صدر براک اوباما نے سوڈان میں متحارب گروپوں سے لڑائی بند کرنے کی اپیل کی ہےکیوں کہ اس کی وجہ سے 2005ء میں طے پانے والے مربوط امن معاہدے کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔
اس امن معاہدے کے ذریعے سوڈان میں 21 سالہ خانہ جنگی کا خاتمہ ہوا تھا۔
امریکی صدر نے منگل کو دیر گئے ایک ریکارڈ شدہ بیان میں براہ راست شمالی و جنوبی سوڈان کے رہنماؤں کو مخاطب کرتے ہوئے ملک میں حالیہ جھڑپوں پر بات کی۔
اُنھوں نے سوڈان کے عوام اور اس کے رہنماؤں کے نام یہ غیر معمولی آڈیو پیغام امریکی علاقے پرٹو ریکو کے دورے سے واپسی کے فوری بعد ریکارڈ کرایا۔
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ خرطوم کی ہدایت پر شمالی سوڈان کی افواج کی جانب سے سرحدی علاقے جنوبی کوردوفان (Southern Kordofan) پر فضائی حملوں کی وجہ سے شہریوں کو ’’شدید تکالیف‘‘ کا سامنا ہے۔
شمالی سوڈان کے فوجیوں اور ملیشیا فورسز کے مابین جنوبی کوردوفان میں لڑائی جاری ہے اور گزشتہ ہفتے شمالی افواج نے یہاں ایبی کے علاقے پر قبضہ کر لیا تھا۔
شمالی و جنوبی سوڈان کے مصالحت کار اس صورت حال کا حل تلاش کرنے کے لیے ایتھوپیا کے دارالحکومت عدیس ابابا میں ملاقاتیں کر رہے ہیں۔
منگل کی شب نشر ہونے والے اپنے بیان میں صدر اوباما نے کہا کہ لڑائی ہر حال میں بند ہونی چاہیئے۔
صدر اوباما نے کہا کہ اس مسئلے کا ’’کوئی فوجی حل نہیں ہے۔‘‘
’’سوڈان اور جنوبی سوڈان کے رہنمائوں کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی ہوں گی۔ سوڈان کی حکومت کو اس بحران میں مزید اضافے سے بچنے کے لیے فوری طور پر اپنی فوجی کارروائیاں بند کرنی ہوں گی جن میں فضائی بمباری، لوگوں کو نقل مکانی پر مجبور کرنا اور اُنھیں ڈرانا دھمکانا شامل ہیں۔‘‘
امریکی صدر نے جنگ بندی کی اپیل ایک ایسے وقت کی ہے جب چند ہفتوں بعد 9 جولائی کو جنوبی سوڈان باضابطہ طور پر شمالی سوڈان سے علیحدہ ہونے جا رہا ہے۔
مربوط امن معاہدے کے تحت رواں سال ہونے والے ریفرنڈم میں جنوبی سوڈان کے عوام نے آزادی کے حق میں ووٹ ڈالے تھے۔
مسٹر اوباما نے کہا کہ طرفین کو تشدد بند کرکے امدادی کارکنوں اور اشیاء کی آمدورفت کی اجازت دے نا ہو گی۔ اُن کا کہنا تھا کہ طرفین کو مربوط امن معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا ہوں گی اور مسائل کو پُرامن انداز میں حل کرنا ہو گا۔