پچھلے چوبیس گھنٹوں میں سیلاب نے سندھ کے کم ازکم چار مزید جنوبی اضلاع، بشمول شہری علاقوں کو نشانہ بنایا ہے اور یہاں آباد لگ بھگ دو لاکھ افراد کو اپنا گھر بار چھوڑ کر اُونچے مقامات پر پناہ لینے کے لیے بھاگنے پر مجبور کردیا ہے۔
آفات سے نمٹنے کے لیے قائم سرکاری ادارے کے صوبائی ڈائریکٹر جنرل صالح فاروقی نے کہا ہے کہ اس وقت تما م تر توجہ سندھ کے جنوبی حصے پر مرکوز کردی گئی ہے اور تمام وسائل و امدادی سرگرمیوں کا رُخ اُدھر موڑ دیاگیا ہے۔
سرکاری عہدے داروں نے توقع ظاہر کی ہے کہ آئندہ چند روز میں دریائے سندھ میں بہنے والے آخری سیلابی ریلے کے بحرِ عرب میں اخراج سے ملک بھر میں سیلاب کا پانی اُترنا شروع ہو جائے گا۔
بندوں کو توڑتے یا انھیں عبور کرتے ہوئے سیلابی پانی نے چاول کی کاشت کے لیے مشہور سندھ کے شمالی اضلاع میں وسیع پیمانے پر تباہی مچائی ہے ۔ مقامی لوگوں نے اپنے گھروں کے بچاؤ کی خاطر پانی کا رُخ موڑنے کے لیے جگہ جگہ پُشتوں اور سڑکوں کو کاٹا لیکن اکثر مقامات پر وہ اس مقصد میں کامیا ب نہ ہو سکے۔
سرکاری اندازوں کے مطابق پاکستان بھر کے سیلاب زدہ علاقوں کے پانچ ہزار سکولوں میں اس وقت لگ بھگ َ پانچ لاکھ سیلاب زدگان نے عارضی طور پر پناہ لے رکھی ہے۔ مقامی اور بین الاقوامی ماہرین کو خدشہ ہے کہ شدید گرمی میں ان عارضی کیمپوں میں گنجائش کی کمی اور صحت و صفائی کی حفاظت سے متعلق سہولتوں کے فقدان کی وجہ سے ہیضہ جیسی مہلک بیماریا ں تیزی سے پھیل سکتی ہیں۔
اقوام متحدہ نے پہلے ہی خبردار کر رکھا ہے کہ سیلاب زدہ علاقوں میں آلودہ پانی پینے، مچھر اور کیڑے مکوڑوں کے کاٹنے سے لگ بھگ 35 لاکھ بچوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ آئندہ چند روز میں جیسے ہی سیلابی پانی اُترناشروع کرے گاپاکستان کی تاریخ کی اس تباہ کن قدرتی آفت سے متاثر ہونے والے لاکھو ں افراد کی طرف سے حکومت پر دباؤ میں بھی اضافہ ہو گا کہ وہ جلد سے جلد متاثرین کے گھربار کو بحال کرنے اور اُن کی فصلوں و مال مویشیوں کو پہنچنے والے نقصانات کا ازالہ کرنے کے لیے اقدامات کرے۔
سیلابوں میں کم ازکم 16 سو افراد ہلاک اور40 لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں اور ناقدین ان خدشات کا اظہار کر رہے ہیں کہ متاثرین کو امداد کی فراہمی میں تاخیر کا فائدہ اٹھا کر شدت پسنداُنھیں اپنے مقاصد کے حصول کے لیے استعمال کرسکتے ہیں۔
سیلاب سے پاکستان کی معیشت کے ایک اہم ستون زراعت کو بھی وسیع پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔
سیلاب زدگان کی فوری امداد کے لیے پاکستان کو ملنے والی بین الاقوامی امداد میں امریکہ سرِ فہرست ہے اور اس نے متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل اور انھیں امداد پہنچانے کے لیے ہیلی کاپٹر بھی بھیج رکھے ہیں۔ توقع ہے کہ یورپی یونین آئندہ ماہ ایک اجلاس میں رکن ملکوں پر زور دے گی کہ وہ تجارتی قوانین میں پاکستان کے لیے نرمی پید کریں تاکہ سیلاب سے ہونے والے معاشی نقصانات کو کم کرنے میں اُس کی مدد کی جا سکے۔ آئندہ ہفتے واشنگٹن میں پاکستانی اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف کے عہدے داروں کے درمیان ہونے والے اجلاس میں بھی پاکستان کو دس ارب ڈالر کے قرضے کی شرائط سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریوں کا سامنا ر کھ کر ازسر ِنو جائزہ لیا جائے گا۔