نے بھی سیکیورٹی اداروں کی جوابی کارروائی میں تمام حملہ آوروں کے مارے جانے کی تصدیق کی ہے۔
ترجمان کے مطابق سیکیورٹی دستوں نے اپنی کارروائی کے دوران ہوٹل میں پھنسے 200 سے زیادہ افراد کو عمارت سے بحفاظت نکالا جن میں سابق وزیر اور ہوٹل کے مالک عبداللہی محمد نور بھی شامل ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ حملے میں 18 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جنہیں طبی امداد دی جا رہی ہے۔
صومالیہ کی صحافیوں کی یونین کے سربراہ محمد ابراہیم معلمو بھی حملے کے وقت ہوٹل کے باہر موجود تھے۔ انہوں نے وائس آف امریکہ کی صومالی سروس کو بتایا ہے کہ وہ اور ان کے دوست عبدالرزاق عبدی ہوٹل کے باہر بیٹھے تھے جب پہلے کار میں دھماکہ ہوا اور پھر حملہ آوروں نے فائرنگ کی۔ ان کے دوست عبدالرزاق عبدی بھی حملے میں ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں۔
حملے کی ذمہ داری صومالیہ میں سرگرم شدت پسند تنظیم الشباب نے قبول کرلی ہے جو اس سے قبل بھی صومالیہ میں سرکاری اور غیر سرکاری عمارتوں پر دہشت گرد حملے کرتی رہی ہے۔
صومالیہ کی حکومت اور افریقی یونین کی فورسز نے صومالیہ کے بڑے شہروں میں اس دہشت گرد گروہ کی سرگرمیوں پر تو بہت حد تک قابو پا لیا ہے مگر ملک کے دیہی علاقوں کے بڑے حصے پر اب بھی اس کا کنٹرول ہے اور یہ تنظیم ان علاقوں میں مہلک حملے کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔