امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ جیف سیشنز کی جگہ کسی اور کو اٹارنی جنرل مقرر کرتے تو بہتر ہوتا۔
صدر ٹرمپ 2016ء کے امریکی صدارتی انتخابات میں روس کی مداخلت اور اپنی انتخابی مہم کے روسی حکام کے ساتھ مبینہ رابطوں کی تحقیقات کے معاملے پر جیف سیشنز کے رویے سے خوش نہیں اور ماضی میں کئی بار سرِ عام انہیں تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں۔
جیف سیشنز نے گزشتہ سال مارچ میں محکمۂ انصاف کی جانب سے صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کے خلاف کی جانے والی تحقیقات کے معاملے سے خود کو الگ کرلیا تھا اور تحقیقات کی نگرانی کی ذمہ داری ڈپٹی اٹارنی جنرل کو سونپ دی تھی۔
ان تحقیقات کے لیے محکمۂ انصاف نے 'ایف بی آئی' کے سابق سربراہ رابرٹ مولر کی خدمات حاصل کر رکھی ہیں جن کی سربراہی میں ایک ٹیم لگ بھگ ایک سال سے اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
صدر ٹرمپ کئی بار کھلم کھلا رابرٹ مولر اور ان کی تحقیقات پر تنقید کرچکے ہیں اور ان کے قریبی حلقوں کا کہنا ہے کہ صدر اپنی انتخابی مہم کے خلاف جاری اس تحقیقات سے خود کو الگ کرنے پر جیف سیشنز پر بھی خاصے برہم ہیں۔
بعض حلقوں کا خیال ہے کہ رابرٹ مولر کی ٹیم بتدریج صدر کے قریبی مشیروں کے گرد گھیرا تنگ کر رہی ہے جس نے صدر کی برہمی کو ہوا دی ہے۔
صدر ٹرمپ کی جانب سے اٹارنی جنرل پر تازہ تنقید ری پبلکن رکنِ کانگریس ٹرے گاؤڈی کے ایک بیان کے جواب میں سامنے آئی ہے۔
ٹرے گاؤڈی نے بدھ کو امریکی نشریاتی ادارے 'سی بی ایس' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ جیف سیشنز نے اٹارنی جنرل بننے سے قبل صدر ٹرمپ کو یہ نہیں بتایا تھا کہ وہ انتخابات میں روسی مداخلت کے معاملے کی تحقیقات سے خود کو الگ کرلیں گے۔
کانگریس مین گاؤڈی نے کہا تھا کہ اگر وہ ٹرمپ کی جگہ ہوتے تو انہیں بھی اس معاملے پر پریشانی ہوتی کہ ان کے اٹارنی جنرل نے انہیں پہلے کیوں نہیں بتایا کہ وہ "اپنے دور کے سب سے اہم معاملے" سے خود کو الگ رکھیں گے۔
رکنِ کانگریس نے کہا تھا کہ اگر جیف سیشنز صدر ٹرمپ کو پہلے سے بتا دیتے تو امریکہ میں بے شمار اچھے وکیل ہیں جن میں سے صدر کسی کو بھی اٹارنی جنرل بنا سکتے تھے۔
رکنِ کانگریس کے اس بیان کے جواب میں صدر ٹرمپ نے اپنے ایک ٹوئٹ میں گاؤڈی کے یہ الفاظ دہراتے ہوئے کہا ہے کہ "کاش میں ایسا ہی کرتا۔"
اٹارنی جنرل پر صدر ٹرمپ کی بار بار اور سرِ عام تنقید پر واشنگٹن میں یہ قیاس آرائیاں ہوتی رہی ہیں کہ صدر جیف سیشنز کو ان کے عہدے سے برطرف کرسکتے ہیں۔
لیکن صدر ٹرمپ کے وکیل روڈی جولیانی نے بدھ کو وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کوبتایا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ صدر ٹرمپ جیف سیشنز کو برطرف کرنے والے ہیں۔
کئی ری پبلکن ارکانِ کانگریس بھی صدر ٹرمپ کو خبردار کرچکے ہیں کہ وہ جیف سیشنز کو ان کے عہدے سے ہٹانے سے باز رہیں کیوں کہ اگر انہوں نے ایسا کیا تو اس تنازع کا انجام ان کے مواخذے پر ہوگا۔
ری پبلکن رہنماؤں کو خدشہ ہے کہ سینیٹ میں جاری تقسیم اور اختلافِ رائے کے باعث کسی نئے اٹارنی جنرل کی تقرری کی ایوان سے توثیق کرانا بھی خاصا مشکل اور غیر یقینی ہوگا۔