امریکہ کا کہنا ہے کہ افغانستان میں قیامِ امن کے لیے طالبان کو افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کرنا ہوں گے۔
یہ بات افغان مفاہمتی عمل پر امریکہ کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد نے کابل میں کہی۔
انھوں نے کہا کہ امریکہ سمیت تمام علاقائی ممالک بھی افغان طالبان کے حکومت کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے اس اہم نکتے پر متفق ہیں۔
بدھ کو کابل میں امریکی سفارت خانے میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت میں امریکہ کے خصوصی نمائندے نے بتایا کہ افغاانستان کے صدر سمیت مختلف راہنماؤں اور عہدے داروں سے ہونے والی ملاقات میں افغانستان میں امن اور استحکام پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
انھوں نے ملک میں امن کے لیے افغان سکیورٹی فورسز کے اہم کردار کو سراہا۔
میڈیا سے بات چیت میں انھوں نے کہا کہ دیگر علاقائی ممالک بھی افغان طالبان کے حکومت کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے حق میں ہیں اور افغانستان میں دیرپا امن کے لیے طالبان کو افغان حکومت کے ساتھ بیٹھنا ہو گا۔
امریکہ کے نمائندے خصوصی ایک ایسے وقت پر کابل پہنچے ہیں جب طالبان اور امریکہ کے درمیان ہونے والے امن مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔ افغانستان کی حکومت امن معاہدے کے لیے طالبان سے براہ راست مذاکرات کرنا چاہتی ہے جبکہ طالبان یہ کہتے ہوئے افغان حکومت کی بجائے امریکہ سے بات کرنا چاہتے ہیں کہ ملک کا اصل اختیار امریکہ کے پاس ہے۔
زلمے خلیل زاد اپنے دورے کے پہلے مرحلے میں بھارت اور پھر چین سے ہوتے کابل پہنچے ہیں۔ چین اور بھارت میں اعلیٰ عہدے داروں سے ہونے والی اپنی بات چیت کو انھوں نے مثبت قرار دیا تھا۔
دوسری جانب طالبان نے افغان حکومت سے بات چیت کے لیے علاقائی ممالک کے دباؤ پر تحفظات کا اظہار کیا ہے اور اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکہ نے مذاکرات میں افغانستان سے غیر ملکی افوج کے انخلا کے بارے میں بات چیت کی تھی لیکن اب امریکہ خود سے مذاکرات کا ایجنڈا تبدیل کر رہا ہے۔
کابل میں امریکی سفارت خانے میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت میں زلمے خلیل زاد نے کہا کہ ’اگر طالبان بات کرنا چاہتے ہیں تو ہم اُن سے بات کریں گے لیکن اگر وہ لڑائی چاہتے ہیں تو ہم لڑیں گے لیکن ہم امید کرتے ہیں کہ وہ امن کی راہ چنیں گے‘
انھوں نے کہا کہ ’اگر طالبان مذاکرات کے بجائے لڑائی کا انتخاب کرتے ہیں تو امریکہ افغان عوام اور افغان حکومت کا ساتھ دے گا۔ ہمیں اتحادی کی حیثیت سے افغان سکیورٹی فورسز کو مدد کرنے پر فخر ہے۔‘
زلمے خلیل زاد نے کہا کہ افغانستان کے لیے افغانوں کا آپس میں اتحاد بہت اہم ہے۔
یاد رہے کہ افغانستان نے پاکستان سے کہا ہے کہ وہ طالبان کو کابل حکومت کے ساتھ براہ راست بات چیت پر قائل کرے۔
گزشتہ ہفتے پاکستان کے دورے پر آئے افغان صدر اشرف غنی کے خصوصی نمائندے عمر داؤد زئی نے بھی کہا تھا کہ افغانستان میں پائیدار امن صرف افغان حکومت اور طالبان کے درمیان براہ راست بات چیت سے ہی ممکن ہے۔
افغانستان میں مستقل امریکی اڈے کے قیام کے بارے میں نمائندہ خصوصی نے کہا کہ امریکہ افغانستان میں مستقل بنیاد پر فوجی اڈے قائم نہیں کرنا چاہتا ہے اور مذاکرات کے ذریعے اس مسئلہ کو حل کرنے کا خواہش مند ہے تاکہ مستقبل میں کوئی بھی دہشت گرد ہمیں دھمکا نہ سکے۔