فلپائن میں آنے والے شدید طوفان کے باعث ہلاکتوں کی تعداد 200 کے قریب پہنچ گئی ہے اور اتوار کو بھی متاثرہ علاقوں میں امدادی کارکنان شدید مشکلات کے باوجود اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
دو روز قبل جنوبی جزیرے منڈاناؤ سے ٹکرانے والے "ٹمبن" نامی طوفان سے شدید بارشیں شروع ہوئیں جس سے دریاؤں میں طغیانی کے سبب سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی۔
اب بھی کئی متاثرہ دیہاتوں تک امدادی کارکنان پہنچنے میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں۔
منڈاناؤ میں حکام نے بتایا کہ متاثرہ علاقوں سے ملنے والی اطلاعات کے تناظر میں خدشہ ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
"ہم احتیاط کے ساتھ بتدریج متاثرہ علاقوں میں بجلی اور مواصلات کا نظام بحال کر رہے ہیں۔"
آفات سے نمٹنے کے ادارے کا کہنا ہے کہ اب بھی 159 افراد لاپتا ہیں جب کہ 70 ہزار کے لگ بھگ لوگ اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔
اتوار کی صبح یہ طوفان جنوبی ویتنام کی طرف بڑھ رہا تھا اور اس کے باعث 120 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چل رہی تھیں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوئتریس نے فلپائن میں طوفان کے باعث ہونے والے نقصانات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مدد کی پیشکش کی ہے۔
حکام کے مطابق نقصانات اس بنا پر زیادہ ہوئے ہیں کہ لوگوں نے طوفان سے قبل جاری کیے گئے انتباہ پر توجہ نہ دی اور محفوظ مقامات پر منتقل ہونے سے گریز کیے رکھا۔
گزشتہ ہفتے بھی فلپائن میں آنے والے ایک طوفان کے باعث 46 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
فلپائن میں ہر سال چھوٹے بڑے تقریباً 20 طوفان آتے ہیں جس کی وجہ سے اکثر یہاں انتباہی اعلانات پر لوگ کان نہیں دھرتے۔ لیکن جمعہ کو آنے والے ٹمبن طوفان کی شدت اور اس سے ہونے والے نقصانات جنوبی فلپائن کے باسیوں کے لیے تکلیف دہ حد تک حیران کن ہیں۔
فلپائن میں 2013ء میں شدید ترین طوفان کے باعث سات ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔