امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں رونما ہونے والی ’غیر معمولی تبدیلیاں‘ اِس بات کی ’پہلے سے کہیں زیادہ‘ متقاضی ہیں کہ اسرائیل اورفلسطینی امن مذاکرات بحال کیے جائیں۔
صدر اوباما نےیہ بات منگل کو وائٹ ہاؤس میں اردن کے شاہ عبد اللہ سے ملاقات کے بعدکہی۔
مسٹر اوباما نے اسرائیل اور فلسطینیوں پر زور دیا کہ وہ ’میز پر واپس جانے کی‘ کوئی راہ تلاش کریں اور مذاکرات کے عمل کا آغاز کریں، تاکہ ایک دوسرے کی ہمسائگی میں دو ریاستیں تشکیل پائیں، جو اُن کے بقول، ’امن اور سلامتی‘ کے ماحول میں رہ سکیں۔
اُنھوں نے کہا کہ امریکہ اور اردن مل کر اسرائیل فلسطین تنازعے کے’ برابری کی بنیاد پر اور منصفانہ حل ‘کے تلاش کے لیے کام کرتے رہیں گے، جسے شاہ عبد اللہ نے’ مشرقِ وسطیٰ کا اصل مسئلہ‘ قرار دیا۔
صدر اوباما نے کہا کہ اُنھوں نے اور اردنی شاہ نے لیبیا کی صورتِ حال کے ساتھ ساتھ مصر اور تیونس جیسے ملکوں میں رونما ہونے والے سیاسی حالات کے بارے میں بھی گفتگو کی۔
ملاقات میں اُن طریقوں پر بھی غور کیا گیا جِن کے ذریعے دونوں ممالک معاشی طور پر تعاون کرسکیں۔
شاہ عبد اللہ، امریکی سربراہی میں ہونے والے مشرق وسطیٰ امن مذاکرات کے حوالے سے اہم کردار ادا کرتے رہے ہیں۔