امریکہ کے صدر براک اوباما نے شمالی کیرولینا، ورجینیا اور نیو یارک سمیت سمندری طوفان 'آئرین' سے متاثر ہونے والی بیشتر ریاستوں میں ہنگامی حالت نافذ کردی ہے تاکہ ان علاقوں میں طوفان سے نمٹنے کے لیے وفاقی انتظامیہ کے وسائل کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے۔
سمندری طوفان کی شدت میں کمی آنے کے باجود اب بھی اس کے ہمراہ چلنے والی ہواؤں کی رفتار 85 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔ طوفان پیر کی صبح کینیڈا کی حدود میں داخل ہوگیا جہاں نووا اسکوٹیا اور نیو برنس وک نامی علاقوں میں 20 سینٹی میٹر تک بارش کا امکان ہے۔
صدر اوباما نے امریکی شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ "طوفان ابھی ختم نہیں ہوا"۔ حکام کی جانب سے طوفان کی زد میں آنے والے امریکہ کے بیشتر شمال مشرقی ساحلی علاقوں کے زیرِ آب آنے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
طوفان کے امریکہ کی مشرقی ساحلی پٹی سے گزرنے کے دوران کم از کم 18 افراد ہلاک ہوئے جبکہ متاثرہ علاقوں میں زمینی اور فضائی ٹریفک عملاً معطل رہا۔
امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ نیویارک کے اہم ہوائی اڈے پیر کی صبح سے دوبارہ کھول دیے جائیں گے جبکہ شہر کا زیر زمین ریل کا نظام بھی پیر سے بحال ہونے کی توقع ہے۔
طوفان کےباعث مشرقی ساحلی پٹی کے 40 لاکھ سے زائد گھروں اور دکانوں کو بجلی کی ترسیل منقطع ہوگئی ہے۔ دارالحکومت واشنگٹن کی ایک پاور کمپنی نے طوفان سے متاثرہ علاقوں میں بجلی کی ترسیل کے نظام کی مرمت اور بحالی کے لیے 2400 افراد کا عملہ علاقے میں روانہ کیا ہے۔ بعض پاور کمپنیوں کا کہنا ہے کہ بجلی کی مکمل فراہمی میں کم از کم ایک ہفتہ لگ سکتا ہے۔
طوفان کی آمد سے قبل ریاست میری لینڈ اور نیو جرسی میں واقع جوہری بجلی گھروں کو بھی بند کردیا گیا تھا۔ آئرین کے اتوار کی شب کینیڈا کو نشانہ بنانے کے بعد کیوبک کے علاقے میں بھی اڑھائی لاکھ سے زائد صارفین کو بجلی کی فراہمی منقطع ہوگئی ہے۔