امریکی وزیر دفاع لیون پینٹا نے امریکی فوج میں شامل ہم جنس پرست مرد اور خواتین کو عز ت و توقیر سے نوازنے کے لیے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا ہے۔
پینٹاگان کی تاریخ میں پہلی بار جون کو، ہم جنس پرستوں کے ماہ فخر کے طورپر منارہا ہے۔
نوماہ قبل امریکی فوج نے ہم جنس اہل کاروں سے متعلق اپنی پالیسی’ نہ پوچھیئے اور نہ بتائیے‘ ختم کردی تھی۔ اس پالیسی میں کہا گیا تھا کہ ہم جنس پرست صرف اسی صورت میں فوج میں ملازمت کرسکتے ہیں اگر وہ اپنے جنسی رجحان کے بارے میں اپنی زبان بند رکھیں۔
جمعے کو جاری ہونے والے ویڈیو پیغام میں وزیر دفاع پنیٹا نے فوج کے ہم جنس پرست مرد اور خواتین اہل کاروں سے کہا ہے کہ ’ نہ پوچھیئے اور نہ بتائیے‘ نامی پالیسی کی منسوخی کا مطلب یہ ہے کہ وہ جو کچھ بھی ہیں، اب وہ اپنی وردی کے اندر بھی اس پر فخر کرسکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ وہ امریکی فوج کو مساوی مواقعوں کا ایک ماڈل ادارہ بنانے کے لیے جس قدر ممکن ہو،ہررکاوٹ دور کرنے کے عزم پر قائم ہیں۔ اور وہ یہ یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ جوبھی شخص فوج میں ملازمت کی اہلیت پر پورااترتا ہو، اسے موقع ملنا چاہیے۔
اس سے قبل فوج کی پالیسی یہ تھی کہ ہم جنس پرست اہل کار اپنے جنسی رویے کے بارے میں لب کشائی نہیں کرسکتے تھے اور ایسا کرنے کا مطلب ملازمت سے فوری برطرفی تھی۔
فوج میں ہم جنس پرستوں کے داخلے پر پابندی کے سلسلے میں 1993ء میں ’ نہ پوچھیئے اور نہ بتائیے‘ کی پالیسی نافذ کی گئی تھی۔ ان دو عشروں کے دوران اس پالیسی کی خلاف ورزی پر امریکی فوج سے تقریباً 14 ہزار اہل کار برطرف کیے گئے۔
دسمبر2010ء میں صدر اوباما نے اس پالیسی کو منسوخ کرنے کے قانون پر دستخط کیے اور ہم جنس پرست مردوں اور خواتین کو پوری آزادی کے ساتھ فوج میں ملازمت کی اجازت مل گئی۔
گذشتہ سال ستمبر میں ’نہ پوچھیئے اور نہ بتائیے‘ کا قانون فوج سے مکمل طور پر ختم کردیا گیا۔