انشورنس اور دوسرے ماہرین ہری کین آئرین کے اقتصادی نقصانات کا اندازہ لگا رہے ہیں جس میں گزشتہ چند روز میں امریکہ بھر میں کم از کم 30 افراد ہلاک ہوئے ہیں ۔
کائیٹک انیلیسز کارپوریشن نے کہا ہے کہ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ کل نقصانات سات ارب ڈالر کے لگ بھگ ہیں گے جو اس سے قبل کے تخمینوں سے کم رقم ہے۔
سمندری طوفان آئرین نے سب سے پہلے امریکہ کی جنوبی ساحلی ریاست نارتھ کیرولائنا کو اپنا نشانہ بنایا جس کے بعد وہ شمال کی طرف نیو جرسی ، نیو یارک اور نیو انگلینڈ کی ریاستوں کو اپنی لپیٹ میں لیتا ہوا آگے بڑھا۔
طوفان کے راستے میں پڑنے والے علاقوں میں 40 لاکھ کے لگ بھگ افراد کو بجلی کی فراہمی سے محروم ہونا پڑا۔تقریباً پانچ لاکھ افراد اپنا گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقامات پر پناہ لینے پر مجبور ہوئے ، جب کہ تیز ہواؤں ، سیلابوں اور درختوں کےگرنے سے عمارتوں کو نقصان پہنچا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سب سے زیادہ مالی نقصان گنجان آباد ساحلی ریاست نیو جرسی میں ہوا ۔ہری کینز اور اقتصادیات کے ماہر ڈاکٹر راجر پیلک کہتے ہیں کہ طوفان کے متاثرین میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے کیونکہ کہ امریکہ میں گزشتہ چند دہائیوں کے دوران لاکھوں افراد ان ساحلی علاقوںمیں آباد ہوچکے ہیں جہاں طوفانوں کا خطرہ زیادہ ہے ۔
انہوں نے کہا کہ تعمیرات کے بہتر ضابطوں کے باعث عمارتوں اور مکانوں کو بہت کم نقصان پہنچا جب کہ انہوں نے کہا کہ بہتر موسمیاتی پیش گوئیوں کے نظام میں ترقی کے باعث لوگوں کو اپنی جانیں بچانے کے لیے طوفان کی زد میں آنے والے علاقوں سے نکلنے کا موقع مل گیا ۔