امریکہ نے افغانستان کے استحکام سے متعلق چین کی تشویش اور اس ضمن میں اس کے بڑھتے ہوئے کردار کا خیرمقدم کیا ہے۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے ایک اعلیٰ اہلکار نے کہا ہے کہ رواں ہفتے افغانستان کی تعمیرِ نو کے لیے چین میں ہونے والی وزرائے خارجہ کی کانفرنس حوصلہ افزا قدم اور خطے کی بہتری کے لیے چین کے عزم کا اظہار ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق امریکہ کی جانب سے چین کی بیرونِ ملک معاملات میں دلچسپی کا خیرمقدم اچنبھے کی بات ہے کیوں کہ امریکہ چین کو دنیا، خصوصاً ایشیا میں اپنے مفادات کے لیے خطرہ تصور کرتا ہے۔
امریکہ کی جانب سے یہ خیرمقدمی بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ستمبر میں اپنا عہدہ سنبھالنے والے نئے افغان صدر اشرف غنی اپنے پہلے غیر ملکی دورے پر چین پہنچے ہیں۔
افغان صدر کے دورے کے دوران چین نے افغانستان کو آئندہ دو برسوں کے دوران 30 کروڑ ڈالر امداد دینے کا اعلان کیا ہے۔
یہ رقم ان 25 کروڑ ڈالر سے کہیں زیادہ ہے جو چین نے 2001ء میں طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد سے 2014ء تک گزشتہ 13 برسوں کے دوران افغانستان پر خرچ کیے ہیں۔
جمعے کو ایشیائی اور وسطی ایشیائی ملکوں سمیت عالمی طاقتوں کے وزرائے خارجہ نے بیجنگ میں ہونےو الی 'ہارٹ آف ایشیا' کانفرنس میں شرکت کی جس کا مقصد افغانستان کی تعمیرِ نو اور سلامتی کے لیے بین الاقوامی امداد کا حصول یقینی بنانا ہے۔
افغانستان کی مدد کے لیے ترکی کی کوششوں سے شروع ہونےو الے 'استنبول پراسس' کے تحت یہ اپنی نوعیت کی چوتھی جب کہ چین کی میزبانی میں ہونے والی پہلی کانفرنس تھی جس میں امریکی وفد بھی شریک تھا۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے ایک اعلیٰ اہلکار نے کانفرنس سے متعلق صحافیوں کوٹیلی فون پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کانفرنس کا انعقاد افغانستان کے بارے میں چین کی سنجیدگی اورخطے میں چین کے اہم کردار کا اظہار ہے جسے امریکہ سراہتا ہے۔
امریکی اہلکار کا کہنا تھا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ چین افغانستان کے معاملات میں دلچسپی لینے لگا ہے جسے امریکہ ایک مثبت تبدیلی سمجھتا ہے۔
امریکی اہلکار نے صحافیوں کو بتایا کہ انسدادِ دہشت گردی کے معاملے پر چین اور افغانستان کے درمیان تعاون خاص طور پر اہم ہوگا جسے دونوں ملکوں کو اپنی ترجیح بنانا چاہیے۔
خیال رہے کہ چین افغانستان کا پڑوسی ملک ہے اور دونوں ملکوں کی مختصر سی مشترکہ سرحدی پٹی سخت دشوار گزار اور ناقابلِ عبور پہاڑی سلسلے پر مشتمل ہے۔
چین کی افغانستان میں زیادہ تر دلچسپی وہاں موجود معدنی ذخائر میں ہے اور افغانستان میں سکیورٹی کی خراب صورتِ حال کےباوجود چین اس کے وسیع معدنی ذخائر کی کھوج اور کا ن کنی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کا خواہش مند بھی ہے۔