رسائی کے لنکس

پاک امریکہ دوستی کے فوائد آنے والی نسلوں کو بھی نظر آئیں گے: شاہ محمود قریشی


پاک امریکہ دوستی کے فوائد آنے والی نسلوں کو بھی نظر آئیں گے: شاہ محمود قریشی
پاک امریکہ دوستی کے فوائد آنے والی نسلوں کو بھی نظر آئیں گے: شاہ محمود قریشی

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امریکہ اور پاکستان جانتے ہیں کہ اُن کے درمیان کچھ معاملات پر اختلافات ہیں لیکن اِس کے باوجود وہ تعاون کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں، اور دونوں ملکوں کے لوگوں کو سمجھنا چاہیئے کہ مضبوط تعلقات سے دونوں کو فائدہ ہوگا

جمعے کو امریکہ اور پاکستان کے درمیان سٹریٹجک ڈائلاگ کے اختتام پر امریکی وزیرِ خارجہ ہلری کلنٹن اور پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو مضبوط کرنے اورمختلف شعبوں میں تعاون کو آگے بڑھانے کا اعادہ کیا۔

محکمہٴ خارجہ میں ایک مشترکہ اخباری کانفرنس سے خطاب میں اُنھوں نے کہا کہ اِس مکالمے سے دونوں ممالک کو ایک دوسرے کا مؤقف سمجھنے میں مدد ملی ہے۔

امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت نقصان اُٹھایا ہے اور اِس جنگ میں پاکستان سب سے اہم اتحادی ہے۔

ہلری کلنٹن نے کہا کہ امریکہ پاکستان کے عوام کی زندگی کو بہتر کرنا چاہتا ہے، جب کہ دہشت گرد پاکستانی معاشرے کو پیچھے دھکیلنا چاہتے ہیں اور طالبان نوجوان پاکستانیوں کے مستقبل پر حملے کر رہے ہیں۔

اُنھوں نے بتایا کہ فوجی امداد کے علاوہ امریکہ آئندہ سالوں میں پاکستانی بچوں کو ویکسین پلانے کے لیے امداد کے ساتھ پانی اور بجلی کے شعبوں میں مدد دے گا ۔ سکریٹری کلنٹن نے یہ اعلان بھی کیا کہ آئندہ سالوں میں کاروباری حلقے سے تعلق رکھنے والی دس ہزار پاکستانی خواتین کو امریکہ لایا جائے گا تاکہ اُنھیں یہاں کاروبار سےمتعلق تربیت دی جا سکے۔

جب امریکی وزیرخارجہ سے پوچھا گیا کہ کیا پاکستان آرمی کے اُن دستوں کو امداد دینے پر پابندی لگائی گئی ہےجو مبینہ طور پر انسانی حقوق کی پامالی میں ملوث ہیں، تو اُنھوں نے کہا کہ امریکہ انسانی حقوق کے مسئلے کے بارے میں بہت سنجیدہ ہے اور سیکورٹی امداد امریکی قوانین کو مدِ نظر رکھ کر دی جاتی ہے۔

اِس موقعے پر، شاہ محمود قریشی نےواضح کیا کہ حکومتِ پاکستان پہلے ہی اِس واقع کی تحقیقات کا حکم دے چکی ہے اور فوج ضرورت کے مطابق مناسب اقدامات اُٹھائے گی۔

اُنھوں نے یاد دلایا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی سکیورٹی فورسز کے تقریباً سات ہزار جوان اپنی جانیں قربان کر چکے ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امریکہ اور پاکستان جانتے ہیں کہ اُن کے درمیان کچھ معاملات پر اختلافات ہیں لیکن اِس کے باوجود وہ تعاون کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں، اور دونوں ملکوں کے لوگوں کو سمجھنا چاہیئے کہ مضبوط تعلقات سےدونوں کو فائدہ ہوگا۔

پاکستانی وزیر خارجہ نے زور دیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوںٕ میں تعاون کے لیے جامع مذاکرات ہوئے ہیں جِن کے مثبت اثرات آنے والے برسوں میں نظر آئیں گے۔

ہلری کلنٹن نے کہا کہ اِس ڈائلاگ سے پاکستان کے بارے میں امریکہ کے طویل المدت تعاون کا اظہار ہوتا ہے۔

پاکستان کے لیے سول نیوکلیئر پروگرام اور افغانستان کے لیے کسی بھی ‘روڈ میپ’ میں پاکستان کے کردار کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ اِن تین دِنوں میں تمام معاملات پر بات چیت ہوئی ہے۔

سٹریٹجک ڈائلاگ کا اگلا دور پاکستان میں ہوگا۔

آڈیو رپورٹ سنیئے:

XS
SM
MD
LG