امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وینزویلا کی فوج سے کہا ہے کہ وہ ملک کے سوشلسٹ صدر نکولس مدورو کی حمایت سے دستبردار ہوجائے۔
پیر کو امریکہ کے شہر میامی میں ایک تقریب سے خطاب میں صدر ٹرمپ نے خبردار کیا کہ اگر وینزویلا کی فوج نکولس مدورو کی حمایت کرکے اپنا مستقبل اور اپنی زندگیاں خطرے میں ڈال رہی ہے۔
صدر نے کہا کہ اگر وینزویلن فوج نے نکولس مدورو کی حمایت جاری رکھی تو اسے کہیں پناہ نہیں ملے گی، وہ بچ نہیں پائے گی اور وہ ہر چیز کھو دے گی۔
انہوں نے فوج سے مطالبہ کیا کہ وہ اس امداد کو وینزویلا میں داخل ہونے دے جو امریکہ نے ملک کے خود ساختہ عبوری صدر اور حزبِ اختلاف کے رہنما ہوان گویڈو کی درخواست پر روانہ کی ہے۔
امریکہ اور اس کے کئی یورپی اتحادی اور لاطینی امریکہ کے کئی ملک گویڈو کو وینزویلا کا عبوری صدر تسلیم کرچکے ہیں اور نکولس مدورو سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ اقتدار چھوڑ دیں۔
لیکن صدر مدورو جنہیں بدستور وینزویلن فوج اور روس اور چین کی حمایت حاصل ہے، یہ مطالبہ مسترد کرچکے ہیں۔
ملک کی دیگر سکیورٹی فورسز اور ریاستی ادارے بھی بدستور صدر کے کنٹرول میں ہیں اور گوئیڈو کی صدارت کا دعویٰ صرف جلسوں اور عوامی تقریبات تک ہی محدود ہے۔
پیر کو میامی میں اپنے خطاب میں صدر ٹرمپ نے وینزویلا کی فوج کو گوئیڈو اور حزبِ اختلاف کے کسی اور سیاست دان کو نقصان پہنچانے سے باز رہنے کا بھی انتباہ دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہوان گوئیڈو نے وینزویلا کی فوج کو صدر مدورو کی حمایت ترک کرنے کے عوض عام معافی کی پیش کش کی ہے جسے فوجی افسران کو قبول کرلینا چاہیے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ وینزویلا کی فوج خوراک، ادویات اور دیگر سامان پر مشتمل اس امداد کو فوری طور پر ملک میں داخل ہونے کی اجازت دے جو گزشتہ کئی روز سے وینزویلا کی سرحد کے نزدیک کولمبیا کی حدود میں موجود ہے۔
نکولس مدورو امریکی امداد کو ایک ڈراما قرار دے کر اسے قبول کرنے سے انکار کرچکے ہیں باوجودیکہ وینزویلا کے عوام کئی برسوں سے جاری معاشی بحران کے باعث دواؤں اور خوراک سے محروم ہیں۔
صدر ٹرمپ کی تقریر پر ردِ عمل میں نکولس مدورو نے کہا ہے کہ وینزویلا باعزت لوگوں کا ملک ہے جسے وہ بھکاریوں کا ملک نہیں بنائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ وینزویلا کو پہلے ہی سے انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امداد مل رہی ہے اور اسے امریکی امداد کی کوئی ضرورت نہیں۔
نکولس مدورو نے صدر ٹرمپ کی تقریر کو "نازیوں سے مماثل" قرار دیتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ ایسا رویہ اپنائے ہوئے ہیں جیسے وہ وینزویلا کے مالک ہیں اور وینزویلا کے عوام ان کے غلام ہیں۔
وینزویلا میں گزشتہ کئی برسوں سے سوشلسٹ حکومت برسرِ اقتدار ہے جس کی پالیسیوں کے باعث وینزویلا کی معیشت تباہ اور کرنسی بے قدر ہوچکی ہے۔
وینزویلا میں حزبِ اختلاف کی جماعتیں گزشتہ سال ہونے والے صدارتی انتخابات کے بعد سے مسلسل احتجاج کر رہی ہیں جس میں صدر مدورو دوسری بار صدر منتخب ہوگئے تھے۔ تاہم حزبِ اختلاف اور عالمی برادری ان انتخابات کو غیر شفاف اور دھاندلی زدہ قرار دے کر مسترد کرتے ہیں۔