امریکہ کے صدر براک اوباما منگل کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کر رہے ہیں جس میں وہ ایران کے ساتھ تعلقات، شام کے کیمیائی ہھتیاروں کو ختم کرنے کے لیے اقدامات اور اسرائیل۔فلسطین امن مذاکرات جیسے موضوعات پر اظہار خیال کریں گے۔
توقع ہے کہ مسٹر اوباما عالمی رہنماؤں سے براہ راست خطاب میں ایران کی طرف سے تعلقات میں بہتری کے سلسلے میں حالیہ اقدامات کے علاوہ شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق مجوزہ بین الاقوامی ردعمل پر بات کریں گے۔
لیکن وائٹ ہاؤس کے حکام کے کا کہنا ہے کہ صدر مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے پیچدہ چیلنجز پر امریکی نکتہ نظر کے علاوہ شام کی صورت حال اور اس کے امریکی مفادات پر اثرات کے بارے میں بھی بات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
شام سے متعلق وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ مسٹر اوباما بین الاقوامی برادری پر زور دیں گے کہ وہ کیمیائی ہتھیاروں کے خلاف سخت موقف اختیار کرے۔ عالمی رہنماؤں سے ان کا یہ اصرار بھی ہوگا کہ بشار الاسد کی حکومت کیمیائی ہتھیاروں کو بین الاقوامی کنٹرول میں دینے میں ناکام ہوتی ہے تو وہ اس کے خلاف طاقت کے استعمال کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کی حمایت کریں۔
ایرانی صدر حسن روحانی کی طرف سے حالیہ دنوں میں تعلقات میں بہتری کے اشاروں کے باوجود وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان کوئی ملاقات طے نہیں ہے۔
منگل ہی کو صدر اوباما کے خطاب کے بعد ایرانی رہنما جنرل اسمبلی کے اجلاس میں تقریر کریں گے۔ مسٹر روحانی یہ کہہ چکے ہیں ایران جوہری ہتھیار بنانے کا ارادہ نہیں رکھتا۔
اہم ریپبلکن اور ڈیموکریٹک سینیٹروں نے صدر اوباما پر زور دیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ میں خطاب کو ایران کو جوہری ہتھیار بنانے کی اجازت نہ دینے کے موقف کی مضبوطی کے لیے استعمال کریں۔
صدر اپنی تقریر میں اسرائیل۔فلسطین براہ راست بات چیت کے مختلف پہلوؤں کا تذکرہ بھی کریں گے۔
منگل کو صدر اوباما جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر فلسطین کے صدر محمود عباس سے علیحدہ ملاقات بھی کریں گے۔ وہ اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نتن یاہو سے وائٹ ہاؤس میں 30 ستمبر کو ملاقات کریں گے۔
امریکی صدر اپنے لبنانی ہم منصب میشال سلیمان سے بھی ملاقات کریں گے جس میں ان کے ہاں ہزاروں شامی پناہ گزینوں کی آمد سے پیدا ہونے والی صورت حال اور لبنان میں جمہوری عمل کی حمایت پر بات چیت کریں گے۔
توقع ہے کہ مسٹر اوباما عالمی رہنماؤں سے براہ راست خطاب میں ایران کی طرف سے تعلقات میں بہتری کے سلسلے میں حالیہ اقدامات کے علاوہ شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق مجوزہ بین الاقوامی ردعمل پر بات کریں گے۔
لیکن وائٹ ہاؤس کے حکام کے کا کہنا ہے کہ صدر مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے پیچدہ چیلنجز پر امریکی نکتہ نظر کے علاوہ شام کی صورت حال اور اس کے امریکی مفادات پر اثرات کے بارے میں بھی بات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
شام سے متعلق وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ مسٹر اوباما بین الاقوامی برادری پر زور دیں گے کہ وہ کیمیائی ہتھیاروں کے خلاف سخت موقف اختیار کرے۔ عالمی رہنماؤں سے ان کا یہ اصرار بھی ہوگا کہ بشار الاسد کی حکومت کیمیائی ہتھیاروں کو بین الاقوامی کنٹرول میں دینے میں ناکام ہوتی ہے تو وہ اس کے خلاف طاقت کے استعمال کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کی حمایت کریں۔
ایرانی صدر حسن روحانی کی طرف سے حالیہ دنوں میں تعلقات میں بہتری کے اشاروں کے باوجود وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان کوئی ملاقات طے نہیں ہے۔
منگل ہی کو صدر اوباما کے خطاب کے بعد ایرانی رہنما جنرل اسمبلی کے اجلاس میں تقریر کریں گے۔ مسٹر روحانی یہ کہہ چکے ہیں ایران جوہری ہتھیار بنانے کا ارادہ نہیں رکھتا۔
اہم ریپبلکن اور ڈیموکریٹک سینیٹروں نے صدر اوباما پر زور دیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ میں خطاب کو ایران کو جوہری ہتھیار بنانے کی اجازت نہ دینے کے موقف کی مضبوطی کے لیے استعمال کریں۔
صدر اپنی تقریر میں اسرائیل۔فلسطین براہ راست بات چیت کے مختلف پہلوؤں کا تذکرہ بھی کریں گے۔
منگل کو صدر اوباما جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر فلسطین کے صدر محمود عباس سے علیحدہ ملاقات بھی کریں گے۔ وہ اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نتن یاہو سے وائٹ ہاؤس میں 30 ستمبر کو ملاقات کریں گے۔
امریکی صدر اپنے لبنانی ہم منصب میشال سلیمان سے بھی ملاقات کریں گے جس میں ان کے ہاں ہزاروں شامی پناہ گزینوں کی آمد سے پیدا ہونے والی صورت حال اور لبنان میں جمہوری عمل کی حمایت پر بات چیت کریں گے۔