امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے منگل کے روز کہا ہے کہ امریکہ میکسیکو سرحد کی حفاظت کے لیے فوج کا دستہ بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے، تاکہ امریکہ میں مزید غیر قانونی تارکین وطن کو روکا جاسکے۔
وائٹ ہاؤس میں بلقان کے راہنماؤں کی ضیافت کے دوران اپنے خطاب میں، ٹرمپ نے کہا کہ وزیر دفاع جِم میٹس کے ساتھ مشاورت کے بعد ’’ہم فوج کی جانب سے چند اقدام کرنے والے ہیں، تب تک جب تک کہ ہمارے پاس دیوار اور مناسب سکیورٹی کا بندوبست نہیں ہوجاتا۔ ہم اپنی سرحد پر فوج کی مدد سےنگرانی کریں گے۔ یہ ایک بڑا اقدام ہوگا‘‘۔
فوری طور پر یہ نہیں بتایا گیا کہ ٹرمپ کی جانب سے روانہ کیے جانے والے ’’امریکی فوج کے دستے کی تعداد کیا ہوگی، یہ کس مقام پر فرائض انجام دے گا یا کتنی جلد ایسا کیا جائے گا‘‘۔
کئی روز سے ٹرمپ نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر تارکین وطن سے متعلق کلمات پوسٹ کیے ہیں، جن میں اُنھوں نے وسطی امریکہ سے تعلق رکھنے والے 1100 تارکین وطن کے قافلے کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے، جو میکسیکو کے شمال سے پیدل سفر کرتے ہوئے امریکہ میں داخل ہو رہا تھا، جن میں سے کچھ نے سرحد پار کرکے امریکہ میں پناہ لینے کا ارادہ باندھ رکھا تھا۔
میکسیکو کی جانب سے پیر کی رات گئے اقدام سامنے آیا، جس میں قافلے کو منتشر کیا گیا اور چند تارکین وطن کو مہاجر کا درجہ دیا گیا۔ کچھ گھنٹے بعد، ٹرمپ نے میکسیکو کو متنبہ کیا کہ امریکہ کے ساتھ اس کا آزاد تجارت کا سمجھوتا خطرے میں پڑ سکتا ہے اگر وہ اس قافلے کو امریکہ کی سرحد تک پہنچنے سے پہلے روکنے میں ناکام ہوتا ہے۔
ٹرمپ نے کہا ’’ایسا نہیں ہوگا کہ غیر قانونی طور پر لوگ ہمارے ملک کے اندر داخل ہوں، غائب ہوجائیں، اور کبھی عدالت میں بھی حاضر نہ ہوں‘‘ کہ اُن کی ملک بدری کی سماعت کی جا سکے۔
ٹرمپ نے بتایا کہ ’’میں نے میکسیکو سے کہہ دیا ہے، اور میں اُس کی عزت کرتا ہوں جو اُنھوں نے کیا۔ میں نے کہا، دیکھو تمہارے قوانین انتہائی سخت ہیں۔ سرحد کے لیے ہمارے قوانین بہت ہی بُرے ہیں، اور اس سلسلے میں ہمیں کچھ کرنا پڑے گا‘‘۔
اپنے ٹوئیٹس میں ٹرمپ نے سابق صدر براک اوباما پر الزام لگایا، جن کے بارے میں ٹرمپ نے کہا کہ ’’اُنھوں نے تبدیلیاں کیں جس کے نتیجے میں بنیادی طور پر سرحد ہی نہیں رہی‘‘، خاص طور پر ’’پکڑو اور چھوڑ دو‘‘ نوعیت کی پالیسیاں اختیار کرنا، جس کے تحت تارکین وطن کو اس وعدے کے ساتھ رہا کیا جاتا رہا کہ وہ ملک بدری سے متعلق عدالتی سماعتوں میں پیش ہوں گے‘‘۔