واشنگٹن —
امریکی ریاستوں کیلی فورنیا کے ایک ساحلی علاقے کے جنگل میں بھڑک اٹھنےوالی آگ کے باعث حکام نے علاقے کے 15 ہزار سے زائد گھروں اور دکانوں کو خالی کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
حکام کے مطابق آگ جنوبی کیلی فورنیا ے علاقے کارلزبیڈ میں بدھ کی صبح لگی جو ریاست کے بڑشہر سان ڈیاگو سے 25 میل شمال میں واقع ہے۔
امدادی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ تیز ہواؤں اور سخت گرمی کے باعث آگ نے بھڑکنے کے فوراً ہی بعد وسیع علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا اور اس کے دائرے میں بدستور اضافہ ہورہا ہے۔
کارلز بیڈ کی انتظامیہ نے آگ سے دو عمارتوں کو نقصان پہنچنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی پہلی ترجیح آبادی کی سلامتی اور تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔
حکام نے رہائشیوں کو آگ سے متاثر ہونے والے علاقے کے نزدیک قائم 15 ہزار سے زائد گھروں اور دکانوں کو خالی کرنے کا حکم دیا ہے۔
گھر بار چھوڑنے والے افراد کے لیے نزدیکی اسکولوں اور کمیونٹی مراکز میں عارضی پناہ گاہیں قائم کردی گئی ہیں۔
مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ آگ پر قابو پانے کے لیے تمام دستیاب وسائل استعمال کیے جارہے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ آگ کے باعث سیکڑوں گھروں کو بجلی کی ترسیل بھی معطل ہوگئی ہے۔
کیلی فورنیا کے محکمۂ جنگلات کے ایک ترجمان کے مطابق آگ کارلز بیڈ شہر کے وسطی علاقے کے نزدیک پہنچ چکی ہے جب کہ بدھ کی سہ پہر تک 100 ایکڑ سے زائد رقبہ آگ کی لپیٹ میں آچکا تھا۔
ترجمان کے مطابق آگ پر قابو پانے کے لیے فضائی مدد بھی طلب کی گئی ہے اور بھڑکتے ہوئے شعلوں پر ہوائی جہازوں کے ذریعے پانی ڈالا جارہا ہے۔
دریں اثنا سان ڈیاگو کے شمال میں واقع ایک فوجی چھاؤنی کے نزدیکی جنگل میں بھی آگ بھڑک اٹھی ہے جس نے 100 ایکڑ سے زائد رقبے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔
حکام کے مطابق آگ کے باعث چھاؤنی کے رہائشی مکانات اور اسلحے کا گودام خالی کرالیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ جنگلوں کی آگ کے لیے مشہور امریکی ریاست کیلی فورنیا ان دنوں بدترین خشک سالی سے گزر رہی ہے۔
سخت خشک موسم اور شدید گرمی کے باعث حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ رواں موسمِ گرما میں ریاست کے جنگلات میں آگ لگنے کے ریکارڈ واقعات پیش آسکتے ہیں۔
حکام کے مطابق آگ جنوبی کیلی فورنیا ے علاقے کارلزبیڈ میں بدھ کی صبح لگی جو ریاست کے بڑشہر سان ڈیاگو سے 25 میل شمال میں واقع ہے۔
امدادی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ تیز ہواؤں اور سخت گرمی کے باعث آگ نے بھڑکنے کے فوراً ہی بعد وسیع علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا اور اس کے دائرے میں بدستور اضافہ ہورہا ہے۔
کارلز بیڈ کی انتظامیہ نے آگ سے دو عمارتوں کو نقصان پہنچنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی پہلی ترجیح آبادی کی سلامتی اور تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔
حکام نے رہائشیوں کو آگ سے متاثر ہونے والے علاقے کے نزدیک قائم 15 ہزار سے زائد گھروں اور دکانوں کو خالی کرنے کا حکم دیا ہے۔
گھر بار چھوڑنے والے افراد کے لیے نزدیکی اسکولوں اور کمیونٹی مراکز میں عارضی پناہ گاہیں قائم کردی گئی ہیں۔
مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ آگ پر قابو پانے کے لیے تمام دستیاب وسائل استعمال کیے جارہے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ آگ کے باعث سیکڑوں گھروں کو بجلی کی ترسیل بھی معطل ہوگئی ہے۔
کیلی فورنیا کے محکمۂ جنگلات کے ایک ترجمان کے مطابق آگ کارلز بیڈ شہر کے وسطی علاقے کے نزدیک پہنچ چکی ہے جب کہ بدھ کی سہ پہر تک 100 ایکڑ سے زائد رقبہ آگ کی لپیٹ میں آچکا تھا۔
ترجمان کے مطابق آگ پر قابو پانے کے لیے فضائی مدد بھی طلب کی گئی ہے اور بھڑکتے ہوئے شعلوں پر ہوائی جہازوں کے ذریعے پانی ڈالا جارہا ہے۔
دریں اثنا سان ڈیاگو کے شمال میں واقع ایک فوجی چھاؤنی کے نزدیکی جنگل میں بھی آگ بھڑک اٹھی ہے جس نے 100 ایکڑ سے زائد رقبے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔
حکام کے مطابق آگ کے باعث چھاؤنی کے رہائشی مکانات اور اسلحے کا گودام خالی کرالیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ جنگلوں کی آگ کے لیے مشہور امریکی ریاست کیلی فورنیا ان دنوں بدترین خشک سالی سے گزر رہی ہے۔
سخت خشک موسم اور شدید گرمی کے باعث حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ رواں موسمِ گرما میں ریاست کے جنگلات میں آگ لگنے کے ریکارڈ واقعات پیش آسکتے ہیں۔