رومن کیتھولک مسیحیوں کے پیشوا پوپ فرانسس نے کیوبامیں ایک بڑے اجتماع سے خطاب اور سابق صدر اور انقلابی رہنما فیڈل کاسترو سے ملاقات کی ہے۔
ویٹی کن کے ایک ترجمان کے مطابق پوپ فرانسس اتوار کو ہوانا میں 89 سالہ کاسترو کی رہائش گاہ گئے اور ان کی عیادت کی۔
فیڈل کاسترو نے کیوبا کے 1959ء کے کمیونسٹ انقلاب کی قیادت کی تھی جس کے بعد وہ خود ملک کے صدر بن گئے تھے۔
کئی عشروں تک حکمرانی کرنے کے بعد کاسترو نے خرابیٔ صحت کی وجہ سے اقتدار اپنے بھائی راؤل کاسترو کو سونپ کر 2008ء میں سیاست سے مکمل کنارہ کشی اختیار کرلی تھی۔
فیڈل کاسترو سے ملاقات سے قبل پوپ فرانسس نے ہوانا کے "انقلاب چوک' پر ہونے والی دعائیہ تقریب سے خطاب کیا جس میں ہزاروں افراد شریک تھے۔
اجتماع سے پوپ کا خطاب بڑی حد تک مذہبی موضوعات سے متعلق تھا لیکن انہوں نے اپنی تقریر میں "اشرافیہ کے مزاج" اور "نظریاتی سیاست" کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔
اپنے خطاب میں پوپ نے کیوبا کے عوام پر زور دیا کہ وہ بدلتے ہوئے سماجی حالات اور بڑھتے ہوئے معاشی مواقع کے پیشِ نظر ایک دوسرے کا خیال رکھیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق پوپ کا اشارہ امریکہ اور کیوبا کے تعلقات میں آنے والی حالیہ بہتری کی جانب تھا جس کےنتیجے میں امکان ہے کہ کیوبا کا سوشلسٹ معاشرہ امریکی سرمایہ داری کے اثرات قبول کرسکتا ہے۔
امریکہ اور کیوبا کے درمیان پانچ دہائیوں سے جاری کشیدگی ختم کرانے میں پوپ فرانسس نے اہم کردار ادا کیا ہے اور پوپ کی قیادت میں ویٹی کن کے حکام نے 2014ء میں امریکہ اور کیوبا کے درمیان خفیہ بات چیت میں سہولت کاری فراہم کی تھی۔
اپنے خطاب میں پوپ فرانسس نے لاطینی امریکہ کے ملک کولمبیاکی حکومت اور اس کے مخالف کمیونسٹ باغیوں سے اپیل کی کہ وہ گزشتہ تین برسوں سے کیوبا کی میزبانی میں ہونے والے امن مذاکرات کی کامیابی یقینی بنائیں تاکہ "جنگ کی طویل رات" ختم ہوسکے۔
کیوبا کے تین روزہ دورے کے دوران پوپ فرانسس ہوجن اور سنیتاگو کے شہروں کا بھی سفر کریں گے جہاں وہ دعائیہ اجتماعات سے خطاب اور کیتھولک چرچ کی مذہبی شخصیات سے ملاقاتیں کریں گے۔
کیوبا کا دورہ مکمل کرنے کے بعد پوپ منگل کو امریکہ روانہ ہوجائیں گے جہاں وہ صدر اوباما کے ساتھ ملاقات کے علاوہ امریکی کانگریس اور اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے بھی خطاب کریں گے۔