رسائی کے لنکس

داعش کے ایک لیڈر کو مشرقی شام میں ہلاک کر دیا گیا، امریکی سینٹرل کمان


شام میں ڈرون حملے کے مقام پر لوگ جمع ہیں، فوٹواے ایف پی 7جولائی 2023۔
شام میں ڈرون حملے کے مقام پر لوگ جمع ہیں، فوٹواے ایف پی 7جولائی 2023۔

امریکہ کی سینٹرل کمان نے اتوار کے روز بتایا کہ امریکہ کے ایک فضائی حملے میں ، مشرقی شام میں اسلامک اسٹیٹ کا ایک لیڈر مارا گیا ہے۔ سینٹ کام CENTCOM کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ حملہ جمعے کے روز کیا گیا جس میں اوسامہ ال مہاجر نامی یہ لیڈر مارا گیا۔

امریکی سینٹرل کمان کے کمانڈر، جنرل مائیکل ایرک کوریلا نے کہا کہ ہم پورے خطے میں داعش کی شکست کے لئے بدستور پر عزم ہیں۔ داعش نہ صرف خطے بلکہ اس سے بھی آگے کے لئے خطرہ بنی ہوئی ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ آئی ایس کے خلاف کارروائیاں عراق اور شام میں شراکت دار فورسز کے ساتھ مل کر گروپ کو ہمیشہ کے لئے ختم کر نےکے لئے جاری رہیں گی۔

سینٹ کام کے بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جمعے کے فضائی حملے میں کسی شہری کے مارے جانے کے بارے میں کوئی اطلاعات نہیں ہیں تاہم اتحادی افواج ایک زخمی شہری کے بارے میں اطلاعات کا جائزہ ے رہی ہیں۔

سینٹ کام کے بیان میں کہا گیا ہے کہ جمعے کے روز آئی ایس کے خلاف حملے میں وہی MQ-9s ڈرونز استعمال کئے گئے جن میں سے ایک کو روسی طیارے نے کوئی دو گھنٹے تک جاری رہنے والی جھڑپ میں ہراساں کیا تھا۔

روس ،شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کا کلیدی اتحادی ہے۔

اسلامک اسٹیٹ جسے ISIS, ISIL یا داعش کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، عراق میں القائدہ AQIکی باقیات سے وجود میں آئی جو کہ القائدہ کی ایک مقامی شاخ تھی، جسے ابو نصاب الزرقوی نے دو ہزار چار میں قائم کیا تھا ۔ لیکن وہاں امریکی افواج کی موجودگی کے باعث وہ کئی برس نسبتاً گمنامی میں رہی۔

پھر دو ہزار گیارہ میں اس نے طاقت حاصل کرنا شروع کی۔ اور دو ہزار چودہ میں جب یہ دہشت گرد تنظیم اپنے عروج پر تھی اس کا ایک تہائی عراق اور شام پر کنٹرول تھا۔

تاہم دونوں ہی ملکوں میں آخر کار دہشت گروپ کو شکست ہوئی لیکن اس کے دہشت گرد اپنے حملوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں اور امریکہ اور اس کے اتحادی اور دوسرے ممالکISIS سمیت تمام ہی دہشت گرد گروپوں کے خلاف خواہ وہ افریقہ میں الشباب ہو یا القائدہ یا ISIS یا ان کی پراکسیز ، انہیں ختم کرنے کے لئے اپنی کارروائیوں میں مصروف ہیں

دہشت گردی کے امور کے ایک ماہر اور پاک افغان یوتھ فورم کے سربراہ سلمان جاوید نے وائس آف امریکہ سے اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے امریکہ کی رینڈ کارپوریشن کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیا اور کہا کہ اس قسم کی تنظیموں کو ختم کرنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ ان کی نئی پود یا ان کی نئی قیادت کواپنے پیروں پر کھڑا نہ ہونے دیا جائے اور ان کو ابھرتے ہی ختم کر دیا جائے تو بتدریج دہشت گرد تنظیم ختم ہوتی جائے گی۔ یہ ہی حکمت عملی القائدہ کے سلسلے میں استعمال کی گئی اور اب یہی ISIS کے سلسلے میں کیا جارہا ہے۔

خیال رہے کہ عراق اور شام میں شکست کے بعد اب اس تنظیم نے افغانستان کو اپنا گڑھ بنارکھا ہے اور طالبان کےلئے ایک بڑا چیلنج بنی ہوئی ہے۔

پاکستان بھی اس کے ممکنہ اہداف میں شامل ہے۔ حال ہی میں افغانستان سے ملحقہ کچھ پاکستانی علاقوں میں ان کے نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کی گئی۔ اور ان کے بعض مقامی رہنما مارے گئے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ اس وقت بھی مشرقِ وسطیٰ میں ISIS کے لگ بھگ پانچ ہزار جنگجو موجود ہیں جبکہ افغانستان اور پاکستان کے علاقوں میں یہ تعداد لگ بھگ دو سے ڈھائی ہزار ہو سکتی ہے.

(س رپورٹ کے لئے کچھ مواد اے پی۔رائٹرز اور اے ایف پی سے بھی لیا گیا ہے)۔

XS
SM
MD
LG