واشنگٹن —
امریکی حکام نے کہا کہ مغربی ریاست کیلی فورنیا کے جنگلات میں گزشتہ دو ہفتے سے بھڑکنے والی آگ ایک شکاری کی کوتاہی کے نتیجے میں لگی تھی۔
اس سے قبل یہ قیاس کیا جارہا تھا کہ آگ کسی کسان کی جانب سے غیر قانونی طور پر بھنگ اگانے کی کوشش کے نتیجے میں لگی تھی جس پر قابو پانے میں، حکام کے بقول، مزید دو ہفتے لگیں گے۔
امریکہ کے محکمہ جنگلات کے حکام نے کہا ہے کہ ان کی تفتیش کے مطابق 17 اگست کو لگنے والی آگ دراصل ایک شکاری کی جانب سے الاؤ بھڑکانے کے نتیجے میں شروع ہوئی تھی جس نے بعد میں جنگل کے وسیع رقبے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔
حکام کے مطابق انہوں نے مذکورہ شکاری کا تعین کرلیا ہے لیکن تفتیش مکمل ہونے تک اس کی شناخت ظاہر نہیں کی جائے گی۔
حکام کا کہنا ہے کہ جنگلات میں بھڑکنے والی آگ پر 80 فی صد تک قابو پالیا گیا ہے لیکن اب بھی وسیع رقبہ آگ کی لپیٹ میں ہے۔
حکام کے مطابق آگ بجھانے والے عملے کے پانچ ہزار سے زائد کارکن دن رات آگ پر قابو پانے کی کوششوں میں مصروف ہیں جس سے اب تک 370 اسکوائر میل رقبہ جھلس چکا ہے۔
آگ نے کیلی فورنیا کے مشہور 'یوسمائیٹ نیشنل پارک' کے کچھ حصے کو بھی نقصان پہنچایا ہے لیکن آگ تاحال سیاحوں میں مقبول پارک کے کئی مرکزی مقامات، بشمول گرینائٹ کی چٹانوں اور آبشاروں تک نہیں پہنچی ہے۔
لیکن پارک کے نواحی علاقوں کے آگ کی لپیٹ میں آجانے کے باعث علاقے میں سیاحت کی صنعت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
جنگلات میں لگنے والی آگ پہلے ہی علاقے کے سو سے زائد گھر اور دکانوں کو اپنی لپیٹ میں لے چکی ہے۔
یہ آگ رواں سال امریکی جنگلات میں لگنے والی اب تک کی سب سے بڑی اور ریاست کیلی فورنیا کی تاریخ کی چوتھی بڑی آگ قرار دی جارہی ہے۔
حکام کے مطابق آگ بجھانے کی کوششوں پر اب تک سات کروڑ 20 لاکھ ڈالرز خرچ ہوچکے ہیں۔
اس سے قبل یہ قیاس کیا جارہا تھا کہ آگ کسی کسان کی جانب سے غیر قانونی طور پر بھنگ اگانے کی کوشش کے نتیجے میں لگی تھی جس پر قابو پانے میں، حکام کے بقول، مزید دو ہفتے لگیں گے۔
امریکہ کے محکمہ جنگلات کے حکام نے کہا ہے کہ ان کی تفتیش کے مطابق 17 اگست کو لگنے والی آگ دراصل ایک شکاری کی جانب سے الاؤ بھڑکانے کے نتیجے میں شروع ہوئی تھی جس نے بعد میں جنگل کے وسیع رقبے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔
حکام کے مطابق انہوں نے مذکورہ شکاری کا تعین کرلیا ہے لیکن تفتیش مکمل ہونے تک اس کی شناخت ظاہر نہیں کی جائے گی۔
حکام کا کہنا ہے کہ جنگلات میں بھڑکنے والی آگ پر 80 فی صد تک قابو پالیا گیا ہے لیکن اب بھی وسیع رقبہ آگ کی لپیٹ میں ہے۔
حکام کے مطابق آگ بجھانے والے عملے کے پانچ ہزار سے زائد کارکن دن رات آگ پر قابو پانے کی کوششوں میں مصروف ہیں جس سے اب تک 370 اسکوائر میل رقبہ جھلس چکا ہے۔
آگ نے کیلی فورنیا کے مشہور 'یوسمائیٹ نیشنل پارک' کے کچھ حصے کو بھی نقصان پہنچایا ہے لیکن آگ تاحال سیاحوں میں مقبول پارک کے کئی مرکزی مقامات، بشمول گرینائٹ کی چٹانوں اور آبشاروں تک نہیں پہنچی ہے۔
لیکن پارک کے نواحی علاقوں کے آگ کی لپیٹ میں آجانے کے باعث علاقے میں سیاحت کی صنعت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
جنگلات میں لگنے والی آگ پہلے ہی علاقے کے سو سے زائد گھر اور دکانوں کو اپنی لپیٹ میں لے چکی ہے۔
یہ آگ رواں سال امریکی جنگلات میں لگنے والی اب تک کی سب سے بڑی اور ریاست کیلی فورنیا کی تاریخ کی چوتھی بڑی آگ قرار دی جارہی ہے۔
حکام کے مطابق آگ بجھانے کی کوششوں پر اب تک سات کروڑ 20 لاکھ ڈالرز خرچ ہوچکے ہیں۔