امریکی ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر، جان بینر پچھلے 20 برس سے کوششیں کرتے رہے ہیں کہ کسی طرح پوپ کانگریس سے خطاب کریں، اور آخرِ کار یہی کاوش حقیقت کا روپ دھار رہی ہے۔
ایوان میں اقلیتی قائد، نینسی پلوسی کے الفاظ میں، ’اِن جذبات کو الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے‘۔
اس ہفتے پوپ فرینسس کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے تاریخی خطاب کریں گے، جس میں ہر سیاسی طبقے اور مذہبی عقائد سے تعلق رکھنے والا قانون ساز موجود ہوگا۔
کانگریس کے متعدد کیتھولک ارکان، جن میں ریپبلیکن پارٹی کے اسپیکر جان بینر اور ڈیموکریٹک پارٹی کی پلوسی شامل ہیں، سب کے لیے یہ تقریب ایک خاص اہمیت کی حامل ہے، ایسے میں جب کلیسا کے غیر روایتی سربراہ دونوں کو ناراض کرنا نہیں چاہیں گے، جب کہ کہا جاتا ہے کہ وہ اختلافی سیاسی اور سماجی معاملات پر لب کشائی کریں گے۔
جمعرات کے خطاب سے قبل، متعدد قانون سازوں کو یہ توقع ہے کہ دنیا کے 1.2 ارب کیتھولک عقائد کے ماننے والوں کے سربراہ، کانگریس کے ارکان پر دھیرج، دانش مندی اور احتراز سے کام لینے پر زور دیں گے، بیشک عارضی طور پر ہی سہی، اور یہ کہ قانون ساز یکطرفہ جہد، سیاسی تلخی سے گریز کریں جو ایوان کا خاصا بنتے جا رہے ہیں۔
ساتھ ہی ساتھ، قانون سازوں کی یہ کوشش ہے کہ پوپ ایک یا دوسرے معاملے پر کھل کر اُن کا ساتھ دیں۔ ڈیموکریٹس کا خیال ہے کہ آمدنی میں عدم مساوات، امی گریشن اور موسیاتی تبدیلی جیسے معاملات پر وہ ریپبلیکن پارٹی کی سوچ کے برعکس، اُن کی حامی بھریں گے۔
رہوڈ آئی لینڈ سے تعلق رکھنے والے ڈیموکریٹ پارٹی کے سینیٹر، شیلڈن وائٹ ہاؤس کے بقول، ’ہمیشہ ظہور عیسیٰ کی یاد کے تہوار (اپیفینی) منائے جانے کی امید رہتی ہے‘۔ سینیٹر شیلڈن کانگریس میں عالمی درجہٴحرارت میں اضافے کے خلاف اقدام کی مہم میں سرگرمی سے حصہ لینے کا شہرہ رکھتے ہیں۔
ریپبلیکن پارٹی میں کچھ ایسے ارکان بھی ہیں جو پوپ کی جانب سے اِن معاملات پر سرگرم مؤقف پر شاکی رہتے ہیں۔
ایوانِ نمائندگان میں ایریزونا سے تعلق رکھنے والے ایک ریپبلیکن رُکن، پال گوزار نے پوپ کے خطاب کا بائکاٹ کرنے کا اعلان کیا ہے، چونکہ ایسی اطلاعات عام ہیں کہ پوپ موسمیاتی تبدیلی پر بولیں گے۔