رسائی کے لنکس

نیویارک: ایبولا متاثر ڈاکٹر شفایاب، اسپتال سے ڈسچارج


نیویارک کے میئر بلاسیو، ڈاکٹر اسپینسر کے ساتھ گلے ملتے ہوئے
نیویارک کے میئر بلاسیو، ڈاکٹر اسپینسر کے ساتھ گلے ملتے ہوئے

اُنھوں نے ایک اخباری کانفرنس کو بتایا کہ اُن کی شفایابی سے ظاہر ہوتا ہے کہ بیماری کی بر وقت تشخیص اور علاج ضروری ہے

نیو یارک کے معالج، جو امریکہ میں ایبولا کے آخری مریض خیال کیے جاتے ہیں، اِس مہلک بیماری سے شفایاب ہونے کے بعد منگل کے روز اسپتال سے ڈسچارج ہوئے۔


نیویارک کے اسپتال کے عہدے داروں نے بتایا ہے کہ طبی امداد اور تجربات پر مبنی سخت نگہداشت سے گزرنے کے بعد، اعلان کیا گیا ہے کہ 33 برس کے کریگ اسپینسر ایبولا وائرس سے مکمل طور پر صحتیاب ہوچکے ہیں۔

اُن کے بقول، ’وہ عام لوگوں کی صحت کے لیے خطرے کا باعث نہیں رہے‘۔

اسپینسر ’ڈاکٹرز وداؤٹ بارڈرز‘ کے لیے کام کرتے ہوئے، گِنی میں مریضوں کی طبی امداد کے دوران، ایبولا کے مرض میں مبتلہ ہوگئے تھے۔ گذشتہ ماہ، واپسی پر اُنھیں اسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔ اُنھیں بخار، متلی، درد اور تھکن کی علامات لاحق تھیں۔ پھر یہ کہ وہ کھیل دوڑ اور نیویاک کے سب وے نظام سے سفر کرنے لگے، جس کے باعث، ملک کے اس سب سے بڑے شہر کےلوگوں میں ایبولا مرض لگنے کے خدشات کا اظہار کیا جانے لگا۔

طبی امداد کے دوران، اُنھیں نیو یارک کے’بیل ویو اسپتال‘ کے ’آئی سولیشن‘ وارڈ میں رکھا گیا۔

اسپتال سے ڈسچارج ہوتے وقت، اُنھوں نے ایک اخباری کانفرنس میں بتایا کہ اُن کی شفایابی سے ظاہر ہوتا ہے کہ بیماری کی بر وقت تشخیص اور علاج کیا جانا ضروری ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ اب دھیان مغربی افریقہ کی طرف منتقل کیا جانا چاہیئے، جو ایبولا پھیلنے کا مرکز ہے۔

اُنھوں نے ایبولا کے مریضوں کا علاج کرنے والے غیر ملکی کارکنوں کے لیے ضروری امداد کے بندوبست کی استدعا کی۔

امریکہ میں اب تک ایبولا کا صرف ایک ہی مریض فوت ہوا۔ تاہم، فنڈز کی عدم دستیابی کی شکار مغربی افریقہ کی تنصیبات میں ایبولا کے مریضوں کا تانتا بندھا ہوا ہے۔ ایبولا کے باعث اب تک 13000 افراد متاثر ہوچکے ہیں، جن میں سے تقریبا ً 5000 ہلاک ہوچکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG