انسانی حقوق کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر زید رعدالحسین نےتشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ میں میڈیا کی آزادی کو صدر ٹرمپ کے حملوں کا سامنا ہے۔
ہائی کمشنر زید نے کہا کہ لفظوں اور عمل کے نتائج ہوتے ہیں اور دونوں کا استعمال بہت دانش مندی سے کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے قابل احترام اخباروں اور میڈیا چینلز کو جھوٹا اور بددیانت قرار دینا بہت نقصان دہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ صحافیوں کا ذکر بدنیت اور برے لوگ اور جھوٹی خبروں کے موجد کے طور پر کرنے کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔
انسانی حقوق کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر نے کہا کہ میڈیا کی حوصلہ شکنی کرنا ایک زہریلا عمل ہے کیونکہ اس کے نتائج کہیں اور جا کر ظاہر ہوتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ جو الفاظ استعمال کر تے ہیں ان کی بازگشت اور گونج دنیا بھر میں سنائی دیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کی ایک مثال کمبوڈیا ہے جہاں میڈیا کے لائسنس معطل کیے جا رہے ہیں اور ریڈیو نشریات روکی جا رہی ہیں۔ اور ان اقدامات کے لیے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تبصروں کا حوالہ دیا جا رہا ہے۔
زید رعد الحسین نے کہا کہ میڈیا کی آزادی امریکی آئین کا ایک اہم حصہ ہے اور حیرت کی بات یہ ہے کہ اس حق کا دفاع کرنے کی بجائے امریکہ میں میڈیا اپنے ملک کے صدر کے حملوں کا سامنا کر رہا ہے۔
صدر ٹرمپ باقاعدگی سے اہم میڈیا چینلز مثلاً سی این این، دی نیویارک ٹائمز اور واشنگٹن پوسٹ پر نکتہ چینی کرتے رہتے ہیں۔
اگست کے شروع میں وہ ریاست ورجینیا کے ایک قصبے شارلٹس ویل میں سفید فام بالادستی کے حامیوں کے پر تشدد مظاہرے کے حوالے میں نیوز چینلز کو اپنی تنقید کا ہدف بناتے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ صحافي کلی طور پر بددیانت لوگ ہیں ۔صدر ٹرمپ اپنی تقریروں اور اپنے ٹوئیٹر پیغامات میں میڈیا پر اپنی برہمی کا اظہار کرتے رہتے ہیں۔