رسائی کے لنکس

سندھ کے سیلاب متاثرین، حکومتی تغافل کے باعث عالمی امداد سے محروم


سندھ کے سیلاب متاثرین، حکومتی تغافل کے باعث عالمی امداد سے محروم
سندھ کے سیلاب متاثرین، حکومتی تغافل کے باعث عالمی امداد سے محروم

صوبہ سندھ گزشتہ برس سیلاب کے بعد تعمیر نو کے لیے عالمی برادری سے وہ مدد حاصل نہ کر سکا جس کا امکان تھا۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر عبداللہ حسین ہارون کے مطابق ان کی بار بار یاد دہانی پر بھی صوبے کے حکام نے اپنی ضروریات کا تخمینہ بروقت اقوام متحدہ کو فراہم نہ کیا جس کی وجہ سے وہ عالمی برادری کی توجہ حاصل کرنے میں ناکام رہا۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر عبداللہ ہارون نے وائس آف امریکہ کو ایک خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ پاکستان میں گزشتہ برس کے تاریخ کے بدترین سیلابوں کے بعد اقوام متحدہ نے متاثرین کی امداد اور تباہ شدہ علاقوں کی تعمیر نو کے لیے عالمی برادری سے دو ارب ڈالر کی اپیل کی تھی۔ نیو یارک میں پاکستانی مشن کے مطابق اس میں سے پاکستان تقریبًا ستّر فیصد امداد وصول کر چکا ہے۔

اقوام متحدہ میں پاکستانی سفیر عبداللہ ہارون کے مطابق صوبہ خیبر پختونخواہ اور جنوبی پنجاب کے علاقوں میں یہ امداد نسبتًا بہتر انداز میں استعمال کی گئی ہے۔ جب کہ صوبہ سندھ کے حکام نے بروقت اپنے تخمینے فراہم نہیں کیے جس کی وجہ سے وہاں سیلاب سے متاثرہ بہت سے افراد عالمی امداد سے محروم رہ گئے۔

گزشتہ برس جولائی میں پاکستان میں تاریخی سیلاب سے ملک کا پانچواں حصّہ زیر آب آ گیا تھا اور دو کروڑ افراد متاثر ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ ملک میں مہنگائی میں خاطر خواہ اضافہ ہوا تھا اور ملکی معیشت کی شرح نمو بھی گھٹ گئی تھی۔

ایک سال گزرنے کے بعد بھی پاکستان میں تعمیر نو کا کام جاری ہے۔ بعض مبصرین کے مطابق ابھی تک ایسے اقدامات نہیں کیے گئے جن سے مستقبل میں سیلاب کی تباہ کاریوں پر قابو پایا جا سکے۔

بہت سی امدادی تنظیموں کو خطرہ ہے کہ اگر اس سال مون سون میں معمول سے زیادہ بارشیں ہوئیں کسی دریا میں سیلاب آیا تو وہ لوگ جو ابھی پوری طرح سنبھل بھی نہیں پائے، دوبارہ مشکلات کا شکار ہو جائیں گے۔

XS
SM
MD
LG