طاقت ور سمندری طوفان 'منگ کھٹ' فلپائن کے شمالی علاقوں میں تباہی مچانے کے بعد ہانگ کانگ اور جنوبی چین کے ساحلی علاقوں سے ٹکرا گیا ہے۔
'منگ کھٹ' رواں سال جنم لینے والا دنیا کا شدید ترین طوفان ہے جو ہفتے کو فلپائن کے جزیرے لوزون کے شمالی کنارے سے ٹکرایا تھا۔
'کیٹیگری پانچ' شدت کے طوفان کے فلپائن سے ٹکرانے کے وقت اس کے زیرِ اثر چلنے والی ہواؤں کی شدت 190 کلومیٹر فی گھنٹہ تک تھی۔
ہانگ کانگ کے محکمۂ موسمیات کے مطابق طوفان شہر کے جنوب میں 100 کلومیٹر دور سے گزرتے ہوئے چین کے جنوبی صوبے گوانگ ڈونگ اور معروف سیاحتی شہر مکاؤ کی جانب بڑھ گیا۔
طوفان اتوار کی شام پانچ بجے چین کے جنوبی صوبے تائی شان کے ساحل سے ٹکرایا تو اس کے تحت چلنے والی ہواؤں کی شدت 162 کلومیٹر فی گھنٹہ تھی۔
'ہانگ کانگ آبزرویٹری' نے کہا ہے کہ طوفان کے زیرِ اثر شدید ترین بارشوں کا سسٹم اور طوفانی ہوائوں نے شہر کو نشانہ بنایا۔
حکام نے لوگوں سے اپیل کی تھی کہ وہ طوفان کے دوران ہانگ کانگ کی ساحلی پٹی 'وکٹوریہ ہاربر' سے دور رہیں کیوں کہ تین میٹر تک بلند لہریں ساحل سے ٹکرانے کا امکان ہے۔
طوفان کے باعث ہانگ کانگ کے ساحل کے ساتھ واقع کئی نشیبی علاقے زیرِ آب آگئے ہیں جب کہ درخت جڑوں سے اکھڑ گئے ہیں۔
ہانگ کانگ کے وزیر برائے سکیورٹی جان لی کاچیو نے رہائشیوں سے بدترین حالات کے لیے تیار رہنے کا کہا ہے۔
طوفان کے پیشِ نظر ہانگ کانگ اور نزدیکی چینی شہروں میں اتوار اور پیر کو سیکڑوں پروازیں منسوخ کردی گئی ہیں۔
ہانگ کانگ کے نزدیک واقع چین کے صوبے فوجیان میں حکام نے گہرے سمندر میں موجود ماہی گیروں کو واپس آنے کا حکم دیا ہے جس کے بعد ہفتے کی صبح تک 51 ہزار سے زائد ماہی گیر اور 11 ہزار کشتیاں ساحل پر پہنچ چکی تھیں۔
چین کے موسمیاتی ادارے نے پیش گوئی کی ہے کہ 'منگ کھٹ' اتوارکو کسی وقت صوبہ گوانگ ڈونگ کے ساحلی علاقوں سے ٹکرائے گا۔
اس سے قبل 'منگ کھٹ' ہفتے کو فلپائن کے جزیرے لوزون سے ٹکرایا تھا جہاں طوفانی بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث لاکھوں افراد متاثر ہوئے ہیں جب کہ کئی علاقوں تک زمینی رسائی ممکن نہیں رہی ہے۔
فلپائن کے نیشنل پولیس چیف آسکر البیالدے نے امریکی خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے گفتگو میں 28 ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔
طوفان کا نشانہ بننے والا فلپائن کا یہ علاقہ اجناس کی پیداوار کے لیے مشہور ہے جہاں طوفانی بارشوں اور ہواؤں نے ایک ایسے وقت کھیت اجاڑ کر رکھ دیے ہیں جب چاول اور مکئی کی فصل کی کٹائی قریب تھی۔
حکام کا کہنا ہے کہ طوفان سے لاکھوں افراد متاثر ہوئے ہیں اور سیکڑوں عمارتیں تباہ ہوگئی ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ نقصانات کا تخمینہ لگایا جارہا ہے لیکن مواصلاتی رابطے منقطع ہونے اور سڑکیں بند ہونے کے باعث پہاڑی علاقوں میں ہونے والے نقصانات کا تاحال درست اندازہ نہیں ہوسکا ہے۔