بین الاقوامی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کی سربراہ نے انتباہ کیا ہے کہ عالمی تجارتي نظام کو ٹوٹ پھوٹ کا خطرہ لاحق ہے۔
کرسٹین لیگارڈ نے اپنی ایک تقریر میں دنیا بھر کے ملکوں پر زور دیا کہ وہ اپنی صنعتوں کو تحفظ دینے کے معاملے میں واضح رہیں۔ ان کا اشارہ فولاد اور دوسری درآمدی اشیا پر واشنگٹن کی جانب سے عائد کیے جانے والے بھاری محصولات کی طرف تھا۔
چین نے واشنگٹن کا جواب امریکہ کی تیار کردہ مصنوعات کی اپنے ملک میں درآمدی ٹیکس لگا کر دیا۔
اس عمل اور رد عمل پر کئی ماہرین نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ یہ طرز عمل بڑھ کر تجارتي جنگ کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔
لیگارڈ نے کہا کہ عالمی تجارت کی آزادی کے نتیجے میں قیمتوں میں کمی ہوئی جس سے دنیا بھر میں انتہائی غربت میں زندگی گذارنے والوں کی تعداد میں ڈرامائی کمی آئی۔
لیگارڈ اور دوسرے اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ تجارتي لڑائی میں سب کا نقصان ہو گا، خاص طور پر سب سے زیادہ گھاٹے میں دنیا کے مختلف حصوں میں رہنے والے وہ 80 کروڑ افراد رہیں ہیں جو غربت کی دلدل میں دھنسے ہوئے ہیں۔
ایک جانب جہاں کرسٹین لیگارڈ نے ٹرمپ انتظامیہ پر نکتہ چینی کی تو دوسری جانب انہوں نے چین سمیت دنیا کی دوسری قوموں پر بھی یہ زور د یا کہ وہ متاح دانش کے تحفظ کے لیے زیادہ بہتر اقدامات کریں۔
صدر ٹرمپ اور چین میں کام کرنے والے کئی دوسرے غیر ملکی کاروباری اداروں کو شکایت ہے کہ ان پر یہ دباؤ ہے کہ وہ چین کی بڑی مارکیٹ تک رسائی کے بدلے اپنی ٹیکنالوجی چینی شراکت داروں کو فراہم کریں۔ لیگارڈ نے اقتصادی إصلاحات پر زور دیا جس میں ان پالیسیوں کا خاتمہ بھی شامل ہے جو ریاستی کاروباروں کی غیر منصفانہ طرف داری کرتے ہیں۔
لیگارڈ کا کہنا تھا کہ عالمی معیشت ایک بڑی تبدیلی سے گذر رہی ہے اور یہ وہ وقت ہے جب دنیا کی اقوام کو اقتصادی إصلاحات لانے کی ضرورت ہے، جیسے ترقی پذیر ملکوں میں سروس سیکٹر کو ترقی دینا اور عوامی خدمات کے سرکاری شعبے کو ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے استعمال کی مدد سے زیادہ فعال بنانا۔
انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اقتصادی إصلاحات کو زیادہ جلد لانے کی ضرورت ہے کیونکہ تاخیر سے پیدا ہونے والی غیر یقینی صورت حال تجارتي کشیدگیوں، اور عالمی سیاست میں گومگو کی کیفیت کو جنم دے رہی ہے، جس سے مالیاتی خدشات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
بین الاقوامی ادارے آئی ایم ایف کی سربراہ کے یہ تقریر واشنگٹن میں آئی ایم ایف اور عالمی بینک کی اگلے ہفتے ہونے والی کانفرنس کے لیے تیار کی گئی ہے، جس میں دنیا بھر سے مالیاتی قائدین اور ماہرین اکھٹے ہوں گے اور بینکاری، تجارت اور خسارے سمیت دیگر مسائل کے حل کے لیے بات چیت کریں گے۔