'وہائٹ ہاؤس' کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا ہے کہ امریکہ اور یورپی یونین یوکرین میں علیحدگی پسندوں کی مدد جاری رکھنےکی پاداش میں روس کےخلاف مزید پابندیاں عائد کریں گے۔
امریکی صدر براک اوباما کے نائب مشیر برائے قومی سلامتی ٹونی بلنکن نے پیر کو واشنگٹن میں صحافیوں کو بتایا کہ بین الاقوامی برادری کےدباؤ اور مطالبات کے باوجود روس یوکرین میں سرگرم علیحدگی پسندوں کی مدد جاری رکھے ہوئے ہے۔
امریکی عہدیدار نے دعویٰ کیا کہ روسی حکومت نے دنیا کی توجہ یوکرین میں میزائل حملے کا نشانہ بننے والے ملائیشیا کے مسافر طیارے کی جانب مبذول دیکھ کر یوکرین کے باغیوں کو بھاری ہتھیاروں، ٹینکوں، راکٹ لانچروں، توپ خانے اور بکتر بند گاڑیوں کی فراہمی تیز کردی ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ مغربی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو اس بات کے قوی شواہد ملے ہیں کہ روس یوکرینی باغیوں کو مزید طاقت ور اور کثیر الاستعمال راکٹ لانچر فراہم کرنے والا ہے۔
ٹونی بلنکن نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکہ کو امید ہے کہ یورپی یونین رواں ہفتے روسی معیشت کے بعض اہم اداروں پر مزید اقتصادی پابندیاں عائد کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ بھی اپنے یورپی اتحادیوں کے تعاون سے روس کے خلاف مزید اقتصادی پابندیاں عائد کرے گا۔
'وہائٹ ہاؤس' کے مشیر کی اس گفتگو سے قبل پیر کو امریکی صدر براک اوباما نے کانفرنس کال کے ذریعے جرمن چانسلر اینگلا مرخیل، فرانس کے صدر فرانسس اولاں اور برطانیہ اور اٹلی کے وزرائے اعظم ڈیوڈ کیمرون اور میٹیو رینزی سے گفتگو کی اور یوکرین کی صورتِ حال اور وہاں روس کی مبینہ مداخلت پر تبادلہ خیال کیا۔
'وہائٹ ہاؤس' کے مطابق امریکی صدر کےساتھ گفتگو میں چاروں یورپی رہنماؤں نے نے روس کے خلاف مشترکہ پابندیوں کے نفاذ پر اتفاق کیا تاکہ ماسکو حکومت کو مشرقی یوکرین میں سرگرم باغیوں کو ہتھیار، آلات اور جنگجو فراہم کرنے کی سزا دی جاسکے۔
'وہائٹ ہاؤس' کا کہنا ہے کہ صدر اوباما اور یورپی رہنماؤں نے یوکرین کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی کوششیں ترک کرنے اور بحران کے حل کے لیے سفارتی راستہ اپنانے کے لیے روس پر مزید دباؤ ڈالنے پر بھی اتفاق کیا۔
دریں اثنا روس نے اقتصادی پابندیوں کی نئی امریکی اور یورپی دھمکیوں پر کہا ہے کہ وہ ان پابندیوں کے ردِ عمل میں "مشتعل ہو کر جوابی اقدامات نہیں کرے گا۔"
روس کے وزیرِ خارجہ سرجئی لاوروف نے کہا ہے کہ روس مزید پابندیوں کی دھمکی کو نظر انداز نہیں کرسکتا لیکن وہ ایک بڑا ملک ہونے کے ناتے ان پابندیوں پر مشتعل ہوکر امریکہ اور یورپی ممالک پر جوابی پابندیاں عائد نہیں کرے گا۔
سرجئی لاوروف نے کہا کہ روس پر امریکی و یورپی پابندیوں کا الٹا اثر ہوگا اور ان کے نتیجے میں روس کو معاشی طور پر آزاد اور خودانحصار بننے میں مدد ملے گی۔