رسائی کے لنکس

چین، افغانستان شدت پسندوں کے خلاف کارروائی پر متفق


افغان صدر نے چین پر زور دیا کہ وہ افغانستان کے ساتھ واخان کی سرحدی پٹی پر گزرگاہ قائم کرے تاکہ دونوں ملکوں کے درمیان براہِ راست رابطوں میں اضافہ ہوسکے۔

افغانستان کے نومنتخب صدر اشرف غنی نے چین کی حکومت کو مسلمان شدت پسندوں کے خلاف کارروائی میں ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی ہے۔

چین کی وزارتِ خارجہ کے مطابق افغان صدر نے یہ یقین دہانی بدھ کو اپنے چینی ہم منصب ژی جن پنگ کے ساتھ ملاقات کے دوران کرائی۔

ستمبر میں صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد اشرف غنی اپنے پہلے غیر ملکی دورے پر پڑوسی ملک چین پہنچے ہیں جہاں انہوں نے صدر جن پنگ کے علاوہ چین کی اعلیٰ قیادت کے ساتھ ملاقاتیں کیں۔

بدھ کو چینی اور افغانی صدور کی ملاقاتوں کے بعد چین کی وزارتِ خارجہ میں ایشیائی امور کے سربراہ کونگ ژیانیو نے صحافیوں کو بتایا کہ صدر غنی نے 'ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ' کے شدت پسندوں کے مقابلے پر چین کی کوششوں کی مکمل حمایت اور اس میں ہر ممکن مدد فراہم کرنے کا اظہار کیا ہے۔

مذکورہ تنظیم چین کے افغانستان اور پاکستان سے منسلک مسلم اکثریتی علاقے سنکیانگ میں سرگرم ہے اور سنکیانگ کو چین سے الگ کرکے مشرقی ترکستان کے نام سے ایک علیحدہ ریاست بنانے کے لیے مسلح جدوجہد کر رہی ہے۔

چین اور افغانستان کی مختصر سی مشترکہ سرحدی پٹی سخت دشوار گزار اور ناقابلِ عبور پہاڑی سلسلے پر مشتمل ہے جس کے باعث دونوں ملکوں کے درمیان زمینی رابطہ موجود نہیں۔

لیکن بدھ کو بیجنگ کے 'گریٹ ہال' میں چینی ہم منصب کے ساتھ ملاقات کے موقع پر افغان صدر نے چین پر زور دیا کہ وہ افغانستان کے ساتھ واخان کی سرحدی پٹی پر گزرگاہ قائم کرے تاکہ دونوں ملکوں کے درمیان براہِ راست رابطوں میں اضافہ ہوسکے۔

چینی حکام کو یہ خدشہ لاحق ہے کہ افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد طالبان کی قوت میں اضافہ ہونے سے سنکیانگ میں جاری مزاحمت بھی زور پکڑ سکتی ہے۔

اسی خدشے کے پیشِ نظر چین ماضی میں بھی واخان کی سرحدی پٹی کو کھولنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرتا آیا ہے۔

چین کی افغانستان میں زیادہ تر دلچسپی وہاں موجود معدنی ذخائر میں ہے اور افغانستان میں سکیورٹی کی خراب صورتِ حال کےباوجود چین اس کے وسیع معدنی ذخائر کی کھوج اور کا ن کنی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کا خواہش مند بھی ہے۔

امریکی محکمۂ دفاع 'پینٹاگون ' کے اندازوں کے مطابق ان معدنی ذخائر کا تخمینہ 10 کھرب ڈالرہے۔

بدھ کو چینی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ چین افغانستان کو 2017 تک دو ارب یوان (32 کروڑ ڈالر سے زائد) فراہم کرے گا جن میں سے 50 کروڑ یوان رواں سال دیے جائیں گے۔

بیان کے مطابق چین تین ہزار افغانوں کو آئندہ پانچ برسوں کے دوران پیشہ ورانہ تربیت بھی دے گا۔

XS
SM
MD
LG