امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ گِنی، لائبیریا اور سیئرا لیون میں ایبولہ وائرس ’خطرناک طور پر تیز رفتاری سے‘ بڑھ رہا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ اِس وبا کے باعث، آئندہ مہینوں کے دوران لاکھوں افراد کے ہلاک ہونے کا خدشہ لاحق ہے۔
اُنھوں نے یہ بات اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایبولہ کے موضوع پر ہونے والے ایک خصوصی اجلاس کے دوران خطاب میں کہی۔
صدر نے کہا کہ یہ مسئلہ صحت کے بحران سے بھی بڑی سطح کا معاملہ ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ متاثرہ ملکوں میں صحت عامہ کے نظام ناکافی پڑ چکے ہیں، اور متنبہ کیا کہ خطے بھر میں یہ انسانی بنیادوں پر ایک بحرانی صورت اختیار کرسکتا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ ایسے مرد و خواتین جو متاثرین کی تیمارداری کرتے ہیں، خود اُن کی دیکھ بھال کے لیے بستروں، رسد اور ہیلتھ کیئر سے متعلق کارکن درکار ہیں۔
صدر اوباما نے کہا کہ ایبولہ وائرس سے متاثرہ گِنی، سیئرا لیون اور لائبیریا کے افریقی ملکوں میں بیماری سے بچاؤ کے سلسلے میں ’کثیر رُخی انتظامات‘ کے لیے، امریکہ رقوم فراہم کر رہا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ جس تیز رفتاری سے یہ مرض پھیل رہا ہے، اِس سے نبردآزما ہونے کی کوششیں اُتنی تیزی سے نہیں کی جا رہیں۔ بقول اُن کے، توقعات اور کوششوں میں واضح فرق ہے۔
اُنھوں نے زور دے کر کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ میدان میں موجود ہر تنظیم بڑھ چڑھ کر بچاؤ اور تحفظ کے کام میں اپنا ’مستقل‘حصہ ڈالے، تاکہ خاطرخواہ نتائج برآمد ہوں۔
صدر اوباما کا کہنا تھا کہ وہ اُس ملک کے ساتھ مل کر کام کرنے پر تیار ہیں، جو مستعدی کے ساتھ ایبولہ وائرس سے نمٹنے کے ارادے سے میدانِ عمل میں آئے۔
اُنھوں نے کہا کہ وائرس سے متاثر ہونے کی صورت میں موت یقینی ہوجاتی ہے، لیکن بین الاقوامی کوششیں یہ استعداد رکھتی ہیں کہ ہم اس بات کی کاوش کریں کی اِن میں سے بہت سے لوگ موت کے مونہہ میں جانے سے بچ جائیں اور صحتیاب ہوں۔ اُنھوں نے کہا کہ، ’یہ ممکن ہے کہ لاکھوں زندگیاں بچا لی جائیں‘۔
مسٹر اوباما نے کہا کہ امریکہ کے لیے ایبولہ کو ختم کرنا ایک اولین ترجیح کا معاملہ ہے۔ اِسی طرح، اُنھوں نے کہا کہ دوسرے ملکوں کے لیے بھی یہ ایک ترجیح کا معاملہ ہونا چاہیئے۔
اُنھوں نے لائبیریا، سیئرا لیون، گِنی اور مغربی افریقہ کے دیگر حصوں میں حکمراں رہنماؤں کو سراہا، جو اس بیماری سے لڑنے کی تدبیر کر رہے ہیں۔ بقول اُن کے، ’میں آپ کو بتا دینا چاہتا ہوں کہ اس کام میں آپ اکیلے نہیں ہیں‘۔
مسٹر اوباما نے متنبہ کیا کہ اِس بات کا خدشہ ہے کہ ایبولہ کی وبا کے ثانوی اثرات طویل مدت تک لاحق رہیں۔
عالمی رہنماؤں کا جمعرات کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اجلاس منعقد ہوا، جس میں مغربی افریقہ میں شروع ہونے والی ایبولہ کی وبا کے نتیجے میں عالمی برادری کو درپیش خطرات سے متعلق بات چیت ہوئی۔
عالمی ادارہٴصحت نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اس بیماری کے نتیجے میں اب تک تقریباً 3000 افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جِس سے تین ممالک، گِنی، سیئرا لیون اور لائبیریا بُری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
ادارے کا کہنا ہے کہ سیئرالیون اور اس کے دارالحکومت، فری ٹاؤن کے علاوہ لائبیریا کے دارالحکومت مونروویا میں صورتِ حال بگڑتی جا رہی ہے۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون نے یہ اجلاس منعقد کرایا ہے، جس میں امریکی صدر براک اوباما اس بیماری کے پھیلاؤ سے متعلق بات کریں گے۔
بدھ کے روز جنرل اسمبلی سے خطاب میں، مسٹر اوباما نے کہا ہے کہ اس بیماری سے بچنے کے لیے ایک مربوط کوشش کی ضرورت ہے۔
بیماری کی علامات تیز بخار اور اندرونی خون رسنے کی صورت میں سامنے آتی ہیں۔
امریکی سربراہ کے بقول، ’دوراندیشی کا رویہ نہ رکھنے والے، اِسے اوروں کا مسئلہ سمجھتے ہیں، کہ اچانک پتہ چلتا ہے کہ یہ اتنی دور کی بات نہیں تھی۔‘