کینیا میں امریکی فوجی چھاؤنی پر صومالیہ کے ایک عسکری گروپ 'الشباب' کے حملے میں تین امریکی ہلاک ہو گئے جب کہ کئی طیاروں اور گاڑیوں کو نقصان پہنچا ہے۔
حملہ آوروں نے امریکی فوجیوں کے زیر استعمال بیس پر حملہ آوروں نے منظم انداز میں حملہ کرتے ہوئے عسکری ساز و سامان کو نشانہ بنایا جس کے بعد دو طرفہ فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔
حملے میں تین امریکی ہلاک ہوئے جس میں ایک فوجی بھی شامل ہے جب کہ حملے کی ذمہ داری 'الشباب' نے قبول کی ہے۔
امریکی فوج کی افریقہ کمانڈ نے کہا ہے کہ ابتدائی رپورٹس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ فوجی مرکز کے ڈھانچے اور ساز و سامان کو نقصان پہنچا ہے اور صورت حال بدستور کشیدہ ہے۔
کینیا اور صومالیہ کی سرحد پر واقع ایک ساحلی قصبے 'لامو' میں قائم فوجی مرکز سے اتوار کو دھوئیں کے بادل بلند ہوتے ہوئے دیکھے گئے۔ اس مرکز میں امریکہ اور کینیا کے فوجی تعینات ہیں۔
کینیا کی فوج کے ترجمان پال جگنا کا کہنا ہے کہ امریکہ اور کینیا کی فوج کے زیر استعمال بیس پر حملہ کرنے والے پانچوں دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔
افریقہ کی امریکی فوجی کمانڈ اے ایف آر آئی کام کے ایک بیان میں یہ تصدیق کی گئی ہے کہ فوجی مرکز میں کچھ آلات کو نقصان پہنچنے کے بعد ان سے دھواں اٹھ رہا ہے۔
لامو کاؤنٹی کے کمشنر ارونگو ماچاریا نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابھی تک علاقے کو محفوظ نہیں بنایا جا سکا۔
کمشنر کا کہنا ہے کہ فوجی مرکز پر چار سے پانچ حملے ہوئے۔ ہمارے عہدے دار صورت حال کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
الشباب کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کیمپ کے کچھ حصے اس کے کنٹرول میں ہیں اور حملے میں کچھ ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
ایک عینی شاہد نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس کی آنکھ دھماکوں سے کھلی اور اس کے بعد کئی گھنٹوں تک گولیوں کا تبادلہ ہوتا رہا۔
اس نے بتایا کہ دھماکے چار بجے کے قریب ہوئے۔ اس کے بعد آگ کے شعلے اور گہرا دھواں اٹھتا ہوا دکھائی دیا۔ پھر کچھ دیر کے لیے خاموشی چھا گئی۔ پھر آٹھ بجے کے قریب توپیں چلنے کی آوازیں آنے لگیں۔ اسی دوران میں نے ایک جہاز کو کچھ گراتے ہوئے دیکھا۔ غالباً وہ بم تھے۔
اس نے بتایا کہ علاقے میں سیکیورٹی اہل کاروں کی بھاری موجودگی ہے اور وہ لوگوں سے ان کی شناخت طلب کر رہے ہیں۔
نیروبی کے ایک سیکیورٹی ایکسپرٹ رچرڈ ٹوٹا نے کہا ہے کہ الشباب گروپ امریکہ اور ایران کے تنازع سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔ الشباب نے جب یہ دیکھا کہ ایرانی کمانڈر کی ہلاکت کے خلاف بغداد میں بڑا مظاہرہ ہوا ہے تو اس نے بین الاقوامی سطح پر آنے کے لیے امریکی فوجی کیمپ پر حملہ کیا، حالانکہ اسے معلوم ہے کہ اس لڑائی میں ان کا نقصان ہی نقصان ہے، لیکن وہ بین الاقوامی خبروں میں آنا چاہتا ہے۔
اس علاقے میں گزشتہ پانچ برسوں سے لڑائیاں ہو رہی ہیں۔
الشباب گروپ یہاں کینیا کی سیکیورٹی فورسز اور عام شہریوں کے خلاف حملے کرتا رہا ہے۔