امریکہ کے صدر براک اوباما نے لائبیریا اور سینیگال میں ایبولا کی روک تھام کے لیے کام کرنے والی امریکی فورسز سے ٹیلی فون پر بات کی ہے۔
وائٹ ہاؤس سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ اوباما نے ان مرد و خواتین کا شکریہ ادا کیا جو ایبولا کو کنٹرول کرنے کے لیے سازوسامان، انجینئرنگ میں معاونت، تعمیری خدمات اور دوسرے وسائل مہیا کر رہے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ حکومت کی ساری غیر فوجی حکمت عملی کا مقصد ایبولا سے اس کے ماخذ پر ہی نمٹنا ہے اور اس بیماری کو موثر طریقے سے اس کے مزید پھیلاؤ کو روکنا ہے تاکہ امریکہ شہریوں کو ملک کے اندر اس کے مزید کیسوں سے بچایا جائے۔
دوسری طرف کینیڈا نے کہا ہے کہ وہ ان ملکوں کے شہریوں کو ویزوں کا اجرا معطل کردے گا جہاں ایبولا کی وبا شد ت کے ساتھ پھیل رہی ہے۔ اسی طرح کا فیصلہ پہلے آسٹریلیا کی طرف سے بھی آچکا ہے۔
دوسری طرف ایک موقر امریکی اخبار 'نیویارک ٹائمز 'نے کہا ہے کہ شمال مشرقی ریاست کنیکٹی کٹ میں ایک سات سالہ بچی کو دوبارہ اپنی جماعت میں جانے کی اجازت دے دی گئی ہے جس پر اس لیے اسکول جانے پر پابندی لگا دی گئی تھی کیونکہ خدشہ تھا کہ کہیں افریقہ کی سیر کے دوران وہ ایبولا وائرس سے متاثر نہ ہوئی ہو۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ ایبولا سے ہونے والی اموات کی تعداد 4,951 ہو گئی ہے اور ان میں سے زیادہ تر لائبیریا، سیرالیون اور گنی میں ہوئیں جبکہ ڈبلیو ایچ او نے اب ایبولا سے متاثر ہونے والے مریضوں کی تعداد 13,567 بتائی ہے جو پہلے سے کم ہے۔ اس کی بڑی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ گنی میں کچھ متاثرہ کیسوں کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔